رمضان

پاکستانی حکام نے رمضان سے پہلے سیکورٹی بْڑھا دی، قمیتوں میں اضافے سے نپٹ رہے ہیں

جاوید خان

[حکام 6 مئی کو رمضان سے پہلے ایک مقامی کنٹرول روم سے سی سی ٹی وی کے ذریعے پشاور کی نگرانی کر رہے ہیں۔ [جاوید خان

[حکام 6 مئی کو رمضان سے پہلے ایک مقامی کنٹرول روم سے سی سی ٹی وی کے ذریعے پشاور کی نگرانی کر رہے ہیں۔ [جاوید خان

پشاور -- پاکستان نے رمضان کے آغاز سے قبل، ملک بھر میں سیکورٹی کے اقدامات میں اضافہ کر دیا ہے اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

پاکستان میں ماہِ مقدس کا آغاز باضابطہ طور پر منگل (7 مئی) کو ہو گا۔ خیبر پختونخواہ (کے پی) کے کچھ حصوں میں، تاریخی قاسم علی خان مسجد میں مقامی مذہبی علماء کی طرف سے ایک اعلان کے بعد، اس کا آغاز پیر (6 مئی) کو ہوا۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے پیر کو وزارتِ داخلہ اور صوبہ کے چیف سیکریٹریوں کو حکم دیا کہ وہ سیکورٹی کو یقینی بنائیں۔

کیپیٹل سٹی پولیس پشاور کے افسر قاضی جمیل الرحمان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پولیس کے تمام سپریٹنڈنٹ، ان کے نائیبین اور اسٹیشن کے سربراہان کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ سیکورٹی کو بہتر بنائیں، خصوصی طور پر افطار اور نماز کے اوقات میں"۔

]پشاور کے قصہ خوانی بازار میں ایک نوجوان 6 مئی کو نمازیوں کو ٹوپیاں اور تسبیح فروخت کر رہا ہے۔]جاوید خان

]پشاور کے قصہ خوانی بازار میں ایک نوجوان 6 مئی کو نمازیوں کو ٹوپیاں اور تسبیح فروخت کر رہا ہے۔]جاوید خان

ایک شخص 6 مئی کو پشاور میں تاریخی مہابت خان مسجد کی صفائی کر رہا ہے۔ ]جاوید خان[

ایک شخص 6 مئی کو پشاور میں تاریخی مہابت خان مسجد کی صفائی کر رہا ہے۔ ]جاوید خان[

انہوں نے مزید کہا کہ وردی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افسران کو مصروف تجارتی مراکز میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ وہ مشکوک عناصر کی نگرانی کر سکیں۔

رحمان کے مطابق، پولیس نے رمضان سے قبل چور اچکوں پر کریک ڈاون شروع کیا جس کا نتیجہ غنڈوں کے آٹھ گروہوں کو تباہ کرنے اور 25 ایسے مجرموں کی گرفتاری کی صورت میں نکلا جو تین دونوں کے عرصے میں مختلف واقعات میں ملوث تھے۔

انہوں نے کہا کہ "سب سے زیادہ مشکلات کے شکار علاقوں کی شناخت کر لی گئی ہے اور ہم انٹیلیجنس کو بہتر بنانے کے علاوہ ان علاقوں پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں"۔

ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک سپریٹنڈنٹ پولیس وقار احمد نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم نے داخلے اور خروج کے راستوں پر چوکیوں کو مضبوط بنانے اور علاقے بھر میں گشت کرنے سے ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکورٹی کو بہتر بنایا ہے"۔

"ریسکیو 1122 کی سہولت، صوبہ میں مقدس مہینے کے دوران چوبیس گھنٹے میسر رہے گی"، حکام نے بتایا۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضائی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "صوبہ بھر کے ریسکیو اسٹیشنوں میں آپریشنل اسٹاف، چوکس رہے گا تاکہ رمضان کے دوران کسی بھی ہنگامی حالت کا فوری طور پر جواب دیا جا سکے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ افطار اور سحری کے اوقات میں ایمرجنسی کی سہولیات میسر ہوں گی۔ "ہم چوکس رہیں گے کیونکہ رمضان کے دوران طبی ایمرجنسیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے"۔

فائدہ اٹھانے والوں سے مقابلہ

عمران خان نے ایک خط میں حکام کو حکم دیا کہ وہ ذخیرہ اندوزوں منافع کمانے والوں کے خلاف کام کریں اور رمضان کے دوران قیمتوں کی نگرانی کریں۔

اس کوشش کے حصہ کے طور پر، حکومت نے تقریبا تمام اضلاع میں "سستا بازار" قائم کیے ہیں تاکہ مقدس مہینے میں خوراک کم قمیت پر مہیا کی جا سکے۔

پنجاب کے ایکسائز، ٹیکس اور نارکوٹکس کنٹرول کے وزیر حافظ ممتاز احمد نے فیصل آباد میں ایک ایسے بازار کا دورہ کرتے ہوئے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ "پنجاب میں تقریبا 300 سستے بازار قائم کیے گئے ہیں تاکہ کنٹرول شدہ قیمتوں پر سبزیاں، دالیں، پھل، گوشت اور کھانے کی دوسری اشیاء فراہم کی جا سکیں"۔

انہوں نے کہا کہ حکومت قیمتوں کی نگرانی کرے گی تاکہ کوئی انہیں خود سے بڑھا نہ سکے۔

دریں اثناء، سندھ کے مقامی حکومت، صحتِ عامہ انجنیرنگ اور دیہی ترقی کے وزیر سید غنی نے تین مئی کو صوبائی اسمبلی کو بتایا کہ سندھ میں "صوبائی حکومت نے کراچی میں 25 مقامات پر مناسب قیمت کے بازار قائم کرنے کی منظوری دی ہے جہاں کنٹرول شدہ قیمتوں پر کھانے کی اشیاء فراہم کی جائیں گی"۔

بلوچستان کے وزیرِ اعلی جام جمال نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں حکام کو حکم دیا کہ وہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو پکڑیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ مناسب قیمت پر کھانے کی اشیاء خرید سکیں"۔

علاوہ ازیں، پاکستانی ملک بھر میں ضرورت مندوں کو کھانا فراہمکر رہے ہیں۔ بہت سے گروہوں اور افراد نے مفت کھانا، مشروبات اور افطاری فراہم کرنے کے لیے اسٹال لگائے ہیں، ان کے لیے جو ضرورت مند ہیں۔

پشاور کے مضافات کے رہائشی شوکت خان جو ہر سال اسٹال لگاتے ہیں، نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہمارے دوستوں کے ایک گروپ نے پیسے جمع کیے ہیں جو افطار کے وقت مفت کھانا، مشروبات اور افطاری فراہم کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے"۔

شوکت نے کہا کہ "ایسے گروہ اور افراد موجود ہیں جو کئی سو یہاں تک کہ ہزاروں افراد کو افطار کے وقت ضرورت مندوں کو کھانا اور مشروبات فراہم کر رہے ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500