سلامتی

ویگنر گروپ یوکرین میں لڑنے کے لیے افریقی جیلوں سے قاتلوں، عصمت دری کرنے والوں کو بھرتی کر رہا ہے

از کنات التن بائیف

ویگنر گروپ کا ایک رکن، 27 نومبر کو جاری کی جانے والی اس تصویر میں، وسطی افریقی جمہوریہ میں نئے بھرتی ہونے والے کرائے کے فوجیوں کو تربیت دے رہا ہے۔ [ویگنر]

ویگنر گروپ کا ایک رکن، 27 نومبر کو جاری کی جانے والی اس تصویر میں، وسطی افریقی جمہوریہ میں نئے بھرتی ہونے والے کرائے کے فوجیوں کو تربیت دے رہا ہے۔ [ویگنر]

بشکیک -- ویگنر گروپ کو یوکرین میں لڑنے کے لیے، توپوں کے نئے چارے کی شدت سے تلاش ہے اور مقامی ذرائع کے مطابق، اس نے بھرتیوں کے لیے سینٹرل افریقن ریپبلک (سی اے آر) کی جیلوں پر دھاوا مارنا شروع کر دیا ہے۔

ڈیلی بیسٹ نے نومبر کے آخر میں مقامی فوجی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی کہ روسی نجی ملٹری کمپنی (پی ایم سی)، سی آر اے میں قیدیوں کو رہا کر رہی ہے اور انہیں ڈونباس، یوکرین بھیج رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عصمت دری اور قتل سمیت دیگر جرائم میں قید مردوں کو ویگنر کی افواج میں شامل ہونے کے لیے، وسیع پیمانے پر رہا کیا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق پی ایم سی کے وسطی افریقی "ونگ" میں سینکڑوں جنگجو ہیں، جنہیں توہین آمیز طور پر "سیاہ روسی" کہا جاتا ہے۔

ویگنر گروپ کا ایک کرائے کا سپاہی، ستمبر میں وسطی افریقی جمہوریہ کی مسلح افواج کے ارکان کو حکمت عملی کی تربیت کا سبق دے رہا ہے۔ [ویگنر]

ویگنر گروپ کا ایک کرائے کا سپاہی، ستمبر میں وسطی افریقی جمہوریہ کی مسلح افواج کے ارکان کو حکمت عملی کی تربیت کا سبق دے رہا ہے۔ [ویگنر]

ان میں سے بہت سے رنگروٹ، خاص طور پر، اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے شہریوں اور مسلح افواج کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کرنے کے جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔

سی اے آر کے دارالحکومت بنگوئی میں، عسکری ہیڈکواٹر میں خدمات انجام دینے والے ایک افسر نے ڈیلی بیسٹ کو بتایا کہ "اکتوبر سے، وہ [ویگنر کے نیم فوجی دستے] فوجی اور پولیس سیلز میں داخل ہو رہے ہیں اور باغیوں کو رہا کر رہے ہیں، جن میں مئی میں بوکولوبو گاؤں [جنوبی سی اے آر میں] پر حملہ کرنے اور خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کرنے کے الزام میں پکڑے گئے افراد بھی شامل ہیں"۔

"انہیں کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ حکومت نے انہیں اتنا اختیار دیا ہے کہ وہ جس طرح چاہیں کام کریں۔"

ایک اور افسر نے بتایا کہ اپریل میں جنوب مشرقی شہر باکوما میں ایک فوجی کیمپ پر حملے کے دوران سی اے آر کے فوجیوں -- جسے ویگنر کا اتحادی سمجھا جاتا ہے -- کو قتل کرنے کے مرتکب باغیوں کو بھی رہا کر دیا گیا تھا۔

افسر، جو کہ سی اے آر کی فوج کے ساتھ کام کرتا ہے، نے ڈیلی بیسٹ کو بتایا کہ "انہوں [ویگنر] نے کہا کہ انہیں مالی اور یوکرین میں فوری طور پر افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں 20 سے زیادہ لوگوں کو رہا کر دیا گیا ہے جنہیں ہم نے [بہت سنگین جرائم کے لیے] رکھا ہوا تھا۔"

ویگنر کے بھرتی کاروں نے سی اے آر کے نئے جنگجوؤں سے نہ صرف آزادی بلکہ کمائی کا بھی وعدہ کیا جو مقامی معیارات کے مطابق شاندار ہے -- تقریباً 1,000 امریکی ڈالر ماہانہ۔

تاہم، سی اے آر کے سابق قیدیوں کے مطابق، جو روسی پی ایم سی میں شامل ہوئے تھے مگر اس کے بعد اسے چھوڑ چکے ہیں، تنخواہیں بے قاعدگی سے ادا کی جا رہی ہیں یا بالکل بھی نہیں ادا کی جاتیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے درجنوں ساتھی، خاص طور پر وہ جنہیں جیل سے بھرتی کیا گیا تھا، حالیہ مہینوں میں مبینہ طور پر یوکرین میں روس کے لیے لڑنے کے لیے غائب ہونا شروع ہو گئے تھے۔

