مذہب

عالمگیر وباء کے دوران سکھ برادری نے تمام مذاہب کے ارکان کی مدد کی ہے

عدیل سید

ایک سکھ رضاکار، اپریل میں پشاور میں چلائی جانے والی آگاہی کی مہم کے دوران راہگیروں میں فیس ماسک تقسیم کر رہا ہے۔ [جتندر سنگھ]

ایک سکھ رضاکار، اپریل میں پشاور میں چلائی جانے والی آگاہی کی مہم کے دوران راہگیروں میں فیس ماسک تقسیم کر رہا ہے۔ [جتندر سنگھ]

پشاور -- خالد سلیم جو کہ دیہاڑی دار ترکھان ہیں، اس وقت بہت حیران ہوئے جب انہوں نے پشاور کے علاقے محلہ جوگن شاہ میں واقع اپنے گھر کے مرکزی دروازے کے سامنے ایک نوجوان سکھ کو کھڑا پایا۔

سلام دعاء کے بعد، خالد کو پتہ چلا کہ یہ نوجوان انہیں کھانا پہنچانے آیا ہے کیونکہ خالد کرونا وائرس کی عالمگیر وباء اور اس کے بعد ہونے والے لاک ڈاؤن کے باعث اپنی آمدن سے محروم ہو گئے ہیں، جنہوں نے انہیں کام کرنے سے روکے رکھا تھا۔

خالد نے اس کھانے کے عطیے کو قبول کر لیا جسے کہ نوجوان ہتھ ریڑھی میں لایا تھا۔

خالد نے کہا کہ "یہ حقیقت میں ایک بہت بڑی رحمت تھی۔ اس وقت مجھے مدد کی انتہائی شدید ضرورت تھی اور میں اپنے خاندان کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے سے قاصر تھا۔۔۔ اور اس کی وجہ مارچ اور اپریل کے مہینوں میں لگایا جانے والا سخت لاک ڈاؤن تھا"۔

ایک سکھ رضاکار جون میں وہ کھانا پکا رہا ہے جسے کراچی کے ضرورت مند شہریوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ [طارق رحمان/ جے آئی]

ایک سکھ رضاکار جون میں وہ کھانا پکا رہا ہے جسے کراچی کے ضرورت مند شہریوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ [طارق رحمان/ جے آئی]

کراچی میں ایک سکھ رضاکار، جون میں الخدمت فاونڈیشن کے ایک کارکن کی چرچ کو جراثیم سے پاک کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ [طارق رحمان/ جے آئی]

کراچی میں ایک سکھ رضاکار، جون میں الخدمت فاونڈیشن کے ایک کارکن کی چرچ کو جراثیم سے پاک کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ [طارق رحمان/ جے آئی]

انہوں نے کہا کہ "میں اقلیتی برادری کی طرف سے اس فیاض اور بروقت امداد کو نہیں بھول سکتا اور اس احسان پر اپنے سکھ بھائیوں کا شکرگزار ہوں"۔

بین المذہبی ہم آہنگی

سکھ برادری کی طرف سے کرونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کے لیے بے لوث امداد، پاکستان میں بین المذہبی ہم آہنگی کے مضبوط تعلقکی عکاسی کرتی ہے۔

پاکستان میں برادری کے ارکان اور دیگر قلیتی گروہ تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے ارکان کی مدد کے لیے سامنے آئے ہیں۔

نیشنل کونسل آف پیس اینڈ ہارمنی کی خیبرپختونخواہ (کے پی) شاخ کے چیرمین اور پشاور کے سکھ شہری جتندر سنگھ نے کہا کہ "ہم نے کرونا وائرس کے متاثرین کو ہر طرح کی مدد فراہم کی ہے اور انہیں ان کے گھر کے دروازے پر کھانا فراہم کیا ہے"۔

