میڈیا

عسکری طور پر شکست شدہ داعش کے پاس پروپیگنڈا کا مواد ختم

خالد التائی

داعش کی طرف سے بنائی جانے والی ویڈیو "فلیمز آف وار 2" سے لی گئی ایک تصویر جس میں جنگجوؤں کی گروپ کی نام نہاد "خلافت" میں اس کے اس سال خاتمے سے پہلے ڈرائیونگ کرتے ہوئے کی پرانی فوٹیج کو استعمال کیا گیا ہے۔

داعش کی طرف سے بنائی جانے والی ویڈیو "فلیمز آف وار 2" سے لی گئی ایک تصویر جس میں جنگجوؤں کی گروپ کی نام نہاد "خلافت" میں اس کے اس سال خاتمے سے پہلے ڈرائیونگ کرتے ہوئے کی پرانی فوٹیج کو استعمال کیا گیا ہے۔

"دولتِ اسلامیہ" (داعش) کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک حالیہ ویڈیو جس میں پرانی فوٹیج کو بہت زیادہ استعمال کیا گیا ہے، اس بات کو آشکار کرتی ہے کہ وہ گروہ مشرق وسطی میں عسکری طور پر شکست کھانے کے بعد اپنی ظاہری صورت کو قائم رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ یہ بات ماہرین نے دیارونا کو بتائی۔

یہ ویڈیو جسے 30 نومبر کو "فلیمز آف وار (پارٹ 2)" کے تحت پوسٹ کیا گیا تھا، پارٹ 1 سے مماثلت رکھتی ہے -- جسے تین سال پہلے جاری کیا گیا تھا -- صرف اشتہاربازی کے مواد میں معمولی سی تبدیلی کی گئی ہے۔

جاری کی جانے والی 58 منٹ طویل فلم دہشت گردی کی ان پرانی مہمات کی ویڈیوز اور تصاویر پر انتہائی انحصار کرتی ہے جنہیں اس نے ان علاقوں میں انجام دیا تھا جو 2014 میں عراق اور شام میں اس کے کنٹرول میں تھے اور اس کا مقصد اس کی بربریت اور بقا کی طرف توجہ مبذول کروانے کی کوشش کرنا ہے۔

نئی فلم میں ایسی تصاویر کو دوبارہ سے استعمال کرنا اس بات می نشانی ہے کہ گروہ کو بحران کا سامنا ہے۔ یہ بات سیکورٹی کے ماہر سید الجیاشی نے دیارونا کو بتائی۔

داعش کی ویڈیو "فلیمز آف وار 2" سے لی گئی تصویر، جس میں گروپ کے راہنما ابوبکر البغدادی کو موصل، عراق کی النوری مسجد میں اپنی بدنامِ زمانہ تقریر کرتے ہوئے دیکھایا گیا ہے۔ اس تقریر میں انہوں نے گروپ کی نام نہاد "خلافت" قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جو کہ اس سال مکمل طور پر ختم ہو کر رہ گئی ہے۔

داعش کی ویڈیو "فلیمز آف وار 2" سے لی گئی تصویر، جس میں گروپ کے راہنما ابوبکر البغدادی کو موصل، عراق کی النوری مسجد میں اپنی بدنامِ زمانہ تقریر کرتے ہوئے دیکھایا گیا ہے۔ اس تقریر میں انہوں نے گروپ کی نام نہاد "خلافت" قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جو کہ اس سال مکمل طور پر ختم ہو کر رہ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گروہ کو عراق اور شام میں عسکری طور پر شکست ہو چکی ہے اور اس کے نتیجہ میں وہ اس حقیقیت سے ایسی پرانی ریلیز کردہ فلموں سے کنی کترانے کی کوشش کر رہا ہے جن کا مقصد ناظرین کو دھوکا دینا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "گروہ اپنی شکست کی شدت کو کم کرنا اور اپنی بنیاد کو دوبارہ سے طاقت ور کرنا چاہتا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ داعش کو زبردست فوجی شکست اور پروپینگڈا مشین کو لگنے والے تکلیف دہ دھچکے، دونوں کا ہی سامنا کرنا پڑا ہے جسے اس نے جنگجوؤں کو بھرتی کرنے اور دہشت پھیلانے کے لیے بھرپور طور پر استعمال کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گروہ کے عراق میں تمام میڈیا سینٹروں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور انتہاپسندوں سے ہمدردی رکھنے والی 80 فیصد ویب سائٹس اور ویب پیجز کو ختم کر دیا گیا ہے۔