'ہر قسم کا ہجوم'

ویگنر گروپ جو کہ یوگینی پریگوزن کی زیرِ قیادت کام کر رہا ہے، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مقاصد کو، واضح تردید کی آڑ میں، آگے بڑھانے کے لیے بری طرح بدنام ہے۔

ویگنر گروپ پر افریقہ بھر میں جنگی جرائم، استحصال اور تنازعات میں مداخلت کا الزام ہے -- بشمول مالی، لیبیا، چاڈ، سی اے آر، سوڈان اور موزمبیق -- اور اس کے ساتھ ساتھ شام، وینزویلا اور یوکرین میں بھی۔

پریگوزن نے ستمبر میں پہلی بار انکشاف کیا کہ اس نے 2014 میں یوکرین میں لڑنے کے لیے ویگنر گروپ کی بنیاد رکھی اور افریقہ، مشرق وسطیٰ اور لاطینی امریکہ میں اس کی موجودگی کو تسلیم کیا۔

یہ اعتراف، کریملن اور خود اس کی طرف سے نے طویل عرصے سے اس گروپ کے وجود سے انکار کیے جانے کے بعد سامنے آیا۔ روسیوں کے لیے کرایے کے فوجیوں کے طور پر خدمات انجام دینا غیر قانونی ہے۔

فروری میں حملے کے آغاز کے بعد سے، کریملن کے زیرِ کنٹرول نیم فوجی تنظیم کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے اور وہ مجبور ہے کہ کہیں سے بھی اور جو کوئی بھی ملے، اسے بھرتی کر لے۔

بی بی سی کی روسی سروس نے خبر دی ہے کہ ویگنرائٹس نے موسم بہار میں یوکرین میں لڑائی کے لیے بڑے پیمانے پر کرائے کے فوجیوں کی بھرتی شروع کر دی تھی۔

ایک ذریعہ نے، جو اس وقت ویگنر گروپ کا کرائے کا سپاہی تھا، مارچ میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ ملازمت پر رکھنے کا کوئی معیار نہیں تھا، اس لیے بھرتی کرنے والوں نے "بےکار" اور "ہر طرح کے ہجوم" کی خدمات حاصل کیں۔

ویگنر کی بھیڑچال سے کی جانے والی بھرتیوں نے دنیا بھر سے رنگروٹوں کو اکٹھا کر لیا۔

14 نومبر کو زیمبیا کے وزیر خارجہ اسٹینلے کاکوبو نے کہا کہ روس میں جیل میں بند زیمبیا کا ایک طالب علم، 22 ستمبر کو یوکرین میں "محاذ جنگ میں" مر گیا۔

یوکرین کی وزارت خارجہ کے ترجمان اولیگ نکولینکو نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ "ہم افریقی یونین اور تمام افریقی ریاستوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ روس سے کہیں کہ وہ ان کے شہریوں کی بھرتیوں کو بند کرے۔"

انہوں نے کہا کہ "افریقی شہریوں کو پوٹن کے بیمار سامراجی عزائم کے لیے نہیں مرنا چاہیے"۔

آزاد ذرائع ابلاغ نے پہلے بھی ویگنر گروپ کی طرف سے، افغان اور شامی شہریوں کو کرائے کے فوجیوں کی طور پر بھرتی کرنے کی خبریں دی تھیں۔

'سیریل کلرز، ڈاکو اور کم از کم ایک آدم خور'

جون میں، ویگنر گروپ نے روسی جیلوں میں قیدیوں کو فعال طور پر بھرتی کرنا شروع کر دیا اور ایسے سخت گیر مجرموں کو ترجیح دی جو تشدد کے عادی ہیں۔

برلن میں مقیم اولگا رومانووا، جو کہ انسانی حقوق کی ایک تنظیم، رشیاء بیہاینڈ بارز، کی ڈائریکٹر ہیں، نے ستمبر میں ڈیلی بیسٹ کو بتایا کہ یوکرین کے خلاف جنگ میں کریملن کی حالیہ بھرتی کی حکمت عملی، ان کے "بدترین خوابوں" کا حصہ ہے۔

رومانوا نے کہا کہ "پیوٹن کا منصوبہ کم از کم 50,000 مجرموں کو بھرتی کرنے کا ہے اور پریگوزین، جو خود ایک سابق مجرم ہے، پہلے ہی 3,000 سے زیادہ قیدیوں کو یوکرین بھیج چکا ہے"، جن میں "سیریل کلرز، ڈاکو اور کم از کم ایک آدم خور" شامل ہے جو روس کے شہر سراتوف میں جیل کی سزا کاٹ رہا تھا۔

کچھ واقعات میں، ویگنرائٹس جیلوں کے اندر بھرتی کرنے کے بجائے اغوا کر رہے ہیں۔

اکتوبر کے آخر میں، دوزہ ٹی وی کی ایک صحافی، مارفا سمرنووا نے خبر دی کہ ویگنر کے اہلکار ساراتوف جیل میں آئے، قیدی سرگئی سربیزوف، جو کہ ایک یوکرائنی شہری تھا، کو لے گئے اور "[اسے] زبردستی ہیلی کاپٹر میں بٹھا کر محاذ پر بھیج دیا."

