سفارتکاری

امریکہ کووڈ ویکسین کی مزید 500 ملین خوراکیں دے گا، کل تعداد ایک بلین سے زیادہ

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

امریکہ کے صدے جو بائڈن، تیئس اگست کو واشنگٹن میں کووڈ- 19 کے ردعمل اور ویکسینشن پروگرام میں تبصرہ کر رہے ہیں۔ 22 ستمبر کو امریکہ نے ایسے ممالک کو، جو اس عالمی وباء پر قابو پانے میں دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں، کو مزید 500 ملین خوراکیں دینے کا وعدہ کیا۔ [جم واٹسن /اے ایف پی]

امریکہ کے صدے جو بائڈن، تیئس اگست کو واشنگٹن میں کووڈ- 19 کے ردعمل اور ویکسینشن پروگرام میں تبصرہ کر رہے ہیں۔ 22 ستمبر کو امریکہ نے ایسے ممالک کو، جو اس عالمی وباء پر قابو پانے میں دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں، کو مزید 500 ملین خوراکیں دینے کا وعدہ کیا۔ [جم واٹسن /اے ایف پی]

واشنگٹن -- امریکہ کے صدر جو بائڈن نے بدھ (22 ستمبر) کو عالمی راہنماؤں کی کووڈ-19 کانفرنس سے خطاب کیا اور وعدہ کیا کہ وہ عالمی وباء پر قابو پانے کی کوششوں میں مشکلات کا سامنا کرنے والے ممالک کو مزید 500 ملین ویکسینز کا تاریخی عطیہ کرے گا۔

بائڈن نے کہا کہ "یہ ایسا بحران ہے جس میں سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ امریکہ ویکسین فراہم کرنے کا ہتھیار بنے گا جیسا کہ وہ دوسری عالمی جنگ میں جمہوریت فراہم کرنے کا ہتھیار بنا تھا"۔

اس کانفرنس میں، جو کہ وائٹ ہاوس سے ورچول منعقد ہوئی، بائڈن کی طرف سے کیے جانے والے عہد سے، امریکہ کی طرف سے عطیہ کردہ ویکیسن کی تعداد 1.1 بلین سے زیادہ ہو گئی ہے -- جو کہ باقی ساری دنیا کی مشترکہ تعداد سے زیادہ ہے۔

بائڈن نے کہا کہ "ہم نے پہلے ہی ان ویکسین میں سے 160 ملین کو 100 ممالک کو بھیج دیا ہے ۔ ہم نے امریکہ میں اس وقت تک جو ایک ٹیکہ لگایا ہے، ہم اب عہد کرتے ہیں کہ ایسے تین ٹیکے باقی دنیا کو لگائے جائیں گے"۔

نصف ارب ویکسین کی نئی قسط فائزر سے ہوگی اور کم آمدنی والے اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں جائے گی۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ بائیڈن عالمی رہنماؤں کو ستمبر 2022 تک ہر ملک کی 70 فیصد آبادی کو ویکیسن لگانے کا چیلنج دے رہے ہیں۔

انہوں نے اپنے افتتاحی تبصرے میں کہا کہ "ہمیں دوسرے اعلی آمدنی والے ممالک کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے عزائم کو پورا کریں۔ ہم اس بحران کو آدھے اقدامات سے حل نہیں کر سکتے۔"

بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ ویکسین کی اضافی مقدار کو صرف عطیہ کیا جانا چاہئے اور اس سے کوئی "سیاسی" ڈور منسلک نہیں ہونی چاہیے - جو کہ خصوصی طور پر چین پر ایک ڈھکا چھپا وار تھا۔

چین نے اپنی ویکیسن کی سفارت کاری کا آغاز گزشتہ سال کیا تھا اور صدر شی جن پنگ نے ایک ایسا ٹیکہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جسے آسانی سے ذخیرہ کیا جا سکے اور غریب دنیا کے کروڑوں لوگوں تک پہنچایا جا سکے۔

انہوں نے اسے "عالمی عوامی بھلائی" کہا اور اس جملے کو جماعت کے باقی راہنماؤں نے بھی دہرایا۔

مگر بہت سے ممالک کو اس بظاہر بھلائی پر شکوک و شبہات ہیں اور وہ اسے بیجنگ کی طرف سے ان کے علاقے اور قدرتی ذخائر پر دعوی کرنے کی حتمی کوشش سے زیادہ کے طور پر نہیں دیکھتے ہیں۔

اے ایف پی کی طرف سے سرکاری ذرائع سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کی گنتی کے مطابق، دنیا بھر میں 4.7 ملین سے زیادہ لوگ اس وباء کے دسمبر 2019 میں شروع ہونے کے بعد سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500