سنگھ نے کہا کہ "سکھ برادری نے بہت سے خیراتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے اور اپنے ان ہم وطنوں کی مدد کے لیے مالی امداد فراہم کی ہے جو کہ کرونا کی وباء کے پھیل جانے کے باعث کمرشل سرگرمیوں پر لگائی گئی پابندیوں کے باعث مسائل کا سامنا کر رہے ہیں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ امداد فراہم کرنے کے علاوہ، سکھ برادری نے عام عوام کو کرونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے مہمات میں بھی شرکت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے پی کے مختلف اضلاع جن میں پشاور، بونیر، سوات، مردان اور صوابی شامل ہیں، میں امدادی کام جاری رہیں گے۔

پاک-یوتھ پارلیمنٹ کے صدر عبید اللہ نے کہا کہ "سکھ برادری اور دیگر اقلیتی گروہوں کے نمائںدوں جن میں عیسائی اور ہندو بھی شامل ہیں، نے عالمگیر وباء کے دوران، آگاہی پھیلانے کے لیے شروع کی جانے والی مہمات میں حصہ لیا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم نے کرونا وائرس کی عالمگیر وباء کے دوران، پاکستان کے 48 اضلاع میں پاکستانی اقلیتوں کی بھرپور مدد کے ساتھ کام کیا ہے اور اس نے لاکھوں ماسک تقسیم کیے ہیں اور اس بارے میں پوسٹر لگائے ہیں کہ اس بیماری سے کیے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی شہریوں نے اقلیتی برادری کی طرف سے دکھائے جانے والے خیرسگالی کے جذبات کو سراہا ہے۔

پاکستان سکھ کونسل کے جنرل سیکریٹری سرجیت سنگھ کنول نے کہا کہ "ننکانہ صاحب جو کہ صوبہ پنجاب کی ایک ڈسٹرکٹ ہے جس کا نام سکھوں کے پہلے گرو کے نام پر رکھا گیا ہے، میں ہماری برادری کے ارکان نے کھانا اور سینیٹائزر تقسیم کیے"۔

سکھ برادری نے ڈسٹرکٹ کی مرکزی شاہراہ پر، گزرنے والا سینیٹائزر گیٹ لگایا جس کے نیچے سے روزانہ ہزاروں پیدل چلنے والے یہاں تک کہ موٹر سائیکل سوار بھی گزرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ارکان نے بزرگوں کے ساتھ وقت بھی گزارا ہے۔

اشتراک

کراچی میں، نوجوان سکھ رضاکار انیل سنگھ نے،جماعت اسلامی پاکستان (جے آئی) نامی مذہبی جماعتسے تعلق رکھنے والے خیراتی ادارے، الخدمت فاونڈیشن کے ساتھ باہمی اشتراک کیا تاکہ پاکستانی شہریوں کو کرونا وائرس سے بچایا جا سکے۔

الخدمت کراچی کے ایک ترجمان طارق رحمان نے کہا کہ "انیل سنگھ اکیلا نہیں تھا -- ہمارے پاس ہندو اور عیسائی مذاہب کے نمائںدے بھی تھے جنہوں نے کھانے کے پیکٹ تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں کو جن میں عبادت کی جگہیں بھی شامل ہیں، سینیٹائز کرنے میں ہمارے ساتھ مل کر کام کیا"۔

طارق نے کہا کہ الخدمت فاونڈیشن نے مندروں (ہندوؤں کی عبادت گاہ)، گردواروں (سکھوں کی عبادت گاہ) اور چرچوں کو وہی عزت دی جو انہوں نے مساجد کو دی اور کراچی میں سینیٹائز کرنے کی مہمات انجام دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ "کرسچین عوامی چرچ کے فادر عرفان نے الخدمت فاونڈیشن کے کارکنوں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کیا تاکہ ان لوگوں کی مدد کی جا سکے جو کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں"۔

طارق نے کہا کہ "یہ پاکستان کی حقیقی شکل ہے -- جہاں مختلف مذاہب کے ارکان مل جل کر رہتے ہیں اور نہ صرف خوشی کے وقت میںبلکہ مشکل حالات میں بھی، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500