معیشت

امریکہ-پاکستان کی تجارت نئی بلندیوں تک پہنچ گئی

جاوید محمود

16 نومبر 2016 کو پاکستانی کارکنوں نے فیصل آباد میں ایک ٹیکسٹائل فیکٹری میں ایک مشین چلائی۔ پاکستان کی امریکہ کو برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات اہم ترین ہیں۔ ]خلیل الرحمان/اے ایف پی[

16 نومبر 2016 کو پاکستانی کارکنوں نے فیصل آباد میں ایک ٹیکسٹائل فیکٹری میں ایک مشین چلائی۔ پاکستان کی امریکہ کو برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات اہم ترین ہیں۔ ]خلیل الرحمان/اے ایف پی[

اسلام آباد – اسلام آباد میں امریکی ایمبیسی کے مطابق امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارت ریکارڈ بلند سطح تک جا پہنچی ہے۔

ایک ایمبیسی اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ اگرچہ مالی سال 2017 (1 جولائی 2016 تا 30 جون 2017) کے حتمی اعدادوشمار کا حساب نہیں لگایا گیا، لیکن دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا تخمینہ 6 بلین ڈالر (663 بلین روپے) سے زائد کا لگایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ ریکارڈ مالی سال 2011 میں 5.81 بلین ڈالر (642 بلین روپے) کا تھا۔

اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2017 میں پاکستان نے 3.5 بلین ڈالر(387 بلین روپے) کا سازوسامان برآمد کیا۔ امریکہ سے پاکستانی برآمدات 2.6 بلین ڈالر (282 بلین روپے) تک رہیں۔

9 فروری کو پاکستانی اسٹاک بروکر کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں ایک تجارتی سیشن کے دوران حصص کی قیمتیں دیکھ رہے ہیں۔ مالی سال 2017 میں پاکستانی برآمدات میں کمی کے باوجود امریکہ کے ساتھ تجارت ریکارڈ سطح تک جا پہنچی۔ ]آصف حسن/اے ایف پی[

9 فروری کو پاکستانی اسٹاک بروکر کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں ایک تجارتی سیشن کے دوران حصص کی قیمتیں دیکھ رہے ہیں۔ مالی سال 2017 میں پاکستانی برآمدات میں کمی کے باوجود امریکہ کے ساتھ تجارت ریکارڈ سطح تک جا پہنچی۔ ]آصف حسن/اے ایف پی[

لہٰذا، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت 6 بلین ڈالر سے بڑھ گئی، جس میں مجموعی برآمدات میں جمود کے باوجود پاکستان کے لیے تجارتی منافع تقریباً 1 بلین ڈالر (110 بلین روپے) رہا۔

مالی سال 2016 کی نسبت مالی سال 2017 میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت میں 780 ملین ڈالر (86.3 بلین روپے) تک کا اضافہ ہوا۔

امریکہ کو کی جانے والی پاکستان کی اہم برآمدات میں کھیلوں کا سازوسامان، سرجیکل آلات، چمڑا اور چمڑے کی تیار مصنوعات، ٹیکسٹائل مصنوعات، سوتی دھاگہ، گارمنٹس، قالین اور چاول شامل ہیں۔ امریکہ سے پاکستان کی اہم درآمدات میں برقی مشینری، سازوسامان، ادویات، خشک میوہ جات، پرفیوم، کافی اور کھانے پینے کی دیگر اجناس شامل ہیں۔

'ایک عمدہ پیش رفت'

دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں اضافے کو ماہرین اقتصادیات ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس میں اضافے کی گنجائش موجود ہے۔

ماہر اقتصادیات، ٹیلیویژن اینکر اور محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے شعبہ برائے کاروباری تعلیم کے ڈین شجاعت مبارک نے کہا کہ، "پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی حجم کا 6 بلین ڈالر سے بڑھنا ایک اچھی پیش رفت ہے۔"

انہوں نے کہا کہ باہمی تجارت کو بڑھانے کے لیے پاکستان اور امریکہ کو طویل مدتی تجارتی معاہدوں پر دستخط کرنے چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی خطے میں اہمیت کے پیش نظر مضبوط پاکستانی معیشت امریکہ کے مفاد میں ہے۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک تھنک ٹینک، پاکستان اکانومی واچ کے صدر مرتضیٰ مغل نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پاکستان کی مجموعی برآمدات مالی سال 2017 میں مالی سال 2016 کی نسبت جمود کا شکار اور 21.93 بلین ڈالر (2.4 ٹریلین روپے) تک رہیں، لیکن گزشتہ سال پاکستان-امریکہ کی باہمی تجارت میں ترقی ایک عمدہ پیش رفت محسوس ہوتی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے مرکزی تجارتی شراکت داروں میں سے ہے اور ان چند ممالک میں شامل ہے جن کے ساتھ ہر سال پاکستان کو تجارتی منافع حاصل ہوتا ہے۔

مزید تجارت کا فروغ

مرتضیٰ مغل نے دونوں ملکوں کے عہدیداروں سے آئندہ سالوں میں تجارت بڑھانے کی حمکت عملیوں پر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کو آئندہ دو سالوں کے دوران تجارتی حجم تقریباً 10 بلین ڈالر(1.1 ٹریلین روپے) تک بڑھانے کے مقصد کے تحت ترجیحی تجارتی معاہدوں پر دستخط کرنے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی متعدد تجارتی شراکت داروںکے ساتھ مفت تجارت اور سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کر چکا ہےاور ایسے انتظامات امریکہ کے ساتھ بھی انجام دیے جا سکتے ہیں۔

ایک ماہر اقتصادیات اور نیشنل یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی اسلام آباد کے اسکول آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومینیٹیز کے ڈین اشفاق خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ، "]اپنے[ تعلقات مزید مضبوط کرنے کے لیے امریکہ کو پاکستان کو ٹیکسٹائل برآمدات پر رعایت دینی چاہیے۔"

انہوں نے اشارہ دیا کہ امریکہ نے بنگلہ دیش کو ٹیکسٹائل برآمدات پر خصوصی رعایت دی ہے جبکہ یورپی یونین کے 2013 سے پاکستان کے ساتھ خصوصی معاہدے موجود ہیں۔

اشفاق خان نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکہ دونوں کو مستقبل میں باہمی تجارت بڑھانے کے لیے مواقع تلاش کرنے چاہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

نہایت معلوماتی

جواب

ہم امریکہ میں بڑی برآمدات خریدتے ہیں

جواب