سلامتی

فاٹا نے امن کی کھیلوں سے یومِ آزادی منایا

دانش یوسف زئی

فاٹا سیکرٹریٹ کی طرف سے منظم کی جانے والی امن کھیلوں کے حصہ کے طور پر، 9 اگست کو اسکولوں کے لڑکے جوڈو مقابلوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ ]دانش یوسف زئی[

فاٹا سیکرٹریٹ کی طرف سے منظم کی جانے والی امن کھیلوں کے حصہ کے طور پر، 9 اگست کو اسکولوں کے لڑکے جوڈو مقابلوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ ]دانش یوسف زئی[

خیبر ایجنسی -- وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کے شہری پاکستان کے 70وں یومِ آزادی سے پہلے امن کی بحالی کا جشن منا رہے ہیں۔

فاٹا سیکرٹریٹ نے نوجوانوں اور بالغوں کے لیے "امن کی کھیلوں" کے سلسلے کا آغاز کی جو کہ یکم اگست سے 14 اگست تک جاری رہے گا۔

فاٹا سیکرٹریٹ کے مطابق، یہ کھیلیں نہ صرف یومِ آزادی کو منانے کے لیے منعقد کی گئی تھیں بلکہ ان کا مقصد پاکستان کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کرنا اور یہ پیغام بھیجنا بھی تھا کہ قبائلی پٹی اب ان دہشت گردوں کا ٹھکانہ نہیں رہی ہے جن کا مقصد پاکستان میں سرکشی کو پھیلانا ہے۔

کھیلوں کے میلے نے قبائلی پٹی کی تمام سات ایجنسیوں میں سینکڑوں شرکاء اور تماشائیوں کو متوجہ کیا۔

جمرود میں 9 اگست کو جمرود اور باڑہ سے تعلق رکھنے والی فٹ بال کی ٹیمیں کھیلوں کو شروع کرنے کے لیے تیار کھڑی ہیں۔ ]دانش یوسف زئی[

جمرود میں 9 اگست کو جمرود اور باڑہ سے تعلق رکھنے والی فٹ بال کی ٹیمیں کھیلوں کو شروع کرنے کے لیے تیار کھڑی ہیں۔ ]دانش یوسف زئی[

خیبر ایجنسی کے ایجنسی سپورٹس مینیجر میراحد گل مالاگوری (دائیں سے تیسرے)، 2 اگست کو لنڈی کوتل میں لنڈی کوتل کرکٹ ٹیم کے ساتھ تصویر کھنچوا رہے ہیں اور انہوں نے ٹیم کے لیے بنایا جانے والا یونیفارم پہن رکھا ہے۔ مقامی اہلکار (نیلے کپڑوں میں) اور مقامی بزرگ (داڑھی والے) دیکھ رہے ہیں۔ ]دانش یوسف زئی[

خیبر ایجنسی کے ایجنسی سپورٹس مینیجر میراحد گل مالاگوری (دائیں سے تیسرے)، 2 اگست کو لنڈی کوتل میں لنڈی کوتل کرکٹ ٹیم کے ساتھ تصویر کھنچوا رہے ہیں اور انہوں نے ٹیم کے لیے بنایا جانے والا یونیفارم پہن رکھا ہے۔ مقامی اہلکار (نیلے کپڑوں میں) اور مقامی بزرگ (داڑھی والے) دیکھ رہے ہیں۔ ]دانش یوسف زئی[

لنڈی کوتل میں 9 اگست کو بچے ایک تفریحی میلے میں شرکت کر رہے ہیں۔ ]دانش یوسف زئی[

لنڈی کوتل میں 9 اگست کو بچے ایک تفریحی میلے میں شرکت کر رہے ہیں۔ ]دانش یوسف زئی[

کھیلوں کے ذریعے سرکشی کا مقابلہ کرنا

خیبر ایجنسی کے سپورٹس مینیجر میراحد گل مالاگوری نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ کھیلوں میں بالغوں کے لیے کرکٹ، فٹ بال، والی بال اور ریسلنگ شامل تھیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "اس تقریب میں سینکڑوں کھلاڑی شرکت کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کے آباد علاقوں کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ وہ (کھلاڑی) یومِ آزادی برابری کے ساتھ منا رہے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کو بڑے پیمانے پے پھیلے ہوئے "سرکشی، دہشت گردی، بنیاد پرستی اور ایسا معاشرہ جو حکومت مخالف عناصر سے بھرا ہوا ہے کے تصور" کا مقابلہ کرنے کے لیے انسدادی بیان کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی دیہائیوں تک جاری سرکشی کا نتیجہ فاٹا کے نوجوانوں کے لیے صحت مندانہ تفریحی سرگرمیوں کی غیر موجودگی کی صورت میں نکلا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "یہ کھیلیں نہ صرف صحت مندانہ سرگرمیوں کے لیے مواقع فراہم کریں گی بلکہ نوجوانوں میں آگاہی پھیلانے میں بھی مدد کریں گی۔ خیبر ایجنسی میں، یہ کھیلیں لنڈی کوتل، جمردو اور باڑہ تحصیلوں میں منعقد کی جا رہی ہیں اور ان کے فائنل مقابلے جمردو تحصیل میں ہوں گے"۔

