پشاور – بہتر سیکیورٹی کے نتیجہ میں نو انضمام شدہ خیبر پختونخوا (کے پی) اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں حکام ناکے ہٹا رہے ہیں اور سڑکیں کھول رہے ہیں ۔
گزشتہ برسوں میں پولیس، فوج اور نیم فوجی یونٹس نے قبائلی علاقہ جات سے عسکریت پسندوں کا شہروں میں داخلہ روکنے اور دہشتگرد ملزمان کی حرکت کی نگرانی کرنے کے لیے تمام تر کے پی میں متعدد ناکے لگائے تھے۔
حکام نے زیرِ نظر سڑکوں کو بند کرنے کے لیے کنکریٹ بلاکس یا اینٹوں کی دیواروں کا استعمال کیا۔
کے پی پولیس کے ترجمان وقار احمد نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں میں "بحالیٴ امن کے بعد تمام تر خیبر پختونخوا میں 101 ناکے ہٹائے جا چکے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ آئندہ دنوں میں مزید سڑکیں کھولی جائیں گی اور ناکے گرائے جائیں گے۔
سینیئر سپرانٹنڈنٹ پولیس آپریشنز پشاور جاوید اقبال وزیر نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "[کارکنان] کی جانب سے [پشاور کے] داخلی راستوں پر استادہ کی گئی دیواریں گرائے جانے کے بعد پشاور میں متعدد سڑکیں دوبارہ کھل گئی ہیں۔"
وزیر نے کہا، "ہم نے عوام الناس کی فلاح کے لیے پہلے ہی صوبائی صدرمقام میں 34 ناکے ہٹا دیے ہیں،" انہوں نے مزید کہا کہ مزید سڑکیں بھی دوبارہ کھولی جائیں گی۔
سڑکوں کو دوبارہ کھولنے اور ناکوں کی تعداد میں کمی کرنے کا فیصلہ فاٹا اور کے پی کے باضابطہ انضمام سے قبل کیا گیا۔
صدر ممنون حسین نے 31 مئی کو 25 ویں آئینی ترمیمی مسودہ پر دستخط کر کے اسے جزُقانون بنایا، جو کہ فاٹا کے اضلاع تک پاکستانی عدالتوں کی رٹ کی توسیع اور اس کے رہائشیوں کو ترقیاتی معاونت میں اضافہ کا حتمی اقدام تھا۔
9 مئی کو پاکستانی عدالتِ عظمیٰ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے عوام الناس کے لیے رسائی میں بہتر کی غرض سے سڑکیں کھولنے اور غیر اہم ناکے ہٹانے کا حکم دیا۔
ناکوں کے انتظام کی منتقلی
گزشتہ ماہ پشاور میں کے پی پارلیمان کی عمارت کے باہر اور امن چوک اسکوائر پر 2009-2010 میں بدامنی کی انتہا کے دوران تشکیل دیے گئے دو کلیدی عسکری ناکے پولیس کے حوالہ کر دیے گئے۔
16 مئی کو وزیر نے اپنے ہم پیشہ ساتھیوں کے ہمراہ ان ناکوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو حکم دیا کہ وہ پولیس اور عوام کے مابین تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے ہر کسی کو مسکرا کر سلام کریں۔
پشاور کنٹونمنٹ پولیس کے سپرانٹنڈنٹ وسیم ریاض خان نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "ان دونوں ناکوں پر چھ چھوٹے افسران اور 60 پولیس اہلکاروں کے ہمراہ ایک ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ پولیس تعینات کیا گیا ہے۔"
ان ناکوں سے فوج کے ہٹنے کے بعد، پولیس اب ان کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔
پاک فوج نے حال ہی میں دیر بالا اور دیر زیریں میں متعدد ناکے سویلین انتظامیہ کے حوالے کیے جن میں 29 مئی کو چکیاٹاں میں حوالہ کیا گیا ایک ناکہ شامل ہے۔
تبدیلی جس کا طویل عرصہ سے انتظار تھا
پشاور میں ہم نیوز ٹی وی کے بیورو چیف طارق وحید نے کہا کہ عسکری ناکوں کے ہٹائے جانے اور دیگر کی پولیس کو تفویض سے خطہ کے باشندوں کو آسانی میسر ہو گی۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "کہ ایک ایسی پیش رفت تھی جس کا طویل عرصہ سے انتظار کیا جا رہا تھا، اور گزشتہ چند برسوں میں امنِ عامہ کی صورتِ حال میں بہتری کے بعد عوام کو اس کی شدید ضرورت تھی۔"
کے پی اور فاٹا میں تنازعہ کو 15 برس سے زائد عرصہ سے کور کرنے والے، وحید نے کہا، "یہ پیشرفت ملک میں امنِ عامہ کی صورتِ حال میں بہتری کی جامع طور پر عکاس ہے۔"
پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک سکول کے استاد، 45 سالہ، اکرام اللہ نے کہا، "ناکوں کا ہٹایا جانا اور دیگر کی سول انتظامیہ کو تفویض ہمیں یہ احساس دلاتی ہے کہ امنِ عامہ کی صورتِ حال بہتر ہوئی ہے۔"
بہت خوب کام کیا پاک آرمی اور پولیس کے لیے نیک خواہشات
جوابتبصرے 1