سفارتکاری

عمران خان کے دورۂ امریکہ سے قبل پاکستان کی نظریں تجدید کردہ روابط پر

اے ایف پی

سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وزیرِ اعظم عمران خان کے 21 جولائی کو طے شدہ واشنگٹن ڈی سی میں خطاب کی تشہیر کر رہی ہے۔ [سوشل میڈیا]

سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وزیرِ اعظم عمران خان کے 21 جولائی کو طے شدہ واشنگٹن ڈی سی میں خطاب کی تشہیر کر رہی ہے۔ [سوشل میڈیا]

اسلام آباد -- پاکستان نے منگل (16 جولائی) کے روز ان امیدوں کا اظہار کیا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کا اس مہینے کے آخر میں وائیٹ ہاؤس کا پہلا دوری واشنگٹن کے ساتھ اس کے تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا کیونکہ امریکہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کا خواہاں ہے۔

مبصرین نے پیشین گوئی کی ہے کہ 22 جولائی کو خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بات چیت کا مرکزی نکتہ یہی تنازعہ ہو گا۔ خان کا اس روز بیرونِ ملک پاکستانیوں سے خطاب کرنے کے لیے 21 جولائی کو پہنچنا متوقع ہے۔

ایک مشترکہ ذمہ داری

اسلام آباد میں ایک سیمینار کے دوران وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا، "پاکستان خلوصِ نیت سے امریکہ اور طالبان کے مذاکرات میں سہولت کاری کرتا رہا ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ ابھی بھی ایک مشترکہ ذمہ داری ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "لہٰذا دو طرفہ امور، معاشی اور تجارتی تعاون، جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کے لیےافغانستان کی طرف سے وسیع تر مشغولیت کے لیےکام کرنا مناسب ہو گا۔"

سوشل میڈیا پر وزیرِ اعظم عمران خان کے واشنگٹن کے طے شدہ دورے کے متعلق ایک پوسٹ پاک-امریکہ دوستی کی ستائش کرتی ہے۔ [سوشل میڈیا]

سوشل میڈیا پر وزیرِ اعظم عمران خان کے واشنگٹن کے طے شدہ دورے کے متعلق ایک پوسٹ پاک-امریکہ دوستی کی ستائش کرتی ہے۔ [سوشل میڈیا]

قریشی نے کہا کہ ٹرمپ کا خان کو مدعو کرنا "دونوں اطراف کے لیے تعلق کی اہمیت" کی عکاسی کرتا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500