امن کی کھیلوں میں بچوں کے لیے رسہ کشی، مباحثے، قومی نغموں کے مقابلے اور تفریحی میلوں جیسی سرگرمیاں شامل ہیں۔ تقریری مقابلوں کے موضوعات میں پاکستان کے بانیوں کی قربانیاں اور چودہ اگست کی اہمیت شامل ہوں گے۔ تفریحی میلوں میں ہونے والی تفریحی سرگرمیوں میں جھولے، سلائڈ، کھانوں کے سٹال اور چہرے پر تصویریں بنانا شامل ہیں۔

تاریک دور سے نکلنا

فاٹا کے سپورٹس ڈائریکٹر محمد نواز خان نے کہا کہ یہ تقریب قبیلوں کو یہ پیغام دینے کے لیے ضروری تھی کہ دس سالوں کی عسکریت پسندی کے بعد فاٹا میں امن واپس آ گیا ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "قبائلی پٹی کے لوگوں کے سامنے اب کھلا مستقبل ہے۔ انہیں اب اپنی زندگیوں کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ کھیلیں ایک روشن اور ترقی یافتہ مستقبل کا صرف آغاز ہیں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "لوگ خوش ہیں اور بازار کاروبار کے لیے کھلے ہیں"۔

جمرود تحصیل کے علاقے تختہ بیگ سے تعلق رکھنے والے ایک شرکت کار حضرت ولی نے ایسی تقریبات کے باقاعدگی سے انعقاد کے بارے میں امید کا اظہار کیا۔

اس نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پہلے نوجوانوں کے لیے اکٹھا ہونا ناممکن تھا کیونکہ دہشت گردوں اور عدم تحفظ نے فاٹا کے سماجی تانے بانے کو ادھیڑ کر رکھ دیا تھا۔ وہ تاریک دور تھا اور کھیلوں کا میلہ ہمارے لیے ایک ناممکن خواب تھا۔ ہماری سب سے بڑی پریشانی جاری عسکریت پسندی میں غیر جانب دار رہنا اور ہلاک ہونے سے بچنے کی کوشش کرنا تھی"۔

ولی نے کہا کہ امن کا سہرا پاکستان کی مسلح افواج کے سر جاتا ہے جنہوں نے قبائلی علاقے میں امن کو بحال کرنے کے لیے عظیم قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف کامیاب مہمات کے باعث -- جیسے کہ آپریشن ضربِ غصب جس کا آغاز جون 2014 میں ہوا تھا اور آپریشن ردالفساد جس کا آغاز گزشتہ فروری میں ہوا تھا -- فاٹا کے نوجوان اور بالغ اکٹھے جمع ہونے، کھیلوں کو کھیلنے اور بڑے قومی موقع کو منانے کے قابل ہوئے ہیں۔

صرف خیبر ایجنسی میں ہی، کرکٹ کی 16، فٹ بال کی 12 اور ریسلنگ کی 6 ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں۔ سیمی فائنل اس وقت جاری ہیں اور فائنل 14 اگست کو منعقد ہوں گے۔

روشن مستقبل کی امید

یومِ آزادی کے موقع پر ہونے والی تقریبات میں لاوارث بچوں کو شامل کرنے کے انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔

خیبر سپورٹس اینڈ ویلفیئر فورم کے صدر میراج آفریدی نے کہا کہ سڑکوں پر رہنے والے بچوں میں کھیلوں کی کٹس تقسیم کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "سپورٹس کٹس کے لیے سرمایہ خیبر ایجنسی کے لوگوں کی طرف سے دیے جانے والے ذاتی عطیات سے فراہم کیا گیا ہے۔ ہمارے بزرگوں کا خیال ہے کہ ان بچوں کو بھی آنے والے جشن میں شامل کیا جانا چاہے تاکہ وہ اپنے آپ کو اس سے الگ محسوس نہ کریں"۔

جمرود تحصیل کے امن کے کارکن تاجدار عالم نے کہا کہ یہ تقریب نہ صرف تفریحی مواقع فراہم کرتی ہے بلکہ اس سے سینکڑوں تماشائی بھی کھنچے چلے آئے ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "اس سے پہلے، ہمارا علاقہ دہشت گردوں، ہلاکتوں، اغوا، دھماکوں اور تعلیم کے لیے صفر مواقع سے بھرا ہوا تھا۔ اس تقریب نے ہمیں روشن، محفوظ، خوش اور ترقی یافتہ مستقبل کے لیے امید دی ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

اچھی خبر ہے۔ پاکستان زندہ باد فاٹا پائندہ باد

جواب

بہت اعلیٰ فاٹا کے عوام پاکستان سے پیار کرتے ہیں۔

جواب