سلامتی

تاجکستان میں امریکہ کی زیرِ قیادت ہونے والی فوجی مشقوں سے علاقائی تعاون کو تقویت ملی ہے

از پاکستان فارورڈ

دوشنبہ، تاجکستان میں 11 اگست کو، علاقائی تعاون 2022 کے دوران امریکی نیشنل گارڈ کے سپاہی اور ہوا باز، کثیر القومی شراکت داروں کے ساتھ تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ [امریکی فوج کے نیشنل گارڈ]

دوشنبہ، تاجکستان میں 11 اگست کو، علاقائی تعاون 2022 کے دوران امریکی نیشنل گارڈ کے سپاہی اور ہوا باز، کثیر القومی شراکت داروں کے ساتھ تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ [امریکی فوج کے نیشنل گارڈ]

دوشنبہ -- امریکی فوج اور اس کے بہت سے وسطی ایشیائی ہم منصبوں نے، اس ہفتے تاجکستان کی میزبانی میں ایک ایسی مشق کا آغاز کیا جس کا مقصد علاقائی تعاون کو بہتر بنانا ہے۔

تاجکستان میں امریکہ کے سفارت خانے کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق، یو ایس سنٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے زیر اہتمام، علاقائی تعاون 2022 (آر سی 22) نامی فوجی مشقیں بدھ (10 اگست) سے شروع ہوئیں اور یہ 20 اگست تک دوشنبہ میں جاری رہیں گی۔

آر سی 22 کے حصہ کے طور پر، امریکہ، تاجکستان، قازقستان، کرغزستان، منگولیا، پاکستان اور ازبکستان سے تعلق رکھنے والے شرکاء چھ روز تک جاری رہنے والی، کمانڈ پوسٹ مشق میں حصہ لیں گے۔

تاجکستان اور امریکہ فخر آباد تربیتی مرکز میں مشق کے پانچ روزہ دو طرفہ عملی تربیت جزو کا بھی انعقاد کریں گے۔

جمہوریہ تاجکستان کی مسلح افواج کے پہلے ڈپٹی چیف آف جنرل اسٹاف، جنرل میجر خوش بخت میرآور، 10 اگست کو دوشنبہ میں علاقائی تعاون 22 کے آغاز پر افتتاحی کلمات پیش کر رہے ہیں۔ [امریکی فوج]

جمہوریہ تاجکستان کی مسلح افواج کے پہلے ڈپٹی چیف آف جنرل اسٹاف، جنرل میجر خوش بخت میرآور، 10 اگست کو دوشنبہ میں علاقائی تعاون 22 کے آغاز پر افتتاحی کلمات پیش کر رہے ہیں۔ [امریکی فوج]

بیان میں کہا گیا ہے کہ "مشقیں ایک غیر دھمکی آمیز ماحول میں، منظم کرنے، ہم آہنگی پیدا کرنے اور واقعات پر ردعمل کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کریں گی۔"

اس میں مزید کہا گیا کہ یہ مشقیں، علاقائی سلامتی اور استحکام کو بڑھانے، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں، دہشت گرد عناصر اور منشیات کی روک تھام کے لیے، قومی صلاحیتوں اور عزم میں اضافہ کرنے؛ اور امن کی بین الاقوامی مہمات اور معلومات کے تبادلے میں، علاقائی دفاعی قوتوں کو تیار کرنے میں مدد دینے کے لیے بنائی گئی ہیں۔

تاجکستان میں امریکہ کے سفیر جان مارک پومرشیم نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ "امریکہ کی سب سے بڑی، افواج کے درمیان ایسی مشقوں کی حثیت سے، جن میں وسطی اور جنوبی ایشیائی ممالک بھی شامل ہیں، علاقائی تعاون 22 اس خطے میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کا ایک بے مثال موقع ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "یہ مشقیں متعلقہ علاقائی مسائل، جن میں عالمی چیلنجوں پر پرامن ردعمل، معلومات کے تبادلے اور سیکیورٹی پر تعاون شامل ہیں، کو حل کرنے کے لیے ایک فورم کے طور پر کام کرتی ہیں"۔

علاقائی تعاون

شرکاء نے 2004 سے ہر سال، ان مشقوں کی باری باری میزبانی کی ہے، سوائے 2020 کے جس کی وجہ کووڈ-19 کی وبائی بیماری تھی۔

گزشتہ برس سالانہ مشق کا انعقاد امریکی ریاست مونٹانا میں کیا گیا تھا۔

اس وقت امریکی فضائیہ کے میجر جنرل جان پی ہرونیک نے کہا تھا کہ "یہ شراکت دیکھنا میرے لیے بہت ولولہ خیز ہے۔"

