معیشت

پاکستانی ازبک معاہدے تعاون کے ایک نئے دور میں داخل

ضیاءالرّحمٰن

12 جولائی کو ایک ٹرک پاک افغان سرحد پر تورخم سرحدی پھاٹک پر پہنچ رہا ہے۔ [ضیاءالرّحمٰن]

12 جولائی کو ایک ٹرک پاک افغان سرحد پر تورخم سرحدی پھاٹک پر پہنچ رہا ہے۔ [ضیاءالرّحمٰن]

اسلام آباد—حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ازبکستان کے مابین ہونے والے حالیہ معاہدے، جن میں افغانستان کے راستے مصنوعات کے تبادلہ سے متعلق بھی شامل ہیں، علاقائی استحکام اور اختلاط کے لیے ایک سنگِ میل ہیں۔

پاکستانی وزیرِ اعظم نے 15 جولائی کو ازبکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری سمیت متعدد شعبہ جات میں تعاون کو مستحکم کرنے کے لیے تاشقند جانے والے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کی۔

خان نے نوتشکیل شدہ ازبکستان- پاکستان فورم کی افتتاحی تقریب کے دوران کہا، "پاکستان وسط ایشیا اور خطے کی سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک، ازبکستان کے ساتھ بطورِ خاص قریبی روابط اور عمیق تر تعلق کو نمایاں اہمیت دیتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ازبکستان کے ساتھ پاکستان کا رابطہ ناگزیر اہمیت کا حامل ہے، کیوں کہ بہتر تجارت سے علاقائی آسودہ حالی اور ترقی کے لیے نئی شاہراہیں کھلیں گی۔

30 اپریل 2019 کو ایران کے ساحلی شہر بندرعباس سے کچھ فاصلہ پر بحری جہازوں کی تصویر۔ [عطا کینیئر/ اے ایف پی]

30 اپریل 2019 کو ایران کے ساحلی شہر بندرعباس سے کچھ فاصلہ پر بحری جہازوں کی تصویر۔ [عطا کینیئر/ اے ایف پی]

ازبک وزیرِ اعظم عبداللہ اریپوف نے دونوں ملکوں کے مابین مضبوط تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خان کا دورہ تعاون اور جائنٹ وینچرز کے ایک نئے دور میں لے جائے گا۔

حکومتِ پاکستان نے 14 جولائی کو ایک بیان میں کہا کہ خان کی آمد سے ایک روز قبل بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس سے قبل طرفین نے زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعلیم اور معدنیات کے شعبہ میں مشترکہ ورکنگ گروپس بنانے پر اتفاق کیا۔

ازبک نائب وزیرِ اعظم اور وزیر برائے سرمایہ کاری و غیرملکی تجارت سردار عمرزاکوف اور خان کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزّاق داؤد اجلاس کے نائب صدر تھے۔

انہوں نے اتفاق کیا کہ افغانستان بھر سے گزرنے والی راہداری، جو ازبکستان اور پاکستان کو آپس میں ملاتی ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

دونوں ملکوں نے ٹیکسٹائل صنعت میں جائنٹ وینچرز منظم کرنے، زرعی مشینری کو جوڑنے، اور پھلوں اور سبزیوں کی مصنوعات کی پراسسنگ اور پیکیجنگ سمیت صنعتی تعاون میں شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔

تاشقند ٹائمز نے خبر دی کہ طرفین نے کل 500 ملین ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے۔

تعاون کی شاہراہیں

بین الاقوامی تجارت کرنے کے لیے خشکی سے گھرے ازبکستان اور دیگر وسط ایشیائی ممالک کو اکثر ایرانی بندرگاہوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان اپنی بندرگاہیں استعمال کرنے لے لیے ان کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک کاروباری شخص مجتبیٰ حسین، جو غیر ملکی تجارت سے متعلقہ ہیں، کے مطابق، ازبکستان بندرعباس کی ایرانی بندرگاہ کے ذریعے اپن مصنوعات برآمد کرتا ہے، جس کے لیے ایک طویل زمینی راستے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا، "افغانستان سے … پاکستان میں کراچی تک راستہ ایران میں بندرعباس تک کے راستے کی نسبت تقریباً 2,800 کلومیٹر مختصر ہے۔"

