اسلام آباد -- پاکستان نے جمعرات (24 مئی) کو ایک مسودہ قانون منظور کیا جس نے وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کو سیاسی مرکزی دھارے میں لانے اور نو آبادیاتی دور کے ایسے انتظامات کو ممکنہ طور پر ختم کرنے کی راہ ہموار کی ہے جنہوں نے مشترکہ سزاؤں کی حمایت اور عسکریت پسندی کو ہوا دی تھی۔
قومی اسمبلی کے اندر 229 نے ترمیم کے حق میں اور ایک نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق دس ارکان نے حصہ نہیں لیا۔
اس قانون کو سینیٹ کی طرف سے حتمی منظوری اور صدر کے دستخط درکار ہیں -- ان اقدامات کو ایوانِ زیریں میں بھاری اکثریت کی حمایت ملنے کے بعد ناگزیر سمجھا جا رہا ہے۔
ڈان نے خبر دی ہے کہ سینیٹ جمعہ (25 مئی) کو اس مسودہ قانون کا جائزہ لے گا۔
اس ترمیم کا مقصد فاٹا میں حکومت کے لیے استعمال ہونے والے نو آبادیاتی دور کے قوانین کو ختم کرنا، پاکستانی عدالتوں کی پہنچ کو اس کے اضلاع تک وسیع کرنا اور اس کے شہریوں کے لیے ترقیاتی امداد میں اضافہ کرنا ہے۔ اگر اسے منظور کر لیا گیا تو فاٹا باضابطہ طور پر ہمسایہ صوبہ خیبر پختونخواہ (کے پی) میں ضم ہو جائے گا۔
اس نئی ترمیم کے بارے میں فاٹا بھر میں جشن منایا گیا۔
خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ملک زرنور آفریدی نے کہا کہ "آج ایک تاریخی دن ہے۔ میں بہت زیادہ خوش ہوں"۔
جنوبی وزیرستان ایجنسی سے تعلق رکھنے والے سمیع اللہ جان نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ترقیاتی امداد میں اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔
جان نے کہا کہ "انہیں معیاری تعلیم، معیاری صحت عامہ کی سہولیات، سڑکیں، بجلی، گیس اور اقتصادی مواقع ملیں گے"۔
فاٹا کا خیبر پختونخواہ کے ساتھ انضمام ایک خوش آئند اقدام ہے۔ حکومت پاکستان نے فاٹا کے عوام کے لئے ایک تاریخی فیصلہ کیا ہے۔
جوابتبصرے 3
فاٹا کے انضمام سے خیبر پختونخوا کو کیا فائدہ ہو گا
جوابتبصرے 3
کے پی کے میں فاٹا کو خوش آمدید
جوابتبصرے 3