دینی احتجاج نے اسلام آباد میں آمدورفت مفلوج کر دی

اے ایف پی

اسلام آباد -- ایک سخت گیر دینی جماعت کے مظاہرین نے سوموار (13 نومبر) کو چھٹے روز بھی اسلام آباد جانے والی شاہراہ کو روکے رکھا جس سے پاکستان کا دارالحکومت تقریباً بند ہو کر رہ گیا ہے اور یہ مسافروں میں اشتعال کا سبب بن رہا ہے۔

اندازاً 2،000 مظاہرین وزیرِ قانون و انصاف زاہد حامد سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تقریباً ایک ہفتہ پہلے اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فلائی اوور پر خیمے لگائے تھے جہاں سے گزر کر روزانہ ہزاروں لوگ کام کے سلسلے میں دارالحکومت آتے ہیں۔

مظاہرین، جو کہ تحریکِ لبیک یا رسول اللہ پاکستان اور دیگر دینی جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں، نے حامد پر قانون میں ایک ترمیم پیش کرنے کا الزام عائد کیا ہے جس سے اس حلف کے الفاظ میں تھوڑی سی تبدیلی ہوئی جس سے امیدوار حضرت محمد کو خاتم النبیین مانتے ہیں۔

دائیں بازوں کی جماعتیں مُصر ہیں کہ حکومت نے حلف نامے کو جزوی طور پر نرم کر دیا ہے، ایک تبدیلی جس سے احمدیوں، طویل عرصے سے زیرِ عتاب ایک فرقہ جو حضرت محمد کو خاتم النبیین نہیں مانتا، کو بھی حلف اٹھانے کے قابل بنا دے گی۔

حکومت کا کہنا ہے کہ تبدیلی غفلت کا نتیجہ تھی، جسے اکتوبر میں ایک اور ترمیم کے ذریعے فوراً ہی واپس لے لیا گیا تھا۔

مظاہرین نے ڈٹے رہنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہ زاہد حامد پر توہینِ رسالت کا فوجداری مقدمہ قائم کیا جائے اور یہ مظاہرہ مسافروں میں مایوسی پیدا کر رہا ہے۔

ڈان نے خبر دی کہ منگل (14 نومبر) کو، اسلام آباد ہائی کورٹ نے مظاہرین کی جانب سے دائر کردہ ایک پٹیشن کو سننے کے بعد حکم جاری کیا تھا کہ حلف نامے سے متعلق تمام ترمیمیں واپس لی جائیں۔

عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ وفاقی حکومت اس واقعہ کی تحقیقات کرے اور احمدی سرکاری ملازمین کا ڈیٹابیس مانگنے کے لیے دائر کردہ پٹیشنوں میں سے ایک کا جواب بھی دے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500