"میں واقعی میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک بہت اہم مشقیں ہیں کیونکہ ہم اپنے مستقبل کو دیکھتے ہیں کہ ہم بحثیت قوم کیسے ترقی کرتے ہیں اور ہم تعلقات کیسے بناتے ہیں۔"

یو ایس میرین کور کے لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ویکس، جو کہ اس وقت اس سال کی ہونے والی مشقوں کے سربراہی منصوبہ ساز تھے، نے کہا کہ "علاقائی تعاون نے مجھے ایک چیز سمجھائی ہے کہ ہر ایک کے پاس کچھ نہ کچھ ہوتا ہے جو وہ سکھا سکتا ہے، اور ہر ایک کو کچھ نہ کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔"

"کسی بھی ملک کے پاس ہر شعبے میں کام کرنے کا بہترین طریقہ کار نہیں ہے اور علاقائی تعاون جیسی مشقیں ہمیں صحیح معنوں میں ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنے اور ان خیالات کا تبادلہ کرنے کی اجازت دیتی ہیں تاکہ وہ ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے سیکھ سکیں۔"

اس سال کا اعادہ اس وقت ہوا جب تاجکستان اور ازبکستان نے ترمیز، ازبکستان میں مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لیا جو خطے میں قریبی تعلقات کی ایک اور علامت ہے۔

ازبک وزارتِ دفاع کے بیانات کے مطابق، دولت مشترکہ 2022 کی مشقیں 4 سے 10 اگست تک جاری رہیں۔

مشقیں بنیادی طور پر، دونوں ممالک کی سرحد کی نقلی خلاف ورزی کی کوشش کو پسپا کرنے پر مرکوز تھیں، جس کے بارے میں وزارت نے کہا کہ "مشین گنرز، ٹینکوں، توپ خانے اور دیگر جنگی یونٹوں کے عین نشانے پر کیے گئے حملوں سے پسپا کر دی گئی"۔

تاجک وزیرِ دفاع کرنل جنرل شیرعلی مرزو 9 اگست کو اپنے ازبک ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل بہودیر قربانوف کے ساتھ فوجی معاملات پر بات چیت کے لیے تاشقند پہنچے۔

وزارت نے کہا کہ قربانوف نے "ازبکستان اور جمہوریہ تاجکستان کے درمیان قائم دوستانہ تعلقات پر زور دیا" اور تعلقات کو مزید وسعت دینے کے بارے میں "اعتماد کا اظہار" کیا۔

دونوں فریقین نے سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور انسانی ہمدردی کے شعبوں سے لے کر دفاع اور سلامتی کے معاملات تک مختلف شعبوں میں کیے جانے والے تعاون پر روشنی ڈالی اور ازبک اداروں میں تاجک فوجی اہلکاروں کی تربیت کے لیے ایک معاہدے پر دستخط بھی کیے۔

سیکورٹی کے شراکت دار

امریکہ، تاجکستان کی مسلح افواج، سرحدی محافظوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو، سرحدی سلامتی کو بہتر بنانے اور دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے میں مدد کے لیے، باقاعدگی سے مدد فراہم کرتا ہے۔

یہ امداد، صرف تجربے کے تبادلے تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور ہارڈ ویئر فراہم کرنا، بشمول مواصلات اور نقل و حمل کے لیے، شامل ہیں۔

2021 کے تخمینوں کے مطابق، 1992 سے اب تک، امریکہ نے تاجکستان کو سیکورٹی کے شعبے میں 330 ملین ڈالر (3.7 بلین تاجک سامونی) سے زیادہ کی امداد فراہم کی ہے۔

سینٹ کام کے کمانڈر جنرل مائیکل "ایرک" کریلا نے، جون میں دوشنبہ میں تاجک صدر امام علی رحمان سے امریکہ-تاجک سیکورٹی کے معاملات پر بات چیت کرنے کے لیے ملاقات کی تھی۔ یہ بات رحمان کی سرکاری ویب سائٹ پر ایک بیان کے بتائی گئی ہے۔

امریکہ اور تاجک وفود نے امریکہ-تاجک تعلقات کی ممکنہ توسیع، خاص طور پر فوجی اور سیکورٹی کے معاملات میں، پر غور کیا۔

انہوں نے علاقائی اور عالمی حالات، دہشت گردی کے خلاف جنگ، منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر بین الاقوامی جرائم پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

تاجک مذاکرات، کریلا کی طرف سے سوویت یونین کے بعد کی دو دیگر ریاستوں، ازبکستان اور قازقستان میں بات چیت مکمل کرنے کے بعد ہوئے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500