پشاور -- مشاہدین کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخواہ (کے پی) کی حکومت کے بلین ٹری سونامی ایفورسٹیشن پراجیکٹ (بی ٹی ٹی اے پی) کی کامیابی پاکستان کی طرف سے ماحول اور بین الاقوامی مسائل کےحل کرنے میں اس کے سنجیدہ عزم کا مظاہرہ کرتی ہے۔
کے پی کی حکومت نے بی ٹی ٹی اے پی کا آعاز 2014 میں کیا تھا اور ایک ارب درخت لگانے اور 2020 تک صوبے کے جنگلات پر مشتمل رقبے کو کم از کم 2 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
یہ منصوبہ اس کے ساتھ ساتھ ہی بون چیلنج سے کیا جانے والا عہد بھی پورا کر رہا ہے جو کہ 2020 تک کاٹے گئے جنگلات اور تباہ شدہ زمین کے 150 ملین ہیکٹرز کے علاقے اور 2030 تک 350 ملین ہیکٹرز کے علاقے کو بحال کرنے کی عالمی کوشش ہے۔
اپنے حصے کے طور پر، کے پی کی حکومت نے 2014 میں 2020 تک 348,400 ہیکٹرز کو بحال کرنے کا وعدہ کیا۔
موثر تکمیل
بون چیلنج کے لئے سیکرٹریٹ، انٹرنیشنل یونین فور کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کے مطابق، اس منصوبے کے شروع ہونے کے تین سال سے بھی کم کے عرصے میں، صوبے نے قابلِ تعریف کامیابی حاصل کی ہے۔
آئی یو سی این کی ڈائریکٹر جنرل انگر اینڈرسن نے 11 اگست کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ "بلین ٹری سونامی ایفورسٹیشن پراجیکٹ، تحفظ کی ایک حقیقی کامیاب کہانی ہے جو بحالی کی عالمی کوشش میں پاکستان کے قائدانہ کردار اور بون چیلنج کے لیے اس کے جاری عہد کا اظہار کرتی ہے"۔
انہوں نے 350,000 ہیکٹرز کے تباہ شدہ جنگل کے ارضی منظر کو شیڈول سے تین سال پہلے بحال کرنے اور اس پر درخت اگانے کے اپنے ہدف سے آگے نکل جانے پر کے پی صوبہ کو مبارک باد پیش کی۔
آئی یو سی این کے مطابق، بی ٹی ٹی اے پی نے بحالی کا اپنا ہدف محفوظ قدرتی تخلیقِ نو (60 فیصد) اور منصوبہ شدہ تشجیر (40 فیصد) کے ملاپ سے حاصل کیا ہے۔
علاوہ ازیں، اس نے درختوں کی 13,000 نجی نرسریاں قائم کی ہیں جس سے آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، ہزاروں "گرین" ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں اور کے پی میں پہلے بے روزگارنوجوانوں اور خواتین کو خودمختاری ملی ہے۔
جیو نیوز کی ستمبر کی ایک خبر کو مطابق، کے پی ستمبر کے آخیر تک ایک ارب درخت لگانے کے اپنے ہدف کو حاصل کر لے گا جو کہ شیڈول سے تین سال پہلے ہے"۔
آئی یو سی این کے مطابق، کے پی کی حکومت نے بی ٹی ٹی اے پی کو سرمایہ فراہم کرنے کے لیے 123 ملین ڈالر (12.3 بلین روپے) خرچ کیے ہیں اور وہ جون 2020 تک ان منصوبوں کو قائم رکھنے کے لیے مزید 100 ملین ڈالر (10 بلین روپے) خرچ کرے گی۔
ابھی تک، بی ٹی ٹی اے پی پر بجٹ سے 80 ملین ڈالر (8 بلین روپے) کم خرچ ہوئے ہیں اور اس پر پہلے سے منصوبہ شدہ 22 بلین روپے (220 ملین ڈالر) کی بجائے 14 بلین روپے (140 ملین ڈالر) کا خرچ آیا ہے۔ یہ بات بی ٹی ٹی اے پی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر محمد تہمسپ نے بتائی۔
ماحولیاتی حفاظت میں سرمایہ کاری
آئی یو سی این نے اپنے بیان میں کے پی کی کوشش کے بارے میں کہا کہ "یہ مدد اس منصوبے کی پاکستان میں کی جانے والی سب سے بڑی ماحولیاتی سرمایہ کاری بنا دیتی ہے"۔
مئی میں پاکستان کی حکومت نے کے پی کی حکومت کے عہد میں اضافہ کرتے ہوئے، بون چیلنج کے لیے اپنا عہد پیش کیا تھا جس سے بون چیلنج اپنے 150 ملین ہیکٹرز کے سنگِ میل سے آگے بڑھ گیا تھا۔
