سلامتی

طالبان اور داعش نے افغانستان میں ایک دوسرے کے گھر جلا دیے

خالد زرئی

کنڑ صوبہ کی وٹاپور ڈسٹرکٹ کے علاقے کورو میں 11 اپریل کو اس وقت دھواں اٹھ رہا ہے جب طالبان کے عسکریت پسندوں نے داعش کے ارکان کے گھروں کو جلا دیا۔ ]خالد زرئی[

کنڑ صوبہ کی وٹاپور ڈسٹرکٹ کے علاقے کورو میں 11 اپریل کو اس وقت دھواں اٹھ رہا ہے جب طالبان کے عسکریت پسندوں نے داعش کے ارکان کے گھروں کو جلا دیا۔ ]خالد زرئی[

کنڑ -- طالبان کے ارکان نے افغانستان کے صوبہ کنڑ میں، دہشت گرد گروہ "دولتِ اسلامیہ" (داعش) کی طرف سے ایسے ہی اقدام کے انتقام میں، جنگجوؤں کے گھروں کو، جلا دیا ہے۔

کنڑ صوبہ کے گورنر کے ترجمان غنی مصمیم نے 10 اپریل کو سلام ٹائمز کو بتایا کہ داعش کے جنگجوؤں نے دونوں گروہوں کے درمیان خونی جنگ کے ایک سلسلے کے بعد، طالبان کے ارکان کے گھروں کو جلا دیا اور اس کے جواب میں "طالبان کے جنگجوؤں نے داعش کے ارکان کے تقریبا 10 گھروں کو گزشتہ آٹھ دنوں میں جلا دیا ہے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے جنگجو "داعش کے جنگجوؤں کے گھروں سے خواتین اور بچوں کو گھسیٹ کر نکال رہے ہیں اور ان کے گھروں کو آگ لگا رہے ہیں"۔

مصمیم نے کہا کہ داعش کے ارکان کی طرف سے بے گھر کیے جانے والی خواتین اور بچے، گاوں میں اپنے رشتہ داروں اور ہمسائیوں کے گھروں میں رہ رہے ہیں جب کہ عسکریت پسند علاقہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

بے گھر ہونے والے خاندان

داعش اور طالبان کے درمیان لڑائی کے باعث تقریبا 2,000 خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ یہ بات وٹاپور ڈسٹرکٹ کے گورنر عبدل وحید سپائی نے سلام ٹائمز کو بتائی۔

انہوں نے کہا کہ بے گھر ہونے والے خاندان داعش کے ان لڑاکوں کے بچوں اور بیویوں پر مشتمل ہیں جن کے گھروں کو طالبان نے جلا دیا ہے۔

رحمت اللہ جو قورو گاوں سے صوبائی دارالحکومت اسد آباد کے علاقے شگائی آئے ہیں نے کہا کہ "ہم نہ تو طالبان کے ساتھ ہیں اور نہ ہی داعش کے ساتھ مگر جب ہمیں اپنے اردگرد کی صورتِ حال سمجھ آئی تو ہمیں پتہ چل گیا کہ ہم یہاں نہیں رہ سکتے"۔

انہوں نے سلام ٹائمز کو بتایا کہ "ہم نے شام گئے علاقہ چھوڑا اور رات کے وقت شگائی پہنچے۔ ہم یہاں پر ایک رشتہ دار کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ جب ہم گھروں سے بھاگے تو ہم نے سب کچھ پیچھے چھوڑ دیا اور اپنی جان بچا کر بھاگے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "کچھ نئے آنے والے وٹاپور ڈسٹرکٹ میں آئے ہیں مگر ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو طالبان کے ساتھ ہوتے تھے اور اب وہ داعش کے ساتھ ہیں۔ جو پہلے داعش کے ساتھ ہوتے تھے اب طالبان کے لیے خدمات سرانجام دے رہے ہیں"۔

"ان کے نام بدلتے رہتے ہیں مگر وہ وہی لوگ ہیں۔ مگر اس نے ہمیں تباہ کر دیا ہے"۔

بھائی کے خلاف بھائی

دو عسکریت پسند گروہوں کے درمیان لڑائی خاندان کے افراد کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر رہے ہیں۔ یہ بات وٹاپور ڈسٹرکٹ کے گاؤں کٹار کے ایک رہائشی رحمت اللہ ہمدرد نے بتائی۔

ہمدرد نے سلام ٹائمز کو بتایا کہ "کٹار گاؤں میں دو بھائی ہیں: ایک داعش کا جنگجو ہے اور دوسرا طالبان کا جنگجو"۔

انہوں نے کہا کہ "طالبان کے لیے کام کرنے والا بھائی دوسرے علاقے میں تعینات ہے" جبکہ طالبان نے "اس کے بھائی کے گھر کو آگ لگا دی جو داعش کے لیے کام کر رہا ہے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "دو بدو لڑائی ابھی شروع نہیں ہوئی ہے مگر علامات کو سامنے رکھتے ہوئے، شدید لڑائی ضرور ہو گی۔ داعش کے تمام جنگجو چپہ ڈیرہ ڈسٹرکٹ چلے گئے ہیں اور وہ وہاں طالبان کے ساتھ جنگ کرنے میں مصروف ہیں"۔

ہمدرد نے کہا کہ "مگر یہاں وٹاپور ڈسٹرکٹ میں طالبان ان کے گھروں کو آگ لگا رہے ہیں۔ جب داعش کے جنگجو واپس آئیں گے تو اس بات کا امکان ہے کہ وہ طالبان کے ارکان کے گھروں کو لوگوں سمیت آگ لگا دیں"۔

طالبان اور داعش کے درمیان لڑائی پھیل سکتی ہے، یہ بات شاہمیر کوٹ گاؤں کے ایک شہری نصیر احمد نے کہی۔

احمد نے سلام ٹائمز کو بتایا کہ "بہت سے خاندان اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں رہ رہے ہیں اور یہاں کے حالات بہت خراب ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "میں اور میرا خاندان بھی خوفزدہ ہیں کیونکہ ہمارے کچھ رشتہ دار کٹار گاؤں میں رہتے ہیں اور اگر لڑائی میں شدت آ گئی تو یہ ہم تک بھی پہنچ جائے گی"۔

کنڑ صوبہ کے گورنر کے ترجمان مصمیم نے کہا کہ افغان سیکورٹی فورسز جلد ہی طالبان اور داعش کے خلاف عسکری آپریشن کا آغاز کریں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہماری فورسز ان پناہ گاہوں کی شناخت میں مصروف ہیں جہاں طالبان اور داعش ان دور دراز کے علاقوں میں کام کرتے ہیں تاکہ ان پر میزائل گرائے جا سکیں"۔

انہوں نے کہا کہ "ہمارے پاس مکمل عسکری آپریشن کا منصوبہ بھی موجود ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

امریکہ بہادر جو خود کو عالمی نمبر ون طاقت سمبھتا ہے اور بزعم خود وہاں امن قائم کرنے اور دہشت گردی ختم کرنے آیا تھا وہ کیا کر رہا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟

جواب