ازبکستان اور پاکستان کے درمیان زمینی راستہ کی تشکیل کے لیے کام جاری ہے۔

افغانستان میں مختلف راستوں کو جانچنے کے لیے رواں برس کے اوائل میں دونوں ملکوں نے ٹرانسپورٹرز انٹرنیشناکس راؤٹریز (ٹی آئی آر) کنوینشن کے تحت ٹرکوں کا تبادلہ کیا۔

یورپی یونین کے مطابق، "ٹی آئی آر کے طریق ہائے کار بین الاقوامی سرحدوں سے کسٹمز کے زیرِ انتظام اس طور سے مصنوعات کی نقل و حمل کو ممکن بناتے ہیں کہ ایسے ڈیوٹیز اور ٹیکسز ادا نہ کرنے پڑیں جو عموماً درآمد (یا برآمد) کے وقت واجب الادا ہوتے ہیں۔"

9 اپریل کو کراچی سے ادویات سے بھرا ایک ٹرک روانہ ہوا اور 4 مئی کو افغانستان اور ازبکستان سے گزرتا ہوا تاشقند پہنچا۔

اسی طرح سے چمڑے کی مصنوعات لیے ایک ٹرک 9 مئی کو تاشقند سے نکلا اور 11 مئی کو افغانستان اور پاکستان کے درمیان طورخم سرحدی پھاٹک پہنچا۔ سامان سے لدا یہ ٹرک 13 مئی کو فیصل آباد پہنچا۔

امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس اے آئی ڈی) نے اس منصوبے کے لیے تکنیکی اور مالی معاونت فراہم کی۔ یو ایس اے آئی ڈی نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد "علاقائی تجارت، اختلاط اور ربط میں اضافہ کرنا ہے۔"

ایکسپریس ٹربیون کے مطابق، تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق خان کے مشیر، داؤد نے 4 جولائی کو پاکستانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہم نے ٹی آئی آر کنوینشن کے تحت مصنوعات کی نقل و حمل کا منصوبہ بنایا ہے کیوں کہ ازبکستان سے پہلا ٹرک ۔۔۔ 48 گھنٹوں مین پاکستان پہنچا۔"

انہوں نے کہا، "حکومتِ [پاکستان] ملک میں نقل و حمل کے تباہ حال نظام کی تجدید کے لیے ٹرانسپورٹرز کو قرضوں کی پیشکش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔"

افغانستان میں امن کاوشیں

خان کی یہ ملاقات امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے دوران افغانستان میں امن کے قیام کی علاقائی کوششوں کے بعد ہوئی ہے ۔

امریکی محکمہٴ خارجہ نے 16 جولائی کو ایک بیان میں اعلان کیا کہ پاکستان، ازبکستان، افغانستان اور امریکہ نے جولائی کے وسط میں افغانستان میں امن و سلامتی کے لیے تعاون اور علاقائی تجارتی اور کاروباری روابط استوار کرنے کے لیے ایک نیا چوجہتی سفارتی پلیٹ فارم تشکیل دیا۔

بیان میں کہا گیا، "پھلتے پھولتے بین الاقوامی تجارتی راستوں کو کھولنے کے تاریخی موقع کا اعتراف کرتے ہوئے، فریقین تجارت کے پھیلاؤ، نقل و حمل کی زنجیریں تعمیر کرنےاور کاروباروں کے کاروباروں سے روابط مستحکم کرنے میں تعاون کا ارادہ رکھتے ہیں۔"

پاکستانی وزارتِ خارجہ نے 16 جولائی کو کہا، خان اور افغان صدر اشرف غنی نے تاشقند میں اس اجلاس کے حواشی میں ملاقات کی، جہاں دونوں رہنماؤں نے "پاکستان افغانستان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔"

طرفین نے "باہمی مشاورت سے سلامتی کے سلسلہ میں ایک دوسرے کے خدشات سے نمٹنے کے لیے ایک دوطرفہ میکنزم تشکیل دینے کے لیے ضروری اقدامات کرنے " پر اتفاق کیا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500