دہشتگردی

کے پی پولیس نے محرم کے دوران دہشت گردوں کی طرف سے حملوں کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا

جاوید خان

چارسدہ میں پولیس حکام ذرائع ابلاغ کے سامنے 26 اگست کو مبینہ دہشت گردوں کو پیش کر رہے ہیں۔ [کے پی پولیس]

چارسدہ میں پولیس حکام ذرائع ابلاغ کے سامنے 26 اگست کو مبینہ دہشت گردوں کو پیش کر رہے ہیں۔ [کے پی پولیس]

پشاور -- خیبرپختونخواہ (کے پی) کی پولیس نے ایک دہشت گرد گروہ کے تین ارکان کو گرفتار کر لیا ہے جن پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ محرم کے مقدس مہینے میں متشدد کاروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

حکام نے بدھ (26 اگست) کو کہا کہ ملزمان خواجہ واس پولیس اسٹیشن اور سرو کیلائے پولیس اسٹیشن اور اس کے ساتھ ہی پولیس کی گشتی گاڑیوں پر خودکش حملے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

ڈپٹی سپریٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) شبقدر زمان نے کہا کہ "دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے تین ارکان کو علاقے میں ایک بڑے آپریشن کے دوران گرفتار کر لیا گیا ہے"۔

دہشت گردوں کی شانخت لقمان خان، بخت ریان اور تاج محمد کے طور پر کی گئی ہے۔

تین مبینہ دہشت گردوں کو 26 اگست کو چارسدہ پولیس کی حراست میں دکھایا گیا ہے۔ [کے پی پولیس]

تین مبینہ دہشت گردوں کو 26 اگست کو چارسدہ پولیس کی حراست میں دکھایا گیا ہے۔ [کے پی پولیس]

حکام نے اس گروہ کی شناخت نہیں بتائی جن سے یہ مبینہ دہشت گردوں تعلق رکھتے تھے۔

دھماکہ خیز مواد، گھریلو ساختہ بم اور دستی بموں کو اس آپریشن کے دوران قبضے میں لیا گیا جسے پولیس نے ایک خفیہ اطلاع ملنے پر انجام دیا تھا۔

اسٹیشن ہاوس افسر (ایس ایچ او) شبقدر جوہر شاہد خان نے کہا کہ ملزمان پشاور اور چارسدہ میں بھتہ خوری اور دہشت گردی کی دیگر سرگرمیوں میں بھی ملوث تھے۔

گرفتار ہونے والوں پر 2014 میں چارسدہ میں ایک سکھ پرمجیت سنگھ کو قتل کرنے کا شبہ بھی ہے۔

پولیس نے چارسدہ، پشاور اور دیگر اضلاع میں سیکورٹی کو سخت کر دیا ہےکیونکہ انہیں محرم کے دوران، جس کا آغاز 21 اگست کو ہوا تھا، دہشت گردی کے خطرات کے بارے میں اطلاعات ملی تھیں۔

کے پی انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) ثناء اللہ عباسی نے پیر اور منگل (24 اور 25 اگست) کو پشاور، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر اضلاع میں سیکورٹی کے انتظامات کا جائزہ لیا اور پولیس افسران کو حکم دیا کہ وہ سیکورٹی کو مزید بڑھائیں۔

کیپیٹل سٹی پولیس افسر پشاور محمد علی گنڈاپور نے کہا کہ "پشاور اور دیگر علاقوں میں محرم کے آغاز کے بعد سے سیکورٹی میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے پولیس افسران کو پشاور کے زیادہ حساس علاقوں میں تعینات کر دیا گیا ہے۔

گنڈاپور نے کہا کہ "ہم نے حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ وہ محرم کے آخری دو دنوں میں تمام موبائل فون سروسز کو معطل کر دیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا 6,000 پولیس اہلکاروں کو سیکورٹی کے لیے پشاور میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ فول پروف انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے، ان کی تعداد جمعہ (28 اگست) تک بڑھ کر 8,000 ہو جائے گی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500