امریکہ نے 3 پاکستانیوں کو دہشت گردوں کے 'اہم سہولت کار' قرار دے دیا

اے ایف پی

واشنگٹن، ڈی سی-- امریکی محکمہ خزانہ نے بدھ (7 فروری) کو تین پاکستانیوں کو "دہشت گردوں کے اہم سہولت کار" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے القاعدہ، لشکرِ طیبہ (ایل ای ٹی) اور شیخ امین اللہ کے نام سے جانے والے طالبان کے جانے پہچانے حامی کے ساتھ قریبی طور پر کام کیا ہے۔

محکمہِ خزانہ کے فارن ایسٹس کنٹرول کے دفتر (او ایف اے سی) نے دہشت گردوں کو ملنے والی سرمایہ کاری میں رکاوٹ ڈالنے کی ایک وسیع کوشش کے تحت، رحمان زیب فقیر محمد، حزب اللہ استم خان اور دلاور خان نادر خان کو "خصوصی طور پر نامزد کردہ عالمی دہشت گردوں" کی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا ہے۔

اس قدم سے امریکی افراد پر ان سے لین دین کرنے پر پابندی لگ گئی ہے اور امریکہ میں ان کی املاک اور مفادات کو بلاک کر دیا گیا ہے۔

او ایف اے سی کے ایک بیان کے مطابق، ان تینوں کا تعلق امین اللہ سے تھا جو کہ 2009 سے دہشت گردوں کی بین الاقوامی بلیک لسٹوں پر ہیں۔

امریکی حکام نے الزام لگایا ہے کہ امین اللہ نے پشاور کے ایک لڑکوں کے اسکول، گنج مدرسہ کو القاعدہ، طالبان اور ایل ای ٹی کی تربیتی اور بھرتی کی بیس میں تبدیل کر دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں افراد پاکستان اور افغانستان میں بنیاد رکھنے والے تین انتہاپسندانہ گروہوں کو، مالی اور لاجسٹک امداد، دھماکہ خیز مواد اور تکنیکی امداد فراہم کرنے میں ملوث تھے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ رحمان زیب فقیر محمد، خلیجی ممالک میں ایل ای ٹی کے لیے سرمایہ اور سامان اکٹھا کرنے کے انچارج رہے ہیں اور انہوں نے 2014 میں امین اللہ کو خلیجی ممالک کا سفر کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔

حزب اللہ استم خان امین اللہ کے مدرسے میں ملوث تھے اور انہوں نے خلیجی ممالک کے بہت سے دوروں میں ان کو مدد فراہم کی تھی۔

دریں اثناء دلاور خان نادر خان، امین اللہ کا قریبی معاون تھا اور وہ پاکستان بھر میں ان کے سفر اور ان کی مراسلت اور مالی لین دین میں مدد کرتا تھا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500