سلامتی

ایران کی جانب سے مسلسل یورینیم دھات کی پیداوار سے عالمی طاقتیں متنبہ

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے 16 اگست کو کہا کہ ایران نے جے سی پی او اے معاہدے سے مزید تجاوز کرتے ہوئے یورینیم دھات کی پیداوار میں پیش رفت کی ہے۔ [ایلیکس ہالاڈا/اے ایف پی]

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے 16 اگست کو کہا کہ ایران نے جے سی پی او اے معاہدے سے مزید تجاوز کرتے ہوئے یورینیم دھات کی پیداوار میں پیش رفت کی ہے۔ [ایلیکس ہالاڈا/اے ایف پی]

اقوامِ متحدہ کے نیوکلیائی واچ ڈاگ نے ایران کی یورینیم کی پیداوار کی خبر دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ پر مزاکرات کی جانب لوٹنے کے لیے زور دیا؛ امریکہ نے پیر (16 اگست) کو اس امر سے متعلق تنبیہ کی۔

وزارتِ خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی تازہ ترین رپورٹ ملاحظہ کی ہے اور اس کا مؤقف ہے کہ ایران کو "یورینیم دھات پیدا کرنے کی کوئی خاص ضرورت نہیں"۔

ایران نے 2015 کے جائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کے جزُ کے طور پر یورینیم دھات پیدا نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، جو کہ نیوکلیائی بم تیار کرنے کے لیے استعمال ہو سکتی ہے، اس پلان آف ایکشن کے تحت اسے پابندیوں میں نرمی کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو کم کرنا تھا۔

لیکن رواں برس کے اوائل میں ایران نے کہا کہ وہ ایک تحقیقی ری ایکٹر کے لیے جدید ایندھن فراہم کرنے کے لیے یورینیم دھات پر تحقیق کر رہا ہے—یہ ان اقدام کے سلسلوں میں سے ایک تھا جو اس نے جے سی پی او اے سے بالا ہو کر کیے۔

رائیٹرز کے مطابق، آئی اے ای اے نے کہا، "14 اگست 2021 کو ایجنسی نے تصدیق کی۔۔۔ کہ ایران نے 20 فیصد U-235 تک افزودہ یورینیم دھات تیار کرنے کے لیے UF4 (یورینیم ٹیٹرافلورائیڈ) کی صورت میں 20 فیصد U-235 تک افزودہ 257 گرام یورینیم استعمال کی۔"

ایران کی خطرناک پیشرفت

آئی اے ای اے نے مزید کہا کہ یہ اقدام چار مرحلوں کے منصوے کا تیسرا مرحلہ تھا، چوتھا مرحلہ ری ایکٹر فیول پلیٹ کی پیداوار ہے۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا، "ہم نے واضح کر دیا ہے کہ جے سی پی او اے کی حدود سے متجاوز نیوکلیائی پیش رفت غیر تعمیری اور باہمی تعمیل سے متصادم ہیں۔"

"ایران کو چاہیئے کہ وسیع تر مفاد میں اپنی جوہری پیش رفت کو ختم کرے اور جے سی پی او اے کے مکمل نفاذ کی جانب مزاکرات میں واپس آئے۔"

ایران کے شدید قدامت پسند صدر ابراہیم رئیسی کے آنے کے بعد سے ویانا میں جوہری مزاکرات تعطل کا شکار ہیں، اگرچہ ان کا کہنا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں کے اٹھائے جانے کی کاوشوں کے حامی ہیں۔

عالمی طاقتوں نے 6 جولائی کو تہران سے "حدِ آخر تک اکسانے" کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایران کو تنبیہ کی کہ یورینیم افزودگی کی اس کی حالیہ کوششوں سے امریکہ کے ساتھ اس کے جوہری مزاکرات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

آئی اے ای اے کی اس خبر کے بعد کہ ایران یورینیم کی 20 فیصد تک افزودگی کا ارادہ رکھتا ہے، تمام تر اٹلانٹک ممالک سے یہ مذمت سامنے آئی، یہ مزاکرات کے رکنے کی تازہ ترین علامت ہے۔

مئی میں آئی اے ای اے نے خدشات کا اظہار کیا کہ ایران نے ممکنہ غیر اعلانیہ جوہری سرگرمی سے متعلق سوالات کے واضح جواب نہیں دیے ، انہوں نے مزید کہا کہ تہران کے پاس افزودہ یورینیم کا زخیرہ اجازت شدہ حد سے 16 گنا زیادہ تھا۔

اپریل میں عالمی طاقتوں نے ایران کے اس اعلان پر "شدید خدشات" کا اظہار کیا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کو 60 فیصد تک بڑھانے کے لیے اقدام کرے گا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500