سلامتی

طالبان نے تقریباً نصف ملین افغان بچوں کو پولیو ویکسین سے محروم رکھا ہے

از عمر

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان نے پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں کو مغربی افغانستان کے بہت سے اضلاع میں داخل ہونے سے روکا ہے جس سے تقریبا 500,000 بچے زندگی بچانے والے یہ قطرے پینے سے محروم رہ گئے ہیں۔ [عمر/ سلام ٹائمز]

ہرات -- مقامی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان نے پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں کو مغربی افغانستان کے بہت سے اضلاع میں داخل ہونے سے روکا ہے جس سے تقریبا 500,000 بچے زندگی بچانے والے یہ قطرے پینے سے محروم رہ گئے ہیں۔

طبی کارکنوں نے پولیو کے قطرے پلانے کی موسمِ بہار کی مہم کے دوسرے مرحلے کو، 13 سے 17 جون کے درمیان، ہرات، فراہ، غور اور بدغیس کے صوبوں میں، انجام دیا۔

مغربی علاقے میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے سربراہ، عبدل وحید رحمانی نے ہرات شہر میں موسمِ بہار کی مہم کے آغاز پر ہونے والی ایک تقریب میں کہا کہ مغربی علاقے میں رہنے والے پانچ سال سے کم عمر کے تقریبا 1.1 ملین بچوں کو پولیو کے قطروں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کی کمی اور طالبان کی طرف سے گھر گھر جا کر قطرے پلانے کی اجازت دینے سے مسلسل انکار کے باعث، بہت سے اضلاع میں ان بچوں میں سے 40 فیصد سے زیادہ، قطرے پینے سے محروم رہے ہیں۔

افغانستان کا ایک طبی کارکن، 13 جون کو ہرات شہر میں منعقد ہونے والی قطرے پلانے کی مہم کے دوران، ایک بچے کو پولیو کی ویکسین دے رہا ہے۔ پولیو جو کہ کسی زمانے میں عالمی وباء تھی اب صرف تین ممالک، پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا، میں متعدی بیماری کے طور پر موجود ہے۔ [عمر/ سلام ٹائمز]

افغانستان کا ایک طبی کارکن، 13 جون کو ہرات شہر میں منعقد ہونے والی قطرے پلانے کی مہم کے دوران، ایک بچے کو پولیو کی ویکسین دے رہا ہے۔ پولیو جو کہ کسی زمانے میں عالمی وباء تھی اب صرف تین ممالک، پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا، میں متعدی بیماری کے طور پر موجود ہے۔ [عمر/ سلام ٹائمز]

انہوں نے کہا کہ "ہم نے اندازہ لگایا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے 420,000 سے 430,000 کے درمیان بچوں کو، اس مہم کے حالیہ مرحلے میں ویکسین حاصل کرنے سے محروم رکھا گیا ہے"۔

رحمانی نے کہا کہ پورے مغربی علاقے کو فراہم کرنے کے لیے، ویکسین کا کافی ذخیرہ اور دیگر سہولیات موجود تھیں مگر طالبان سب سے بڑی رکاوٹ رہے ہیں جنہوں نے قطرے پلانے والوں کو یہ مہم انجام دینے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

ہرات کے نائب گورنر نور احمد حیدری نے کہا کہ بہت سے اضلاع میں قطرے پلانے کے کام کو روکنے سے، طالبان افغانستان کی نئی نسل کے خلاف اپنی دشمنی دکھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "طالبان تمام علاقوں میں افغان عوام سے دشمنی رکھتے ہیں"۔

حیدری نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف، وہ عام شہریوں کا قتلِ عام کرتے ہیں اور لوگوں کی روزمرہ کی زندگیوں میں خلل ڈالنے کے لیے پُل اور سڑکیں تباہ کرتے ہیںاور دوسری طرف، وہ طبی سہولیات تک رسائی کو روک کر، بچوں کی نئی نسل کو ایک اچھی زندگی سے محروم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "مقامی قبائلی بزرگوں اور مذہبی علماء نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دوردراز کے گاؤں اور اضلاع میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کو سرانجام دینے میں تعاون اور اس کی اجازت دیں۔ تاہم، طالبان نے اپنی جہالت اور دشمنی کے باعث، جان بوجھ کر قبائلی بزرگوں کے مطالبات کو نظر انداز کیا ہے"۔

بچوں کا مستقبل خطرے میں

رحمانی نے کہا کہ جہاں کہیں بھی صرف ایک بچہ بھی پولیو سے متاثر ہو جائے تو سینکڑوں دوسرے بچوں کے متاثر ہو جانے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ نہوں نے مزید کہا کہ وائرس کی علامات بہت سے بچوں میں دیر سے ظاہر ہوتی ہیں اس لیے اس بات کا کافی امکان موجود ہے کہ مغربی علاقے میں سینکڑوں بچے مستقبل میں معذور ہو جائیں گے۔

ہرات صوبائی طبی نظامت کے نائب سربراہ​ محمد آصف کبیر نے کہا کہ مغربی علاقے میں پولیو وائرس کی موجودگی اور گردش کو سامنے رکھتے ہوئے، طالبان کی طرف سے پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کی مخالفت کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔

کبیر نے کہا کہ "ہمیں ان بچوں کے مستقبل کے بارے میں بہت تشویش ہے جو طالبان کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں رہتے ہیں۔ طالبان بچوں کی زندگیوں اور صحت کی طرف کوئی دھیان نہیں دیتے ہیں اور یہاں تک کہ پولیو کے قطروں کو "حرام" قرار دیتے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "اگر ہم نے پورے مغربی علاقے میں بچوں کو فوری طور پر قطرے نہ پلائے تو سینکڑوں بچے مستقل طور پر معذور ہو جائیں گے اور طالبان اس انسانی تباہی کے ذمہ دار ہوں گے"۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کی صحت اور بھلائی کا سیاسی یا عسکری معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور بین الاقوامی قانون اور انسانی اقدار کے تحت، طالبان کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ بچوں کو قطرے پلانے سے روکیں"۔

ہرات شہر کے ایک رہائشی عبدل وصی عزیزی نے طالبان سے مخاطب ہوتے ہوئے سوال کیا کہ "آپ کو اس سے کیا ملے گا؟ اگر ان معصوم بچوں کو وائرس کے خلاف ویکسین نہ ملی تو وہ معذور ہو جائیں گے اور اپنی باقی کی ساری زندگی کے لیے معاشرے پر بوجھ بن جائیں گے"۔

ہرات صوبائی کونسل کے ایک رکن جہانتاب تاہری نے کہا کہ طالبان کو اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ ان کے اپنے بچوں کو بھی پولیو کے قطروں کی ضرورت ہے اس لیے انہیں ویکسین حاصل کرنے سے انہیں محروم نہیں رکھنا چاہیے۔

تاہری نے کہا کہ طالبان کی طرف سے پولیو کے قطرے پلانے کے خلاف مسلسل اور غیر منصفانہ انکار، افغانستان کی نئی نسل کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔

"ہمارے بچوں کو ویکسین حاصل کرنے سے روکنا ایک ناقابلِ معافی جرم ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500