معیشت

امریکہ چین تنازعات نے پاکستانی ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کے لیے دروازے کھول دیئے ہیں

از ضیاء الرحمان

11 ستمبر کو مزدور کراچی میں ایک ٹیکسٹائل مل کے باہر جمع ہیں۔ [ضیاء الرحمان]

11 ستمبر کو مزدور کراچی میں ایک ٹیکسٹائل مل کے باہر جمع ہیں۔ [ضیاء الرحمان]

اسلام آباد -- حکام اور کاروباری رہنماؤں کا کہنا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی چپقلش سے پاکستانی ٹیکسٹائل کاروباروں کو ممکنہ مواقع سے فائدہ ہو سکتا ہے۔

واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان بہت سے مسائل کی وجہ سے تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے، جن میں تجارت، کورونا وائرس کی عالمی وباء، ہانگ کانگ اور سنکیانگ میں چینی حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، اس کی غلط معلومات پھیلانے کی جاری مہم اپنی فوج کا بے دھڑک بڑھتا ہوا استعمال شامل ہیں۔

نتیجتاً، امریکی ٹیکسٹائل اور لباس ساز کمپنیاں بتدریج نئے فراہم کنندگان کی طرف رخ کر رہی ہیں۔

کچھ اطلاعات تجویز کرتی ہیں کہ پاکستان اپنے ٹیکسٹائل کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے بگڑتے ہوئے چین امریکہ تعلقات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

14 ستمبر کو کراچی میں ایک دکان میں بچوں کے ملبوسات آویزاں ہیں۔ [ضیاء الرحمان]

14 ستمبر کو کراچی میں ایک دکان میں بچوں کے ملبوسات آویزاں ہیں۔ [ضیاء الرحمان]

امریکہ کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن (آئی ڈی ایف سی) کا ایک وفد، آئی ڈی ایف سی کے سی ای او ایڈم بوہلے کی سربراہی میں، جولائی کے مہینے میں اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری کی ممکنہ معاونت پر تبادلۂ خیال کرتے ہوئے۔ [تصویر بشکریہ ضیاء الرحمان]

امریکہ کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن (آئی ڈی ایف سی) کا ایک وفد، آئی ڈی ایف سی کے سی ای او ایڈم بوہلے کی سربراہی میں، جولائی کے مہینے میں اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری کی ممکنہ معاونت پر تبادلۂ خیال کرتے ہوئے۔ [تصویر بشکریہ ضیاء الرحمان]

ٹوکیو کی سیکیورٹیز پر تحقیق اور تجارت کرنے والی ایک کمپنی، نومیورا سیکیورٹیز کی جانب سے نومبر 2018 کا ایک تجزیئے میں کہا گیا، "قلیل مدت میں، اگر امریکہ اور چین ایک دوسرے کی درآمدات پر زیادہ محصولات وصول کرتے ہیں، تو کمپنیوں کو ان مہنگی درآمدات کو مقامی پیداواری ذرائع یا دیگر ممالک کی جانب سے متبادل کے ساتھ تبدیل کرنے کی ترغیب ملے گی۔"

تجزیئے میں کہا گیا کہ فرم کی جانب سے کی گئی تحقیق کی بنیاد پر، "ایسا لگتا ہے کہ ملائشیاء، جاپان، پاکستان، اور فلپائن سب سے زیادہ مستفید ہونے والوں میں سے ہوں گے۔"

امریکہ کو پاکستان کی بڑی برآمدات میں ٹیکسٹائل اور لباس، جیسے کہ بستروں کی چادریں، مردانہ لباس، زنانہ اور بچگانہ لباس، چمڑا اور چمڑے کی تیار شدہ مصنوعات، سوتی دھاگہ، گارمنٹس، قالین اور طبی آلات شامل ہیں۔

پاکستانی حکام کاروباروں کو امریکہ اور چین کے درمیان کشمکش کا فائدہ اٹھانے کی ترغیب دیتے رہے ہیں۔

