سلامتی

ایران کی جانب سے طیاروں، آلات کے بدلے روس کے لیے ڈرون بنانے کے لیے چینی پُرزوں کا استعمال

از پاکستان فارورڈ

10 جون کو اوڈیسا، یوکرین میں روسی ڈرون حملے کے بعد ایک رہائشی تباہ شدہ رہائشی عمارت میں اپنے سامان کا معائنہ کرتے ہوئے۔ [الیگزینڈر گمانوف/اے ایف پی]

10 جون کو اوڈیسا، یوکرین میں روسی ڈرون حملے کے بعد ایک رہائشی تباہ شدہ رہائشی عمارت میں اپنے سامان کا معائنہ کرتے ہوئے۔ [الیگزینڈر گمانوف/اے ایف پی]

ایران اور روس نے دفاعی شعبے میں اپنے تعاون کو تیز کر دیا ہے، جس میں اسلامی جمہوریہ اُسی وقت روس میں ڈرون فیکٹری بنا رہا ہے جب وہ اپنے ڈرون کی تیاری میں نئے چینی پُرزے استعمال کر رہا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے جمعہ (9 جون) کے روز خبر دی کہ ایران روس کو بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں (یو اے ویز، یا ڈرونز) فراہم کرنے کے عوض بڑی تعداد میں روسی حملہ آور ہیلی کاپٹر، جنگی طیارے اور فضائی دفاعی نظام حاصل کرنے کا بھی متلاشی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا ہے کہ یہ ہتھیار تہران کی اپنے ہمسائیوں کو دھمکانے یا مستقبل کے حملوں کو پسپا کرنے کی صلاحیت میں کافی اضافہ کر سکتے ہیں۔

تبادلے کی تفصیلات دونوں ممالک کے درمیان گہرے عسکری تعلقات کے بارے میں خفیہ اندازے کے جزو کے طور پر جاری کی گئیں، جس میں روس میں ایران کی ڈرون فیکٹری کے بارے میں سابقہ رپورٹوں کی بھی تصدیق کی گئی تھی۔

ایران روس کو ڈرون فراہم کر رہا ہے جنہیں کریملن یوکرین کے خلاف اپنی جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔ ایرانی 'غزہ' ڈرون -- جو سنہ 2021 میں منظر عام پر آیا -- یہاں دکھایا گیا ہے۔ [ہم شہری آن لائن]

ایران روس کو ڈرون فراہم کر رہا ہے جنہیں کریملن یوکرین کے خلاف اپنی جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔ ایرانی 'غزہ' ڈرون -- جو سنہ 2021 میں منظر عام پر آیا -- یہاں دکھایا گیا ہے۔ [ہم شہری آن لائن]

ایران اور روس اپنے دفاعی تعاون کو بڑھا رہے ہیں۔ 17 مئی کو، دونوں ممالک کے صدور نے رشت-استارا ریلوے کی تعمیر کے معاہدے سے پہلے ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقات کی۔ [میخائل کلیمنتیئیف/سپوتنک اے ایف پی]

ایران اور روس اپنے دفاعی تعاون کو بڑھا رہے ہیں۔ 17 مئی کو، دونوں ممالک کے صدور نے رشت-استارا ریلوے کی تعمیر کے معاہدے سے پہلے ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقات کی۔ [میخائل کلیمنتیئیف/سپوتنک اے ایف پی]

فروری میں وال سٹریٹ جرنل نے خبر دی کہ ایران اور روس نے ماسکو سے تقریباً 965 کلومیٹر مشرق میں ییلابُوگا میں ایک ڈرون فیکٹری بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جو یوکرین میں جنگ کے لیے کم از کم 6,000 ڈرون تیار کر سکتی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ "یہ ایک مکمل دفاعی شراکت داری ہے جو یوکرین، ایران کے پڑوسیوں اور عالمی برادری کے لیے نقصان دہ ہے"۔

جبکہ تہران نے کافی ثبوتوں کے باوجود روس کو یوکرین کے خلاف استعمال کے لیے ڈرون فراہم کرنے کی مسلسل تردید کی ہے، لیکن ڈرون کی منتقلی کے بارے میں نئے انکشافات کے بعد اس نے روس کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعلان کیا۔

12 جون کو، ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ ایران کے "روس کے ساتھ دفاعی تعاون کو یوکرین کی جنگ پر ترجیح حاصل ہے"۔

انہوں نے کہا، " ایران اور روس کے درمیان دفاعی تعاون پر کوئی بھی شک نہیں کر سکتا،" انہوں نے ایک بار پھر اس بات کی تردید کی کہ تہران نے ماسکو کو ڈرون فراہم کیے ہیں۔

ڈرون فیکٹری کی تصاویر

وائٹ ہاؤس نے ایک داخلی روسی جمہوریہ، تاتارستان میں ییلابُوگا خصوصی اقتصادی علاقے میں ایک سہولت کی سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق، اس فیکٹری کا مقصد ایرانی ڈرونز کو جوڑنا ہے جس کے لیے ایران مواد فراہم کر رہا ہے۔

کربی نے کہا، "یہ پلانٹ اگلے سال مکمل طور پر فعال ہو سکتا ہے"۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، وائٹ ہاؤس نے ایک نقشہ بھی جاری کیا ہے جس کے بارے میں حکام نے کہا تھا کہ یوکرین کے شمال اور مشرق میں روسی لانچنگ مقامات کی طرف ایرانی ڈرون کی رسد کا راستہ تھا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ نقشے کے مطابق، ڈرون شمالی ایران سے بحیرۂ کیسپین کے پار روسی بندرگاہ ماخاشکلا اور پھر یوکرینی سرحد کے قریب روسی فوجی اڈوں کے ایک جوڑے پر بھیجے جاتے ہیں۔

