سلامتی

چین کی جانب سے جوہری اسلحہ خانہ کی سب سے بڑی توسیع

اے ایف پی

اس فائل فوٹو میں بیجنگ کے تیانانمین سکوائر پر ایک عسکری پریڈ کے دوران چین کے جوہری استعداد کا حامل بین البراعظم بالسٹک میزائل ڈی ایف-41 دکھایا گیا ہے۔ [گریگ باکر/اے ایف پی]

اس فائل فوٹو میں بیجنگ کے تیانانمین سکوائر پر ایک عسکری پریڈ کے دوران چین کے جوہری استعداد کا حامل بین البراعظم بالسٹک میزائل ڈی ایف-41 دکھایا گیا ہے۔ [گریگ باکر/اے ایف پی]

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین، امریکہ کے ساتھ مستقبل کے کسی بھی تنازع کو مدِ نظر رکھ کر جوہری دفاع کی تجدید کرتے ہوئے جوہری اسلحہ خانہ کی سب سے بڑی توسیع کی کوشش کر رہا ہے۔

سٹاک ہوم بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیقِ امن (ایس آئی پی آر آئی) کے تھنک ٹینک نے اندازہ لگایا ہے کہ چین کے پاس تقریباً 350 جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے۔

تاہم نومبر میں پینٹاگون کی جانب سے شائع ہونے ہوالے ایک اندازے کے مطابق، یہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور 2035 تک 1,500 ہتھیاروں تک پہنچ سکتا ہے۔

امریکی سائنسدانوں کی انجمن سے تعلق رکھنے والے میٹ کورڈا نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، "معلوم ہوتا ہے کہ چین اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے چند سو جوہری ہتھیاروں سے اب مطمئن نہیں ہے۔"

1964 میں اپنی پہلی جوہری آزمائش سے اب تک، چین نسبتاً ہلکا اسلحہ خانہ برقرار رکھنے پر آمادہ رہا ہے اور اس نے یہ تاثر رکھا ہے کہ وہ کسی بھی تنازع میں کبھی بھی جوہری ہتھیار استعمال کرنے میں پہل نہیں کرے گا۔

لیکن حالیہ برسوں میں صدر شی جن پنگ کی قیادت میں اس نے وسیع عسکری تجدیدی مہم کا آغاز کر دیا ہے جس میں نہ صرف دشمنوں سے دفاع کے لیے بلکہ دفاع ناکام ہونے کی صورت میں جوابی حملہ کرنے کی صلاحیت کے حامل ہونے کی غرض سے تجدید شامل ہے۔

امریکی نیول وار کالج میں ایک نائب پروفیسر ڈیوِڈ لوگان نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، "چین ملک کی تاریخ میں اپنی جوہری قوتوں کی نمایاں ترین توسیع و تجدید کر رہا ہے۔"

اس میں نہ صرف ہتھیاروں کی پیداوار میں اضافہ، بلکہ ایک جوہری سہ رخی: میزائلوں، ہوائی جہازوں اور آبدوزوں، کے ذریعے ان کی رسد کی صلاحیت کی تجدید بھی شامل ہے۔

ایم آئی ٹی مرکز برائے بین الاقوامی علوم میں پرنسپل ریسرچ سائنٹسٹ ایریک ہیگنبوتھم نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، "جو تبدیلیاں ہو رہی ہیں یا جن پر کام ہو رہا ہے، نہایت نمایاں ہیں" اور "چین کو ایک ایسی ریاست سے، جس کے پاس جوہری انتقامی کاروائی کی استعداد ہے، ایک ایسی ریاست میں بدل دیں گی جو دینا کی تیسری بڑی جوہری طاقت ہو گی۔"

"اس سے تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہو گا کہ بڑی جوہری طاقتوں کو ایک نہیں بلکہ دو ممکنہ جوہری مدِ مقابل کو مدِ نظر رکھنا ہوگا، لیکن اس سے ہر جگہ جوہری منصوبہ بندی اور استحکام پر اثرات مرتب ہوں گے۔"

گزشتہ برس پینٹاگون کے مطابق، چین کل 300 سائلو کے ساتھ "تیزی سے" بین البرِ اعظم بالسٹک میزائلوں کے لانچ کی تنصیبات تعمیر کر رہا ہے۔

روس سے امداد

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے جوہری ذخیرہ کی تیزی سے تعمیر میں رکاوٹیں ہیں – بینادی طور پر ہتھیاروں کے لیے درکار دھماکہ خیز مواد تیار کرنے کے محدود وسائل۔

ممکنہ طور پر روس سے مدد حاصل ہو سکتی ہے۔

شی اور پیوٹن کے مابین ایک حالیہ اجلاس میں بیجنگ اور ماسکو نے جوہری معاونت تشکیل دینے کا عزم کیا۔

روس کے چوٹی کے جوہری توانائی کے حکام نے چین کو ایسے "تیز ری ایکٹر" مکمل کرنے میں مدد کرنے پر اتفاق کیا، جو دھماکہ خیز مواد استعمال کرنے کی شرح سے کافی تیز شرح پر اس کی پیداوار کر سکتے ہیں۔

بیجنگ مصر تھا کہ یہ معاہدہ اس کے سولین جوہری منصوبے کے لیے تھا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیاروں کے لیے دھماکہ خیز مواد کے ذخائر پیدا کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

کورڈا نے کہا، "روس کی جانب سے فراہم کیے گئے ایندھن استعمال کرتے ہوئے چین کے لیے تکنیکی طور پر ممکن ہو گا کہ وہ اپنے نئے ترقیاتی سولین تیزی سے زود افزوں ری ایکٹرز کے ساتھ اپنے پلوٹونیئم ذخائر کی نمایاں افزائش کر سکے۔"

"تاہم، عوامی طور پر دستیاب ایسے کوئی اشاریے نہیں کہ چین کی ایسا کرنے کی نیت ہے۔"

یونیئن آف کنسرنڈ سائنٹسٹس کے چائنہ پراجیکٹ مینیجر گریگوری کولاسکی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین کے پاس "نہایت محدود ذخائر ہیں جو تیزی سے بڑھوتری کو مسدود کریں گے۔"

"زود افزوں منصوبے کی پیشرفت کی رفتار سے متعلق عوامی معلومات کے مطابق۔۔۔ چین کے لیے درکار پلوٹونیئم کی تیزی سے پیداوار مشکل ہو گی۔"

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ قابلِ اعتبار جوہری دافع سے متعلق چین کا تعین بھی بدل رہا ہو اور اس کی جوہری قوتوں میں نمایاں تجدید اسے نڈر بنا دے – بطورِ خاص خودمختار تائیوان یا متنازعہ بحیرۂ جنوبی چین میں۔

بیجنگ نے تائیوان پر دباؤ بڑھا دیا ہے اور حال ہی میں اس جزیرے کے ارد گرد فوجی مشقوں کے دو بڑے دورےکیے ہیں -- جس کا دعویٰ اس کا علاقہ ہے، ایک دن لے لیا جائے گا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500