گزشتہ برس کراچی میں وزیرِ اعظم پاکستان کے مشیر برائے تجارت، صنعت و سرمایہ کاری، عبدالرزاق داؤد نے ٹیکسٹائل مصنوعات بنانے والوں کو بتایا تھا، " چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ روز بروز بڑی سے بڑی ہوتی جا رہی ہے، اور امریکی منڈی میں اشیاء کی طلب کم نہیں ہو رہی ہے۔"

داؤد کا کہنا تھا، "پاکستان کو طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ اس جنگ سے مستفید ہو سکے۔"

کراچی میں ایک ٹیکسٹائل برآمد کنندہ، مجتبیٰ لاکھانی نے کہا کہ چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ نے پاکستان کو ایک فائدہ مند حالت میں لا کھڑا کیا ہے اور اسے ٹیکسٹائلز جیسے چند شعبوں میں چین سے زیادہ مسابقتی بنا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین، ویتنام، بنگلہ دیش اور بھارت ٹیکسٹائل اور لباس سے متعلقہ اشیاء کی امریکی منڈی میں برآمدات میں پاکستان کے بڑے حریف ہیں۔

چینی حکومت کی طرف پاکستان کے طویل عرصے سے جھکاؤ کا حوالہ دیتے ہوئے، لاکھانی نے کہا، "پاکستان کو اپنی غیر ملکی تعلقات کی پالیسی پر از سرِ نو غور کرنا چاہیئے اور امریکہ اور چین کے تنازعہ میں کسی ایک کی طرفداری نہیں کرنی چاہیئے۔"

ان کا کہنا تھا، "تنازعہ میں ایک غیر جانبدار پالیسی اپنانے کے بعد، پاکستان کو امریکہ کو ٹیکسٹائل اور لباس کی برآمدات بڑھانے اور اپنی بند ہوئی اشیاء سازی کی صلاحیت کا احیاء کرنے کے ذریعے فائدہ ہو سکتا ہے۔"

پاکستانی-امریکی تجارت کا فروغ

وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان واشنگٹن میں جولائی 2019 کی ملاقات کے بعد، امریکی حکومت پاکستان کے ساتھ اقتصادی رابطہ بڑھانے کی کوششیں کرتی رہی ہے۔

ملاقات میں ٹرمپ نے امریکہ اور پاکستان کے تجارتی روابط کی ڈرامائی توسیع کے لیے کہا تھا۔

امریکی وزارتِ خارجہ کی جانب سے شائع کردہ 29 جولائی کے حقائق نامے کے مطابق، سنہ 2019 میں پاکستان کی امریکہ کے ساتھ تجارت 6.5 بلین ڈالر (1.1 ٹریلین روپے) پر کھڑی تھی، جس میں پاکستان کو 1.3 بلین ڈالر (215.5 بلین روپے) کا ایک معقول سرپلس حاصل ہو رہا تھا۔

دستاویز میں کہا گیا، "گزشتہ دو دہائیوں میں امریکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے چوٹی کے ممالک میں سے ایک رہا ہے، جس میں سے بڑی امریکی سرمایہ کاریاں صارفین کو بیچی جانے والی اشیاء، کیمیائی مواد، توانائی، زراعت، کاروباری عمل کی آؤٹ سورسنگ، آمدورفت، اور مواصلات میں ہوئی ہیں۔"

جولائی میں، امریکہ کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن (آئی ڈی ایف سی) کے ایک وفد نے، آئی ڈی ایف سی کے سی ای او ایڈم بوہلے کی سربراہی میں، اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری کی ممکنہ معاونت پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔

فروری میں، امریکی وزیرِ تجارت ولبر روز اور اعلیٰ پاکستانی حکام نے اسلام آباد میں تبادلۂ خیال کیا تھا کہ تجارتی اور سرمایہ کاری روابط کو کیسے گہرا کیا جا سکتا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500