9 جون کو، نیویارک ٹائمز نے خبر دی کہ اس کی سیٹلائٹ تصویروں کی جانچ سنہ 2021 سے ییلابُوگا کے صنعتی علاقے میں تعمیر کی گئی نئی عمارتوں کے ایک سلسلے کو ظاہر کرتی ہے۔

ٹائمز کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ تعمیر جنوری 2021 کے آخر میں شروع ہوئی، اور حال ہی میں ایک چھوٹا سا ڈھانچہ شامل کیا گیا ہے۔

یہ حالیہ نتائج واضح کرتے ہیں کہ یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال ہونے والے ڈرونز کے لیے ماسکو تہران کو کس طرح ادائیگی کرے گا۔

سال کے شروع میں، ایرانی حکومت نے روسی ساختہ ایس یو-35 ملٹی رول لڑاکا جیٹ خریدنے کے لیے حتمی معاہدے کا اعلان کیا تھا۔

کریملن ایران کو ڈرون اور ڈرون بنانے کے مواد کے بدلے طیارے اور فوجی ساز و سامان فراہم کرے گا۔

کربی نے کہا کہ نئی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ تہران کو مزید جنگی اور تربیتی طیارے، حملہ آور ہیلی کاپٹر، فضائی دفاعی نظام، ملٹری ریڈار اور عسکری طور پر حساس الیکٹرانکس، سازوسامان ملنا ہے جن کی مجموعی مالیت "اربوں ڈالر" ہے۔

چین سے ڈرون کے پرزے

سوموار کے روز شائع شدہ وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق، اپریل میں یوکرینی افواج کی جانب سے گرائے گئے ایک ایرانی ڈرون میں وولٹیج کنورٹر موجود تھا جو بظاہر جنوری کے وسط میں چین میں بنایا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انکشافات سے پتہ چلتا ہے کہ چین نے اپنے ڈرون پروگرام کے لیے تعمیراتی بلاکس ایران کو بھیجنا جاری رکھا ہوا ہے، باوجودیکہ امریکہ کی جانب سے عالمی رسدی سلسلے کو بند کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اخبار نے کہا کہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کو ماسکو کو ایسے ہتھیاروں کی تیاری اور فراہمی کے لیے صرف تین ماہ درکار ہیں جنہیں وہ یوکرین کی شہری آبادی کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔

اس نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب سنہ 2023 میں بنایا گیا پُرزہ کنفلکٹ آرمامنٹ ریسرچ کے محققین کو ڈرونز میں ملا ہے، جو کہ برطانیہ میں قائم ایک گروپ ہے جو عالمی ہتھیاروں کے رسدی سلسلوں کا سراغ لگاتا ہے۔

سنہ 2023 کا چینی پُرزہ جس کو گروپ نے بڑے پیمانے پر بغیر چھیڑ چھاڑ کے "وی" شکل کے ڈرون میں دریافت کیا تھا، جسے شاہد-136 کہا جاتا ہے، ہتھیاروں کے نیویگیشن سسٹم میں تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ چینی پُرزہ جنوری میں بنایا گیا تھا، ایران کو بھیجا گیا، نصب کیا گیا، روس کو بھیجا گیا اور اپریل میں یوکرین کے خلاف استعمال کیا گیا۔

گزشتہ ماہ، بائیڈن انتظامیہ نے کہا تھا کہ ماسکو نے ایران سے مزید حملہ آور ڈرون دینے کی درخواست کی ہے کیونکہ اس کے پاس رسد ختم ہو گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ ایران نے حال ہی میں بحیرۂ کیسپین کے اس پار جانے والے بحری جہازوں پر سینکڑوں ڈرون روس بھیجے ہیں۔

ایرانی منصوبوں کو تہہ و بالا کرنے کے اقدامات

کربی نے کہا، "ہم ان سرگرمیوں کو بے نقاب کرنے اور انہیں تہہ و بالا کرنے کے لیے اپنے بس میں موجود تمام ذرائع کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں، بشمول عوام کے ساتھ اس کا اشتراک کرنا -- اور ہم مزید بہت کچھ کرنے کو تیار ہیں"۔

ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پولیٹیکو کو بتایا، "ایران جیسے عناصر چاہتے ہیں کہ اس قسم کے طرزِ عمل کو خفیہ رکھا جائے۔ ہم اس پر عوامی سطح پر روشنی ڈال رہے ہیں تاکہ ایران کو یہ بتایا جائے کہ وہ کیا کر رہا ہے اور ایران پر بین الاقوامی سطح پر دباؤ ڈالنے کے لیے، جس میں دیگر ممالک کو ایران کے بارے میں آگاہ کر دیا جائے"۔

امریکہ نے یوکرین کے خلاف روس کے استعمال کے لیے ایران کی جانب سے ڈرون کی تیاری اور منتقلی میں ملوث متعدد چینی فرموں اور دیگر اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں اور کربی نے کہا کہ وہ ایسا کرنا جاری رکھے گا۔

بائیڈن انتظامیہ، یورپی یونین اور برطانیہ نے یوکرین میں ایرانی ڈرونز میں پائے جانے والے الیکٹرانک پرزہ جات کی منتقلی کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500