دہشتگردی

پولیس کے مطابق داعش- کے، کے رہنما کی ہلاکت سے پورے افغان- پاک خطے میں گروہ کمزور ہو جائے گا

از زرک خان

کے پی پولیس، 7 جون کو شانگلہ ضلع میں عسکریت پسند گروپوں کے خلاف ایک آپریشن کر رہی ہے۔ [کے پی پولیس]

کے پی پولیس، 7 جون کو شانگلہ ضلع میں عسکریت پسند گروپوں کے خلاف ایک آپریشن کر رہی ہے۔ [کے پی پولیس]

اسلام آباد -- پاکستانی حکام اور مبصرین کا کہنا ہے کہ "دولتِ اسلامیہ" (داعش- کے) کی خراسان شاخ کے ایک اہم کمانڈر کی ہلاکت نے اس گروپ کو ایک بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔

خیبر پختونخواہ (کے پی) پولیس کے شعبہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے 6 جون کو کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ضلع باجوڑ میں ہونے والی ایک مشترکہ کارروائی میں داعش- کے، کے کمانڈر سبحان اللہ عرف عثمان کو ہلاک کر دیا ہے۔

سی ٹی ڈی کے ایک سینیئر اہلکار امجد خان نے کہا کہ "سبحان اللہ دہشت گردی کے متعدد مقدمات میں مطلوب تھا، جس میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں پر حملے بھی شامل تھے اور اس کے سر پر 2 ملین پاکستانی روپے (تقریباً 7,000 ڈالر) کا انعام رکھا گیا تھا۔"

انہوں نے کہا کہ "مختلف عسکریت پسند گروہوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے دوران، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک پڑوسی افغان صوبے سے، باجوڑ میں داعش- کے رہنماؤں کی آمد کے بارے میں خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔"

کے پی پولیس 6 جون کو صوابی ضلع میں تلاشی لے رہی ہے۔ [کے پی پولیس]

کے پی پولیس 6 جون کو صوابی ضلع میں تلاشی لے رہی ہے۔ [کے پی پولیس]

داعش کی اعلیٰ قیادت نے جولائی 2014 میں داعش- کے تشکیل دی تھی۔

ضلع باجوڑ پاکستان کے اندر ان چند علاقوں میں سے ایک ہے جہاں حالیہ برسوں میں داعش- کے، اپنے حملوں میں تیزی لائی ہے۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی کے تجزیہ کار، محفوظ احمد نے کہا کہ داعش- کے نے باجوڑ میں اپنے زیرِ زمین ڈھانچے کو منظم کیا، جب تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جو کہ ایک اور پاکستانی عسکریت پسند تنظیم ہے، کے کچھ مقامی عسکریت پسندوں نے، چند سال قبل دہشت گرد گروپ کی صفوں میں شامل ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ باجوڑ میں داعش کے، نے بنیادی طور پر سیکورٹی فورسز، پاکستان کی ایک مذہبی جماعت جمعیت علمائے اسلام (فضل) (جے یو آئی- ایف) کے راہنماؤں اور قبائلی عمائدین کو نشانہ بنایا ہے۔

داعش- کے نے 8 مئی کو، دہشت گرد گروہ کے مرکزی ہفتہ وار النبہ نیوز لیٹر کے ذریعے، باجوڑ کے علاقے عنایت کلی میں ایک حکومت نواز قبائلی رہنما کو، ایک بم دھماکے میں قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

کے پی سی ٹی ڈی کے خان نے کہا کہ سبحان اللہ کا قتل نہ صرف باجوڑ بلکہ پاکستانی افغان خطے میں بھی داعش کے کو کمزور کر دے گا۔

مارچ 2022 میں، داعش- کے نے پشاور میں ایک شیعہ مسجد پر خودکش حملہ کیا جس میں 64 سے زیادہ نمازی مارے گئے تھے۔

کریک ڈاؤن تیز کر دیا گیا

دہشت گردی کے حملوں میں اضافے کے بعد، پاکستانی حکام نے ملک بھر میں داعش- کے اور ٹی ٹی پی سمیت مختلف عسکری گروپوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔

سندھ پولیس کی سی ٹی ڈی نے، 8 جون کو، کراچی کے ساحلی علاقے ریڑھی گوٹھ سے ٹی ٹی پی کے ایک عسکریت پسند کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ وہ شہر میں بھتہ خوری کے ذریعے سرمایہ اکٹھا کرنے میں ملوث تھا۔

یکم جون کو، سندھ پولیس کی سی ٹی ڈی نے کراچی میں ایک بین الاقوامی عسکریت پسند گروہ کے لیے کام کرنے والے ایک عسکریت پسند کو گرفتار کیا ہے۔

پنجاب پولیس کی سی ٹی ڈی نے 28 مئی کو، چھاپہ مار کارروائیوں میں پنجاب کے متعدد اضلاع سے داعش- کے اور ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے 12 عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

کے پی کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں، 4 مئی کو پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ٹی ٹی پی کا ایک ہائی پروفائل کمانڈر اقبال عرف بالی خیرہ مارا گیا۔

اپنی تازہ ترین پیشرفت رپورٹ میں، کے پی سی ٹی ڈی نے مشاہدہ کیا کہ سال کے پچھلے تین مہینوں کے مقابلے میں اپریل میں صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں 11.9 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

مبصرین کا کہنا تھا کہ عسکریت پسند گروہوں کے درمیان حالیہ تعاون، جاری کریک ڈاؤن اور اہم کمانڈروں کی ہلاکتوں اور گرفتاریوں کی وجہ سے گروپوں کے کمزور ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

ٹی ٹی پی نے 3 جون اور 4 جون کو اپنے سرکاری چینل پر بیانات میں دعویٰ کیا کہ کے پی کے ضلع بنوں اور شمالی وزیرستان کے اضلاع میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر دو حملے حافظ گل بہادر کی قیادت میں ایک گروپ کے تعاون سے کیے گئے تھے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500