آئی یو سی این کے بیان کے مطابق، کے پی کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا نے مئی میں کہا کہ "پاکستان گرین پاکستان پروگرام کے تحت، جس کا آغاز ہمارے وزیراعظم نے کیا تھا، کے حصہ کے طور پر بون چیلنج میں 0.1 ملین ہیکٹرز کا عہد کر رہا ہے۔ اس عہد کو پورا کرنے پر آنے والے خرچے کو حکومت اور صوبے مساوی طور پر اٹھائیں گے۔ امکان ہے کہ پاکستان کے دوسرے صوبے بھی جلد ہی اپنے اضافی عہد بھی کریں گے"۔
آئی یو سی این کے اسی بیان کے مطابق، آئی یو سی این کے نائب صدر اور کے پی گرین گروتھ انیشیٹیو اور بی ٹی ٹی اے پی پاکستان کے صدر، ملک امین سلام نے مئی میں کہا تھا کہ "بون چیلنج صرف جنگلات کو بحال کرنے کا محرک نہیں ہے بلکہ یہ سبز ترقی کا ایک ذریعہ، ماحولیاتی تبدیلی میں تخفیف کرنے کا آلہ بھی ہے اور اس سے سبز ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں"۔
انہوں نے مئی میں کہا کہ "مذاکرات کے عمل سے باہر ایک اچھے خیال کے طور پر جو شروع ہوا وہ اب ایک بحالی کی تحریک ہے جس کے حقیقی طور پر انتہائی شاندار نتائج حاصل ہوئے ہیں"۔
بی ٹی ٹی اے پی کے تہمسپ نے کہا کہ "بون چیلنج کےعہد سے آگے بڑھ جانے والے پہلے ملک کے علاوہ، بلین ٹری سونامی کی کامیابی گلوبل وارمنگ پر بین الاقوامی کنونشن جس میں پیرس معاہدہ جس پر ماحولیاتی تبدیلی کو کم کرنے کے لیے 2015 میں فرانس میں دستخط کیے گئے تھے، کے مطابق بھی ہے"۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "2020 میں ایک ارب درختوں کے بڑے ہو جانے کے بعد، کے پی کا درجہ حرارت دو ڈگری کم ہو جائے گا جو کہ پیرس معاہدے کی شرط ہے"۔
تہمسپ نے کہا کہ پیرس میں 2015 کی اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں، کے پی کو عالمی ماحولیاتی تبدیلی سے مقابلہ کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر بڑے پیمانے پر جنگلات اگانے اور جنگلات کو محفوظ کرنے کے منصوبے شروع کرنے پر میکسیکو، ہنڈورس، کوسٹریکا اور انڈیا کے ساتھ "جنگلات کی بحالی کا راہنما" قرار دیا گیا۔
ترقی، پیش رفت کا عزم
پشاور سے تعلق رکھنے والے صحافی اور سیکورٹی کے تجزیہ کار سلیمان شاہد نے کہا کہ "کے پی کی حکومت کی اس قابلِ قدر کامیابی نے ممالک کی کمیونٹی میں ملک کی مثبت تصویر پیش کی ہے اور پاکستان کو ایک ذمہ دار ملک کے طور پر دکھایا ہے جو عالمی خدشات کو زیرِ غور لاتا ہے"۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ہماری ملک کی طرف سے کی جانے والی کوششیں بھی پاکستانیوں کی سوچ کی عکاسی کرتی ہیں کہ ہم ذمہ دار لوگ ہیں اور دنیا سے اس لعنت کے خاتمے کے لیے ہر قسم کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں"۔
پشاور چیمبر آف سمال ٹریڈرز انیڈ سمال انڈسٹریز کے صدر شکیل احمد خان نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ "بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کی کامیابی نے عالمی برادری تک پاکستان کی مثبت تصویر پیش کی ہے"۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پاکستان ترقی کے حامی اور پیش رفت سے محبت کرنے والی قوم ہے جو اپنے ملک اور ساری دنیا کو ترقی یافتہ اور پرامن بنانا چاہتے ہیں جو ہر طرح کے تعصب، نفرت اور خطرناک قسم کے دوسرے عناصر سے پاک ہو"۔
انہوں نے کہا کہ ماحول کے تحفظ کا عہد دنیا کو پاکستان کی ایک اور شکل دکھاتا ہے جس نے کئی دیہائیوں تک تشدد اور دہشت گردی سے جنگ کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "اس سے عالمی تشویش کے معاملات جن میں انتہاپسندی بھی شامل ہے کو حل کرنے کے لیے ہمارے عہد پر روشنی پڑتی ہے"۔
ایک بلین درخت لگانے کے لئے کتنا رقبہ درکار ہے؟ شجر کاری کا یومیہ شمار کیا ہے؟ شجرکاری دستی ہے یا خودکار
جوابتبصرے 3
اچھا مضمون
جوابتبصرے 3
پاکستان میں خیبر پختونخواہ کی حکومت کو مبارک باد
جوابتبصرے 3