سلامتی

پولیس نے کراچی کے حملے کے ذمہ دار ٹی ٹی پی نیٹ ورک کو توڑ دیا

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

14 مارچ کو بنّوں، صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک ڈیجیٹل قومی مردم شماری کے دوران ادارۂ شماریاتِ پاکستان کے ایک اہلکار (درمیان میں) کے ساتھ سیکیورٹی اہلکار تحفظ پر مامور ہیں، جبکہ وہ رہائشیوں سے معلومات جمع کرنے کے لیے ایک ڈیجیٹل آلہ استعمال کر رہا ہے۔ ]کریم اللہ /اے ایف پی[

14 مارچ کو بنّوں، صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک ڈیجیٹل قومی مردم شماری کے دوران ادارۂ شماریاتِ پاکستان کے ایک اہلکار (درمیان میں) کے ساتھ سیکیورٹی اہلکار تحفظ پر مامور ہیں، جبکہ وہ رہائشیوں سے معلومات جمع کرنے کے لیے ایک ڈیجیٹل آلہ استعمال کر رہا ہے۔ ]کریم اللہ /اے ایف پی[

کراچی – پولیس نے پیر (13 مارچ) کو کہا کہ انہوں نے کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر فروری میں ہونے والے حملہ کے دو "منصوبہ سازوں" کو ہلاک کر دیا ہے اور تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسلک دو دیگر ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

سندھ کے وزیرِ اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ 17 فروری کے حملے کے بعد، سندھ کے محکمۂ انسدادِ دہشتگردی (سی ٹی ڈی)، وفاقی انٹیلی جنس اور دیگر ایجنسیوں نے اس کی پشت پر موجود نیٹ ورک کو تلاش کرنے اور اسے توڑنے کے لیے ایک مشترکہ ٹیم تشکیل دی۔

حکومتِ سندھ کے ترجمنا مرتضیٰ وہاب کے مطابق، جب فروری میں ایک ٹی ٹی پی خود کش دستے نے کراچی میں پولیس احاطے پر دھاوا بول دیا تو چار افراد جاںبحق اور 19 زخمی ہو گئے۔

تین حملہ آوروں میں سے ایک نے خود کو عمارت کی چوتھی منزل پر دھماکے سے اڑا لیا، جبکہ دو دیگر چھت پر گولیاں لگنے سے ہلاک ہو گئے۔

سپیشل جائنٹ ٹیم نے اس حملے سے متعلق مطلوب ملزمان کو کراچی کے ساحلی شہر اور حب، بلوچستان کے درمیان تلاش کیا۔

میمن نے کہا، "اس نیٹ ورک نے کے پی او دہشتگردوں کو مدد، منصوبہ بندی اور جاسوسی فراہم کی تھی۔"

ڈان نے خبر دی کہ اتور کی رات، سی ٹی ڈی اور نفاذِ قانون کی دیگر ایجنسیوں کو مخبری ملی کہ اس نیٹ ورک کے ارکان حب کے راستے کراچی میں داخل ہوں گے۔

جب چار ملزمان پہنچے تو موقع پر موجود سی ٹی ڈی ٹیم نے انہیں رکنے کا حکم دیا۔

اس کے بجائے ملزمان نے گولی چلا دی۔ نتیجتاً ہونے والے مقابلہ میں دو عسکریت پسند مارے گئے، اور دو دیگر نے ہتھیار ڈال دیے۔

حکام نے ملزمان کے قبضہ سے ایک خود کش جیکٹ بازیاب کر کے اسے ناکارہ بنا دیا۔

میمن نے کہا، "ہلاک ہونے والے دونوں عسکریت پسند کے پی او حملہ کے منصوبہ ساز تھے۔"

انہوں نے مزید کہا، "پکڑے جانے والے ملزمان نے انکشاف کیا کہ وہ اور ان کے مارے جانے والے ساتھی کالعدم ٹی ٹی پی سے تعلق رکھتے تھے۔"

پولیس پر ٹی ٹی پی حملہ

اگست 2021 میں افغانستان میں سیاسی تبدیلیوں کے بعد سے پاکستان میں حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جس سے سرحد کے ساتھ عسکریت پسند گروہوں کو شہہ ملی ہے اور انہوں نے بڑھتی ہوئی رفتار سے سیکیورٹی فورسز کو ہدف بنایا ہے۔

پولیس نے کہا کہ پیر کو دو جداگانہ حملوں میں مردم شماری کے اعداد و شمار جمع کرنے والی ٹیموں کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے دو پاکستانی پولیس اہلکار شہید ہو گئے، ان حملوں کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی۔

افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب خیبر پختونخوا (کے پی) میں دو مختلف اضلاع میں دو ٹیموں پر حملے کیے گئے۔

پاکستان نے مارچ کے آغاز میں ایک ماہ طویل ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز کیا تھا، جس میں 120,000 شمار کنندگان کے ہمراہ سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

مردم شماری میں پارلیمانی انتخابات سے قبل آبادیاتی اعدادوشمار جمع کیے جا رہے ہیں۔

ضلع ٹانک، کے پی میں ایک پولیس عہدیدار فاروق خان نے کہا، "بندوق برداروں نے دو اطراف سے مردم شماری ٹیم کی سلامتی کی نگرانی کرنے کی ذمہ دار پولیس پارٹی پر حملہ کیا۔"

انہوں نے کہا کہ ایک افسر شہید اور چار زخمی ہو گئے۔

بعد ازاں شام کو پاک فوج نے خبر دی کہ "گولیوں کے شدید تبادلہ" میں ایک عسکریت پسند ہلاک ہو گیا۔

ایک دیگر حملہ میں، ایک موٹر سائیکل پر سوار افراد نے پولیس پر گولی چلا دی، جس سے ایک شہید اور تین زخمی ہو گئے۔

لکی مروت کے ضلعی انتظامیہ کے عہدیدار طارق اللہ نے کہا، "سیکیورٹی اقدامات مزید سخت کر دیے گئے، اور مردم شماری کا عمل بحال ہو گیا۔"

ان حملوں سے قبل گزشتہ ہفتے اسی علاقہ میں اسی طرز کا ایک حملہ ہوا، جس میں ایک افسر شہید ہو گیا۔

ٹی ٹی پی نے ان تمام حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔

ایک ٹی ٹی پی کمانڈر نے کہا، "ہمارا بنیادی ہدف پولیس ہے، قطعۂ نظر اس کے کہ وہ سیاستدانوں، پولیو ٹیموں یا مردم شماری کی ٹیموں کو تحفظ فراہم کر کے لے جا رہے ہوں۔"

6 مارچ کو ایک خودکش بمبار نے بلوچستان کانسٹیبلری کی ایک ویگن پر حملہ میں نو افراد کو شہید اور 13 دیگر کو زخمی کر دیا، جبکہ "دولتِ اسلامیۂ عراق و شام" (داعش) نے بعد ازاں ذمہ داری قبول کی۔

جنوری میں جب پشاور میں ایک پولیس احاطے کے اندر ایک خودکش بمبار نے ایک مسجد میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا تو 80 سے زائد افسران شہید اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500