پشاور -- پاکستان بھر میں اور خصوصی طور پر خیبرپختونخواہ (کے پی) میں عید الفطر سے پہلے، جس کا آغاز ہفتہ (16 جون) کو ہو گا، سیکورٹی کو سخت کر دیا گیا ہے۔
کے پی پولیس کے ترجمان وقار احمد نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ کے پی کے انسپکٹر جنرل آف پولیس صلاح الدین خان محسود نے "ریجنل اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران کو عید سے پہلے ایک خط میں ہدایات دی ہیں کہ وہ حساس علاقوں کا ذاتی طور پر دورہ کریں اور سیکورٹی کی سطح کا جائزہ لیں"۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کمانڈروں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایسے تجارتی مراکز کا مزید گشت کریں جہاں روز لوگوں کی بڑی تعداد کھنچی چلی آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے پی کا بم ڈسپوزل یونٹ اور بو سونگھنے والے کتے، رش کے اوقات میں تجارتی مراکز کے چپے چپے کو چھانیں گے۔
انہوں نے کہا کہ "پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ شہروں کے داخلے اور اخراج کے راستوں پر نظر رکھے اور سرچ اینڈ سٹرایک آپریشنز اور اچانک چھاپوں میں اضافہ کرے تاکہ عید سے پہلے اور عید کے دوران دہشت گردی کے کسی حملے کو روکا جا سکے۔
کیپیٹل سٹی پولیس کے افسر قاضی جمیل الرحمان نے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر مصروف تجارتی مراکز اور حدود کی چوکیوں کا دورہ کیا ہے تاکہ ان کی سیکورٹی کی تیاری کا اندازہ لگایا جا سکے اور عید کے آنے تک ان کے حوصلوں کو بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "تجارتی مراکز میں پولیس کے اہلکار مرد و عورتوں کی تعیناتی کے علاوہ، داخلے اور خروج کے راستے پر تعینات عملے کو بھی مزید چوکنا کیا گیا ہے کہ وہ مشکوک حرکت پر نظر رکھیں"۔
رحمان اور کے پی کے سینئر سپریٹنڈنٹ آف پولیس آپریشنز جاوید اقبال نے قبائلی پٹی کی حدود کے ساتھ سیکورٹی کی چوکیوں کا 10 جون کو دورہ کیا۔
اس دن، رحمان نے منظور شہید پولیس چوکی پر ایک بم پروف عمارت کا افتتاح کیا جو کہ حال ہی میں کے پی میں تعمیر کی جانے والی 31 بم پروف پولیس چوکیوں میں سے ایک ہے جنہیں خیبر اور ڈیرہ آدم خیل کے ساتھ کے پی کی حدود کے ساتھ تعمیر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی چوکیاں"کسی بھی قسم کے بم یا راکٹ کے حملے کا مقابلہ کر سکتی ہیں"۔
کھلونا بندوقوں، غیر ذمہ درانہ طور پر بندوقوں سے کھیلنے کی حوصلہ شکنی
کے پی اور باقی کے پاکستان میں حکام نے ایک تعلیمی مہم بھی شروع کی ہے جس کا مقصد جشن کے لیے کی جانے والی خطرناک فائرنگاورکھلونا بندوقوں کی فروخت کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
بہت سی ضلعی حکومتوں نے کھلونا بندوقوں کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے تاکہ تشدد کی ثقافت کو کم کیا جا سکے۔ پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایسے افراد کے خلاف کاروائی کریں جو ایسے کھلونوں کی فروخت یا نقل و حرکت میں ملوث ہوں۔
پشاور کے ایک پولیس افسر عتیق شاہ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہوائی فائرنگ کے خلاف بینر اور پوسٹر گشتی گاڑیوں، تجارتی مراکز اور شہروں میں جگہ جگہ پر لگائے گئے ہیں"۔
کے پی میں خصوصی طور پر جشن کے مواقع پر ہوائی فائرنگ میں بھٹک کر لگ جانے والی گولیوں سے بہت سے افراد ہلاک اور معذور ہو چکے ہیں۔
مشہور شخصیات، کھلاڑیوں اور دیگر عوامی شخصیات نے ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر اپیل کی ویڈیو بنائی ہیں جن میں عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ ہوائی فائرنگ کی حوصلہ شکنی کریں اور ایسا کرنے والے ملزمان کو ڈھونڈنے اور ان کی شناخت میں پولیس کی مدد کریں۔
شاہ نے کہا کہ اسٹیشن ہاوس افسران کو یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ وہ مذہبی علماء، منتخب نمائندوں اور برادری کے بزرگوں کو بھی ہوائی فائرنگ کے خلاف مہمات میں شامل کریں۔
جی ہاں
جوابتبصرے 1