جرم و انصاف

حکام نے طالبان کے اعلیٰ سطح پر غیر قانونی ترسیلِ زر کرنے والے کو گرفتار کر لیا

ضیاء الرّحمٰن

16 مئی 2019 کو کراچی میں ایک شخص اپنی دکان میں روپے گن رہا ہے۔ [آصف حسن/اے ایف پی]

16 مئی 2019 کو کراچی میں ایک شخص اپنی دکان میں روپے گن رہا ہے۔ [آصف حسن/اے ایف پی]

اسلام آباد – پاکستانی حکام نے 3 جون کو اسلام آباد میں افغان طالبان کو مالی خدمات فراہم کرنے کے الزام میں ایک کرنسی ڈیلر کو گرفتار کر لیا۔ یہ گرفتاریدہشتگردی کے لیے فراہمیٴ مالیات اور غیر قانونی ترسیلِ زر کی بیخ کنیکی کاوشوں کے جزُ کے طور پر سامنے آئی۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے حاجی خیر اللہ بارکزئی کو اسلام آباد کی عدالتِ عالیہ (IHC) میں ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا خارج ہونے کے بعد دہشتگردی کے لیے فراہمیٴ مالیات کے الزامات میں حراست میں لیا گیا۔

ڈان نے 4 جون کو خبر دی کہ خیراللہ غیر قانونی طور پر ہنڈی یا حوالہ کا کاروبار چلا رہا تھا اور غیر قانونی ترسیلِ زر اور دسیوں لاکھوں روپے بیرونِ ملک سمگل کرنے میں ملوث تھا۔

ایف آئی اے حکام نے کہا کہ خیر اللہ کی گرفتاری نہ صرف پاکستان بلکہ ہمسایہ افغانستان میں بھی دہشتگردی کے لیے فراہمیٴ مالیات اور غیر قانونی ترسیلِ زر کی بیخ کنی میں مدد گار ہو گی۔

6 جون کو کراچی پولیس اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔ [ضیاءالرّحمٰن]

6 جون کو کراچی پولیس اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔ [ضیاءالرّحمٰن]

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی 3 جون کو اسلام آباد سے گرفتار ہونے والے حاجی خیر اللہ بارکزئی کو افغان طالبان اور القاعدہ سے منسلک اعلیٰ سطحی دہشتگرد گردانتی ہے۔ [ضیاءالرّحمٰن]

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی 3 جون کو اسلام آباد سے گرفتار ہونے والے حاجی خیر اللہ بارکزئی کو افغان طالبان اور القاعدہ سے منسلک اعلیٰ سطحی دہشتگرد گردانتی ہے۔ [ضیاءالرّحمٰن]

جون 2012 میں امریکہ اور اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کاؤنسل نے خیراللہ اور ان کے کرنسی ایکسچینج کے کاروبار پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے ان کے اثاثے منجمد کر دیے اور ان پر سفری پابندی بھی عائد کر دی۔

امریکی محکمہٴ خزانہ، جس نے دو اور ایکسچینج ہاؤسز اور خیر اللہ کے کاروباری شراکت دار حاجی عبدالستار بارکزئی کو بھی نامزد کیا، کے مطابق، وہ "طالبان کو یا ان کی حمایت میں مالیاتی، مادی یا تکنیکی حمایت، یا مالیاتی یا دیگر سہولیات فراہم کرنے" پر داخلِ فہرست ہوئے۔

اس میں کہا گیا کہ انہوں نے مشترکہ طور پر افغانستان، پاکستان اور دبئی کے ذریعے حوالہ چلایا اور طالبان کے لیے مالی معاونت فراہم کی۔

ایف آئی اے نے خیر اللہ کو، جو خیراللہ بارکزئی اور حاجی خیر محمد کا نام بھی استعمال کرتے ہیں، کو اپنی اعلیٰ سطحی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کر لیا۔

افغان طالبان کے امور سے مانوس، کوئٹہ میں ایک افغان عمائد حاجی غلاب نے کہا کہ صوبہ ہلمند، افغانستان کا ایک باشندہ "خیراللہ طالبان قیادت کے ساتھ قریبی طور پر منسلک تھا، اور اس نے کرنسی ایکسچینج کے اپنے قانونی کاروبار کے ساتھ ساتھ غیر قانونی ترسیلِ زر بھی کی۔"

غلاب نے کہا کہ حکومت کی جانب سے خیر اللہ اور اس کے کاروبار پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد، وہ روپوش ہو گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کی گرفتاری بیرونِ ملک افغان طالبان قیادت کے متعدد غیر قانونی اور خفیہ کاروباروں کو منکشف کر سکتی ہے۔

