سلامتی

رہائشیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کراچی پولیس کی سخت محنت

آمنہ ناصر جمال

اگست میں کراچی کے رہائشی ایک پولیس فیسیلیٹیشن سنٹر کا دورہ کر رہے ہیں۔ [آمنہ ناصر جمال]

اگست میں کراچی کے رہائشی ایک پولیس فیسیلیٹیشن سنٹر کا دورہ کر رہے ہیں۔ [آمنہ ناصر جمال]

کراچی — کراچی پولیس شہر کے باشندوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے اضافی کام کر رہی ہے۔

یہ کاوشیں اس وقت سامنے آ رہی ہیں جب کراچی نیم فوجی رینجرز کی جانب سے مقامی گینگز کے خلاف ایک تین سال قبل شروع ہونے والے مسلسل کریک ڈاؤن کے ثمرات سے فیض یاب ہو رہا ہے۔

اگست سے سپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کے تقریباً 200 پولیس کمانڈوز نے متعدد زد پزیر مقامات کے تحفظ کا آغاز کیا۔ وہ صوبہ سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سیّد مراد علی شاہ اور صوبائی انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) اے ڈی خواجہ کے احکام پر عملدآمد کر رہے تھے۔

کراچی کے ڈپٹی آئی جی پی (ڈی آئی جی) برائے سیکیورٹی اور کراچی میں ایس ایس یو کمانڈنٹ مقصود میمن نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس یو کمانڈو ”دو شفٹس میں خدمات سرانجام دیتے ہیں۔“

انہوں نے کہا کہ یومِ آزادی (14 اگست) اور دیگر اوقات میں ان کے فرائض میں بازاروں اور شاپنگ سنٹرز جیسے حسّاس مقامات کو تحفظ فراہم کرنا شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے ایسے علاقوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان میں گشت کرنے کے لیے ایک حمکتِ عملی وضع کی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ مقامی پولیس سے معاونت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ”ہم شہر کو مزید محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔“

انہوں نے کہا، ”کمانڈوز کے پاس جدید ترین اسلحہ اور کمیونیکیشن سسٹم ہیں۔ وہ ہر وقت ہوشیار رہتے ہیں اور انہیں ۔۔۔ ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے اور خبردار رہنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔“

حاصل شدہ ترقی کا تحفظ

جہاں شہر 2013 میں شروع ہونے والے رینجرز کریک ڈاؤن کے نتیجہ میں حاصل ہونے والے نسبتاً پر سکون ماحول سے فیض یاب ہو رہا ہے، وہاں شہری معاشرے میں کسی بھی قسم کی ابتری کی انسداد کے خواہاں ہیں۔

ایک حالیہ بیان میں رینجرز نے امنِ عامہ کی بحالی میں مدد کرنے پر کراچی کے عوام کی پذیرائی کی اور دانستہ و غیر دانستہ دہشتگردوں کی معاونت کرنے کے خلاف تنبیہ کی۔ اس قسم کی معاونت میں دہشتگردوں کو کرائے پر رہائش فراہم کرنا شامل ہے۔

ایس ایس یو پولیس کے کام کے چند پہلوؤں پر نظرِ ثانی کر رہا ہے، جیسا کہ شہریوں کے لیے سہل الاستعمال مقام فراہم کرنا۔

میمن نے کہا، ”ایس ایس یو نے [حال ہی میں] ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی [ڈی ایچ اے] کے قریب ایک پائلٹ پراجکٹ کے طور پر ایک فیسیلیٹیشن سنٹر کا آغاز کیا ہے۔ یہ ۔۔۔ ایک واحد کھڑکی اور ایک ہیلپ ڈٰیسک سے ایسے شہریوں کو 24/7 سہولیات فراہم کرتا ہے جنہیں اسناد، اجازت نامے اور دیگر حکومتی سہولیات درکار ہوتی ہیں۔“

ابھی تک شہر میں ایسا ایک ہی مرکز ہے کیوں کہ پولیس دیگر مراکز کھولنے کا فیصلہ کرنے سے قبل اس کی کارکردگی کا اندازہ لگا رہی ہے۔

میمن نے کہا، ”پولیس فیسیلیٹیشن سنٹرز [پی ایف سیز] کے قیام کے پیچھے ہر قسم کی عوامی شکایات کے لیے سہل طریقہ کار اور رہنمائی فراہم کرنے کا تصور ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ پی ایف سیز صرف فوجداری امور سے نمٹنے کے مقصد نہیں۔

ایک چھت کے نیچے حکومتی سہولیات

پی ایف سی کا مقصد شہریوں کو قابل تصور تمام مجرمانہ سے لیکر خانگی اور شہری معاملات میں مدد فراہم کرنا ہے۔ دیگر مسائل کے علاوہ شہری ٹریفک جرمانے کی ادائیگی یا پولیس سے متعلق شکایات بھی درج کراسکیں گے۔

میمن نے بتایا، "تعلیم یافتہ پیشہ ور عملہ شہریوں کو ان کے مسائل سے نبٹنے میں مدد کرے گا۔"

کراچی کے شہریوں نے اس خیال کا خیرمقدم کیا ہے۔

ڈی ایچ اے کے رہائشی تیمور نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "پی ایف سی، ایک چھت کے نیچے مطلوبہ خدمات فراہم کرنے کا ایک جدید تصور ہے۔"

ڈی ایچ اے کی ایک اور رہائشی ، فضیلہ نے بتایا، "ایسا مرکز قائم ہونے سے شہریوں کو سہولت فراہم ہوگی۔"

پولیس اور شہریوں کے درمیان خلیج ختم کرنا

پی ایف سی کے قیام کی نگرانی کرنے والے حکام ایک دوستانہ ماحول میں "کارکردگی اور شفافیت" کے انتہائی حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔

دیگر ادارے شہریوں کی زندگی آسان کرنے کی کوشش کریں گے انہوں نے بتاتے ہوئے مزید کہا کہ ضلعی اور تحصیل کی سطح پر تنازعات کے حل کی کونسلز گھریلو جھگڑے نمٹائیں گی جبکہ وکلا دیوانی معاملات حل کرسکتے ہیں۔

میمن نے بتایا، اگر شہری پولیس کی بدسلوکی کے بارے میں شکایت کے لئے پی ایف سی کا استعمال کرتا ہے تو ڈی آئی جی کا شکایت سیل آفس ضروری کارروائی کے لئے فائل حاصل کرے گا ۔ شفافیت برقرار رکھنے کے لئے متاثرہ شہری کو تحقیقات کی پیش رفت سے آگاہ رکھا جائے گا۔

پی ایف سی شکایت کنندگان اور تحقیقاتی افسران کے درمیان سہولت کار کا کردار ادا کرے گا، انہوں نے بتایا، وہ پولیس تھانوں پر کام کا دباؤ کم کریں گے تاکہ وہ جرائم کی روک تھام کے لئے خود کو وقف کر سکیں۔

مختلف ادارے پی ایف سی کا خیال روبہ عمل لانے میں مدد کر رہے ہیں۔ ان میں کراچی سٹیزن پولیس لائیژن کمیٹی، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی اور کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن شامل ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

Good prograce

جواب