آسیہ بی بی پاکستان چھوڑ گئی

اے ایف پی

لاہور -- عیسائی خاتون آسیہ بی بی جو کہ دس سالوں سے جاری توہینِ رسالت کے جھگڑے کا مرکزی کردار تھی، نے پاکستان چھوڑ دیا ہے۔ یہ بات ایک سینئر سرکاری ذریعہ نے اے ایف پی کو بدھ (8 مئی) کو بتائی۔ کئی ماہ پہلے اس کی سزائے موت کے خلاف فیصلہ دیے جانے سے اسلام پسند انتہاپسندوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا۔

اس کی روانگی ایک ایسی داستان کا تازہ باب ہے جس نے مشتدد مظاہروں اور مشہور شخصیات کے قتل کو ہوا دی تھی اور پاکستانی معاشرے کے بڑے حصوں میں پھیلی ہوئی مذہبی انتہاپسندی پر روشنی ڈالی تھی۔

حکومتی ذریعہ نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ "آسیہ بی بی اپنی مرضی سے پاکستان چھوڑ کر گئی ہے"۔

ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ آسیہ بی بی نے کب ملک چھوڑا اور وہ ممکنہ طور پر کہاں گئی ہے تاہم برطانوی وزیراعظم تھریسا مئے نے بدھ کو ہاوس آف آف کامنز سے خطاب کرتے ہوئے بظاہر تصدیق کی ہے کہ اس کی منزل کینیڈا تھی۔

صرف اسلام کی توہین کرنے کے الزامات سے ہی ماضی میں ہجوم کی طرف سے ہلاک کیے جانے اور ماورائے عدالت تشدد بھڑک اٹھا ہے۔

آسیہ بی بی جو کہ صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک مزدور ہے -- کو 2010 میں توہینِ رسالت پر پہلی بار سزا سنائی گئی اور گزشتہ سال بے گناہ قرار دیے جانے تک،پھانسی کے انتظار میں تھی۔ انتہاپسندوں نے ان دو سیاست دانوں کو قتل کر دیا تھا جو اس کی حمایت کر رہے تھے۔

اس وقت سے، زیادہ تر لوگوں کا خیال تھا کہ آسیہ بی بی کو حکام نے حفاظتی تحویل میں رکھا ہوا ہے جبکہ وہ کسی تیسرے ملک میں پناہ کی درخواست کے منظور ہو جانے کا انتظار کر رہی ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

qadiani kafir Un ka himayati bhi kafir. ghustakh e rasool ki aik hi saza ser tan sa juda ser tan sa juda.islam zinda baad pakistan zinda baad.

جواب