کئی برسوں سےطالبان قیادت نے خود کو اپنے مقصد کے خاکسار بندوں کے طور پر پیش کیا ہے اور وہ اپنے کاروباری لین دین کو خفیہ رکھنے میں نہایت محتاط رہے ہیں۔

رواں برس کے اوائل میں ایف آئی اے کی تفتیش میں شواہد ملے کہ سابق طالبان سربراہملّا اختر محمّد منصورکراچی میں ایک ریئل اسٹیٹ کا کاروبار کے مالک تھے۔ منصور 2016 میں قتل ہوئے۔

11 اپریل کو کراچی میں انسدادِ دہشتگردی کی ایک عدالت نے اس مقدمہ پر مزید معلومات طلب کیں اور ایف آئی اے سے ان املاک کا قبضہ حاصل کرنے کے عمل کو مکمل کرنے کا کہا۔ تب سے قانونی نظام کے تحت کام جاری ہے۔ بعد میں اسے کروناوائرس وبا کی وجہ سے تاخیر کا سامنا ہوا۔

دہشتگردی کے لیے فراہمیٴ مالیات کے خلاف کاوشیں

خیر اللہ کی گرفتاری پیرس سے تعلق رکھنے والی انسدادِ غیر قانونی ترسیلِ زر کی ایک تنظیم، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کو مطمئن کرنے کی حکومت کی مسلسل کاوشوں کا ایک جزُ ہے۔

جون 2018 میں پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں شامل کرنے والی ایف اے ٹی ایف نے اپریل میں شرائط پوری کرنے کے لیے پاکستان کی ڈیڈ لائن کو جون 2020 سے بڑھا کر ستمبر 2020 کر دیا۔

ایف اے ٹی ایف نے گزشتہ اکتوبر اپنی قدربندی رپورٹ میں پاکستان سے بشمول قومی مفادات سے بالا تر خدشات اور پاکستان سے کاروائیاں کرنے والے دہشتگرد گروہوں بطورِ خاص "دولتِ اسلامیہٴ عراق و شام" (داعش) اور القاعدہ سے منسلک خدشات کے "مناسب طور پر اپنے ML/TF [منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسگ] خدشات کی شناخت، درجہ بندی اور انہیں سمجھنے" کے لیے کہا۔

اس میں کہا گیا، "اس میں پاکستان سرحدی انسدادِ دہشتگردی کی حکمتِ عملی میں TF [ٹیرر فنانسنگ] کی شمولیت؛ ایف آئی اے اور سی ٹی ڈی [محکمہٴ انسدادِ دہشتگردی] کے مابین کام کرنے سے متعلق معاونت اور ارتباط کے لیے اقدامات؛ اور تفتیش کنندگان، استغاثہ، اور ججوں کی استعداد اور ان کے اعمال کی حمایت کے لیے طریق ہائے کار بطورِ خاص ایف آئی اے کا نفاذ شامل ہونا چاہیئے۔"

پاکستانی حکام نے حالیہ مہینوں میں غیر قانونی ترسیلِ زر، دہشتگردی کے لیے فراہمیٴ مالیات اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی انسداد کے لیےعوام کو آگاہ کرنےکے مقصد سے کاوشوں کا آغاز کیا ہے۔

بنک دولتِ پاکستان نے آگاہی بڑھانے کے لیے فروری میں ملک بھر میں آٹومیٹڈ ٹیلر مشینز (ATM's) پر پیغامات کے استعمال کا آغاز کیا ہے۔

یہ پیغامات صارفین کو یاد دہانی کراتے ہیں کہ حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے غیر ملکی کرنسی کی فروخت، خرید اور منتقلی غیر قانونی ہے۔

کراچی میں زرِ مبادلہ کے ایک ڈیلر اجمل شیرازی نے کہا کہ دہشتگردی کے لیے فراہمیٴ مالیات اور غیر قانونی ترسیٍلِ زرکی بیخ کنی کے لیے حکومت کی کاوشوں کی وجہ سے عسکریت پسندوں کے لیے روپیہ منتقل کرنے کے غیر قانونی ذرائع کا استعمال مشکل ہو گیا ہے۔

شیرازی نے کہا، "بطورِ خاص قومی شناختی کارڈز کے، باقاعدہ دستاویزات کو ریکارڈ پر لائے اور چیک کیے بغیر ہم پیسہ منتقل نہیں کرتے اور نہ کرنسی کا تبادلہ کرتے ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

دلچسپی نہیں ہے

جواب