عسکری طور پر شکست

داعش کی تازہ ترین ریلیز میں اس نے اپنے حامیوں اور پیروکاروں سے براہ راست مطالبہ کیا ہے کہ وہ نئے علاقوں یا نام نہاد "ہجرت کی زمینوں" سے تنازعہ کا نیا مرحلہ شروع کریں۔

ناصحین نے اس قدم کو عراق اور شام میں اس کی شکست میں رعایت کے طور پر دیکھا ہے جو کہ ابھی کچھ عرصہ پہلے تک "مجاز اور کنٹرول کے علاقوں" کے طور پر دیکھے جاتے تھے جہاں اس کی نام نہاد خلافت موجود تھی۔

سیکورٹی کے تجزیہ کار فضل ابو رفیف نے دیارونا کو بتایا کہ دنیا بھر میں اس نے جن 33 کا اعلان کیا تھا، داعش عراق اور شام میں اپنے اعلان کردہ 13 صوبوں سے محروم ہو چکی ہے۔

"اس نقصان نے دہشت گرد گروہ کو مجبور کیا کہ وہ اپنی دہشت گردی کی سرگرمیوں کو متبادل علاقوں یا جیسا کہ وہ انہیں ہجرت کے علاقے کہتے ہیں، تک لے جائیں"۔

اپنی تازہ ترین ویڈیو میں، گروپ نے تجویز کیا ہے کہ مصر میں "صنعا صوبہ" ان کے جنگجوؤں کی نئی منزل ہو گا۔

داعش کے راہنما البغدادی کی طرف سے لکھے جانے والے خطوط جو کہ لیبیا میں گروہ کے مضبوط ٹھکانے سے ملے ہیں میں اپنے پیروکاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ لیبیا آنے کی کوشش کریں اور اسے مصر، تیونس اور الجیریا پر اپنے حملوں کے لیے لانچ پیڈ کے طور پر استعمال کریں۔

ابو رفیف نے کہا کہ "داعش جنوبی صنعاء اور اس کے ساتھ ہی لیبیا کے صحرا، قرن افریقااور فلپائن میں ماروی کے شہر پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ دہشت گردوں کے سب سے زیادہ امکانی منزلیں ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "چوبیس نومبر کو صنعاء کے علاقے بیر العابد کی الاردا مسجد میں ہونے والا قتلِ عام جس میں 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے، گروہ کی طرف سے ان علاقوں پر حکمرانی کرنے کے عزم کا اظہار کرتا ہے"۔

ذرائع ابلاغ کی رسائی میں کمزوری

ابو رفیف نے کہا کہ داعش اس وقت اپنی میڈیا پروڈکشن میں انتہائی زیادہ تنزل کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بہت سے اداروں اور مطبوعات نے پروڈکشن کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔

اس میں امق ایجسنی اور النباء، اس کا ڈیجیٹل پلیٹ فارم، میڈیا پروڈکشن کے لیے الفرقان اور اس کا چھپنے والا رسالہ دابق شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کی میڈیا پروڈکشن میں کمی اور میڈیا میں کمزور موجودگی اس کی تازہ ترین ریلیز سے ثابت ہوتی ہے جس میں پرانی فوٹیج کو بہت زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "گروہ کو شکست ہو چکی ہے اور وہ کہیں بھی اپنے آپ کو دوبارہ زندہ کرنے یا اپنے بل دار نظریات کو دوبارہ سے فروخت کرنے میں ناکام رہا ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

داعش ایک سخت فتنہ ہے جو کہ اہل باطل نے اسلام اور مسلمانوں کو دنیا میں بدترین مذہب اور قوم قرار دینے کے لیے ایجاد کیا ہے اور اس کے لیے اسلام کے عظیم الشان حکم جہاد فی سبیل اللہ کو دنیا کے سامنے مسخ کرکے دکھایا ہے جبکہ جہاد فی سبیل اللہ کے احکامات مقاصد اور یہ کس کی ذمہ داری ہے اسکو جانے بغیر جہاد جہاد نہیں ہے بلکہ فساد فی الارض ہے تاہم اللہ رب العزت نے اس فتنے کی سرکوبی کے لیے اہل باطل کو ہی استعمال کیا ہے اور بہت جلد اس کی بیخ کنی ہو جائے گی

جواب

مجھے پاک فوج پسند ہے، مجھے ہر طرح سے پاک فوج پسند ہے اور پاک فوج دنیا میں بہترین ہے اس لیے میری سوچ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فوج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جواب