رمضان

پاکستان کا رمضان کے دوران کالعدم تنظیموں کو عطیات دینے کے خلاف کریک ڈاؤن

از اشفاق یوسفزئی

9 مئی کو پشاور میں ایک شخص چندے کے ڈبے میں پیسے ڈالتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

9 مئی کو پشاور میں ایک شخص چندے کے ڈبے میں پیسے ڈالتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

پشاور -- حکومتِ پاکستان نے ایسے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے جن کا مقصد ان کالعدم تنظیموں کو روکنا ہے جو عطیات کے نام پر چندے جمع کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں مگر اس کے بجائے پیسے کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

جمعرات (9 مئی) کو وزارتِ داخلہ نے تمام صوبوں کو حکم دیا ہے کہ وہ انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کے جزو کے طور پر عطیات کی نگرانی کریں۔ حکم نامے میں 75 کالعدم تنظیموں کی ایک فہرست شامل کی گئی ہے جن کے زکوٰۃ اور فطرانہ جمع کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیرِ اطلاعات شوکت یوسفزئی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ہم نےدہشت گردی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیےپہلے ہی سے دہشت گردوں کے فنڈنگ کے ذرائع کو روکنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ ماضی میں، عسکریت پسند اسلام کے نام پر پاکستانیوں کے جذبات سے کھیلتے تھے، مگر اب قانون حرکت میں آ گیا ہے اور صرف رجسٹرڈ ادارے ہی پیسے جمع کر سکتے ہیں۔

10 مئی کو پشاور میں مخیر حضرات فلاح انسانیت کے ڈبوں میں پیسے ڈالتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

10 مئی کو پشاور میں مخیر حضرات فلاح انسانیت کے ڈبوں میں پیسے ڈالتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

یوسفزئی نے کہا کہ پاکستانی رمضان کے مقدس مہینے میں خاص طور پر ضرورت مندوں اور خیراتی اداروں کو فراخدلی سے خیرات دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "دہشت گرد گروہوں کے مالی ذرائع کو تنگ کرنے اور انہیں دہشت گردی کی کفالت کرنے سے قاصر بنانے کے لیے ایک کثیر شاخہ حکمتِ عملی بنائی گئی ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ حکومت حال ہی میں غیر قانونی افراد اور گروہوں کے خلاف سخت کارروائیاں کرتی رہی ہے۔

نادانستگی میں دہشت گردی کی سہولت کاری

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک ریٹائرڈ بینکار، عبدالجبار نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ خیراتی کام کی روایت کے تحت کالعدم تنظیموں کو مالی امداد فراہم کرنے کی سزا 10 سال قید اور جرمانہ ہے۔

میڈیا رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے، عبدالجبار کے مطابق، پاکستانی خیرات کے نام پر غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کے لیے سالانہ 4.5 بلین ڈالر (636.5 بلین روپے) عطیہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "نگرانی کا ایک سخت طریقۂ کار ہونا چاہیئے یہ یقینی بنانے کے لیے کہ محتاجوں کی مدد کرنے کے ارادے سے دیا جانے والا پیسہدہشت گردوں کے ہاتھ میں نہیں جاتاتاکہ وہ اسے بے گناہوں کو ہلاک اور زخمی کرنے کے لیے استعمال کریں۔"

یونیورسٹی آف پشاور کے ایک لیکچرار، خالد خٹک نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "اب شعور میں اضافہ ہوا ہے۔"

خٹک نے کہا کہ پاکستانی "کالعدم تنظیموں کو عطیات دینے کے لیے راضی نہیں ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی سے بہت نقصان اٹھایا ہے، جس کی وجہ سے عطیات دینے میں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔"

خٹک کے مطابق، عطیات کو روکنے کی کوششیں نیشنل ایکشن پلان کے مطابق ہیں، جس کا نفاذ سنہ 2014 میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) میں ہونے والے قتل عام کے بعد کیا گیا تھا۔

عسکریت پسندوں کی فنڈنگ کے خلاف کارروائی

اس سال مارچ میں، پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی جانب سے پابندی عائد کردہ تنظموں کے کھاتے منجمند کر دیئے تھے اور ان کی املاک کو قبضے میں لے لیا تھا۔

پشاور کے مقامی سینیئر دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ پاکستان نے عوام کی سلامتی کے لیے اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ غیر قانونی تنظیموں کو سرمائے کی فراہمی کو روکنے کے لیے کیے گئے وعدے پورے کرنے کے لیے ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا ہے۔

ڈان نے خبر دی کہ 22 اپریل کو، کراچی میں پولیس نے کالعدم جماعت الدعوۃ (جے یو ڈی) اور اس کے خیراتی ونگ، فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) کے نو حامیوں کو گرفتار کیا تھا۔

انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11 کے تحت مقدمات قائم کیے گئے تھے، جو کہ چندہ جمع کرنے کے متعلق ہے۔

پشاور کے مقامی امام مولانا محمد ادریس نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ ہر مالدار شخص کا فرض ہے کہ وہ غریبوں کی مدد کرے، خصوصاً رمضان کے مہینے میں۔

انہوں نے کہا، تاہم، مالدار شخص کو اطمینان کر لینا چاہیئے کہ ملک کے دشمن ان عطیات کو استعمال نہ کریں۔

ادریس نے کہا کہ عسکریت پسند گروہ رمضان کے دوران زیادہ سے زیادہ عطیات جمع کرنے کے ارادے سے عوامی جذبات کا استحصال کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت مندوں کو مالی امداد دیتے ہوئے مومنین کو چاہیئے کہ وہ احتیاط سے کام لیں۔

انہوں نے کہا، "دہشت گردوں کو غیر قانونی فنڈز حاصل کرنے اور معاشرے میں لاقانونیت پیدا کرنے کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیئے،" انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کی تمام شکلوں کے خاتمے کے لیے علماء نے حکومت کو اپنی پوری حمایت فراہم کی ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

خوب

جواب

موبائل فون کے ذریعے شوکت خانم عطیہ کا طریقِ کار

جواب