بعد میں، سربیزوف کو فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے گولی مار دی گئی، کم از کم ویگنر نے جو کہانی بتائی اس کے مطابق۔ اس کی بیوہ کو ایک ٹیکسٹ میسج موصول ہوا جس میں اس سے اس کے شوہر کی لاش کے بدلے 1,000 امریکی ڈالر کا مطالبہ کیا گیا۔

ستمبر میں، لیک ہونے والی ایک ویڈیو، جس کی بی بی سی نے تصدیق کی تھی، میں دکھایا گیا تھا کہ پریگوزن مجرموں سے ملاقات کرتے ہیں اور انہیں یقین دلاتے ہیں کہ وہ "جو چاہیں کر سکتے ہیں [یوکرینیوں کے ساتھ] اور انہیں اس پر کوئی سزا نہیں ملے گی"۔

تاہم، حقیقت میں، ویگنر کے بھرتی کار خود عام طور پر لڑائی میں بڑے پیمانے پر قتل عام کا شکار ہو جاتے ہیں اور ساتھ ساتھ وہ پی ایم سی کی مذموم بھرتی مہم کا بھی شکار بنے ہوتے ہیں۔

رومانووا نے کاروانسرائی کو بتایا کہ بھرتی کیے گئے قیدی، توپوں کے چارے سے زیادہ کچھ نہیں ہیں، جو غیر تربیت یافتہ ہیں اور انہیں جنگ میں پھونک دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "انہیں قیدیوں کی خدمات حاصل کرنے سے فائدہ ہوتا ہے، کیونکہ ان میں سے بہت سے رنگروٹ میدان جنگ میں مر جاتے ہیں اور ان کا عام طور پر رشتہ داروں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے اور ... ویگنر مارے جانے والوں کی اجرت ادا نہیں کرتا"۔

'سخت لوگ'

جیسے جیسے یوکرین میں روسی فوجی اور کرائے کے فوجی دونوں ہی ڈگمگا رہے ہیں، پریگوزن کی نجی فوج جس سے کبھی سب لوگ خوفزدہ تھے، کی ساکھ پوری دنیا میں نمایاں طور پر خراب ہو رہی ہے۔

اسلام بیگارائیف جو کہ ایک وکیل اور بشکیک بار ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر ہیں، نے کہا کہ ویگنر نے کرغزستان میں بھرتی کرنے کی خفیہ کوششیں کی ہیں لیکن بہت کم کرغیز اس کی صفوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں لوگ ویگنرائٹس کو پسند نہیں کرتے۔ یہاں تک کہ ان کی قیدیوں میں بھی بری شہرت ہے۔

انہوں نے غیر ملکی جنگ میں لڑنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ، بھرتی ہونے والے "شہریت سے محرومی کے ذریعے قابل سزا جرم" کا ارتکاب کر رہے ہیں۔

یوکرین کے صدارتی مشیر اولیکسی اریستووچ نے نومبر کے آخر میں ایک انٹرویو میں کہا کہ روسی کرائم باس ساشا کورارا کے پریگوزن کے خلاف حالیہ الزامات کے بعد، ویگنر میں شامل ہونے کے خواہشمند مجرموں کی تعداد میں جلد ہی کمی آ سکتی ہے۔

نومبر کے آخر میں، ترکی میں رہائش پذیر کورارا نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں اس نے دعویٰ کیا کہ وہ اور پریگوزن کئی دہائیوں قبل، ایک ساتھ جیل میں تھے۔

کورارا نے دعویٰ کیا کہ پریگوزن جیل کی درجہ بندی میں سب سے نچلے درجے پر تھا اور اسے دوسرے قیدیوں کے لیے، ماتحت کی طرح کام کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ویگنر میں شامل ہوتا ہے وہ خود کو پریگوزن کی سطح پر رکھتا ہے یا انڈرورلڈ میں اس سے بھی نیچے جا رہا ہے۔

ان کے دعووں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

اریستووچ نے کہا کہ "اب روس میں 'سخت لوگ'، جیسے کہ [نیشنل گارڈ کمانڈر وکٹر] زولوتوف اور [چیچن سربراہ رمضان] قادروف، حیران ہوں گے: ہم ان جیسے لوگوں کے ساتھ کیسے کام کر سکتے ہیں؟ پریگوزن ایک زہریلی شخصیت بن رہی ہے اور اس کے پی ایم سی کے لیے مسائل پیدا ہونے شروع ہو گئے ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500