سفارتکاری

خان نے افغان طالبان کو امن مذاکرات کے لیے لانے کا عہد کیا

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان 23 جولائی کو امریکی انسٹی ٹیوٹ برائے امن میں خطاب کر رہے ہیں۔ [الاسٹیر پائک/ اے ایف پی]

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان 23 جولائی کو امریکی انسٹی ٹیوٹ برائے امن میں خطاب کر رہے ہیں۔ [الاسٹیر پائک/ اے ایف پی]

واشنگٹن، ڈی سی -- پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے عہد کیا ہے کہ وہ ملک واپسی پر، افغان طالبان کے راہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور ان کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہافغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل ہو جائیں۔

خان نے منگل (23 جولائی) کو واشنگٹن، ڈی سی میں،امریکہ کے اپنے پہلے سرکاری دورے کے دوران،امریکی انسٹی ٹیوٹ برائے امن میں خطاب کیا، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دن پہلے وائٹ ہاؤس میں ان کی میزبانی کی تھی۔

خان نے کہا کہ ان سے افغان طالبان نے جولائی 2018 میں انتخابات کے بعد، "کچھ ماہ پہلے رابطہ" کیا تھا مگر انہوں نے اس وقت یہ ملاقات نہیں کی کیونکہ کابل نے اس کی مخالفت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے ان سے اس لیے رابطہ کیا کیونکہ "میں ہمیشہ اس بات پر قائم رہا ہوں کہافغانستان میں جنگ کا "کوئی عسکری حل موجود نہیں" ہے۔

امریکہ کے انسٹی ٹیوٹ برائے امن میں 23 جولائی کو خطاب کرتے ہوئے، پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے عہد کیا کہ وہ افغان طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کے لیے تیار کرنے میں مدد کریں گے۔ [پاکستانی وزیراعظم کا دفتر]

امریکہ کے انسٹی ٹیوٹ برائے امن میں 23 جولائی کو خطاب کرتے ہوئے، پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے عہد کیا کہ وہ افغان طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کے لیے تیار کرنے میں مدد کریں گے۔ [پاکستانی وزیراعظم کا دفتر]

خان نے کہا کہ "اس کی وجہ سے، مجھے کافی حد تک یقین ہے کہ وہ مجھے قابلِ اعتبار خیال کرتے ہیں"۔

ٹرمپ سے ملاقات اورافغانستان کے صدر اشرف غنی سے بات چیت کے بعد،خان نے کہا کہ "اب میں طالبان سے ملاقات کروں گا اور انہیں افغان حکومت سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار کرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا"۔

انہوں نے زور دیا کہ امن مذاکرات سے "سب کی شمولیت کے افغان انتخابات کی راہ ہموار ہونی چاہیے جس میں طالبان بھی شرکت کریں"۔

مذاکرات کا ایک اور دور شروع

خان کا تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے جب افغانستان میں اتفاق کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائںدے خالدزاد، کابل اور دوحہ، قطر میں امن مذاکرات کے ایک اور دور کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔

خالدزاد نے گزشتہ سال کے دوران طالبان کے ساتھ کئی ملاقاتیں کی ہیں اور سب سے حالیہ کا آغاز 9 جولائی کو دوحہ میں ہوا تھا۔

ابھی تک، سب سے بڑی رکاوٹ طالبان کی طرف سے افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات کرنے سے انکار کرنا رہا ہے۔

خان نے عسکریت پسند گروہ کے بارے میں کہا کہ "یہ آسان نہیں ہو گا کیونکہ کوئی مرکزی کمانڈ نہیں ہے اور یہ ایک تفویض شدہ تحریک ہے"۔

"مگر ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ہم سب مل کر کام کریں، تو یہ افغانستان میں امن کے لیے موجود بہترین موقع ہے"۔

خان نے کہا کہ "ہمیں کبھی بھی افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ افغان شہریوں کو فیصلہ کرنے دیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں، انہیں کیسی حکومت چاہیے اور ہمیں امن کے عمل میں مدد فراہم کرنی چاہیے"۔

انہوں نے کہا کہ "اب ہم سب ایک جیسی سوچ رکھتے ہیں۔ اور خوش قسمتی سے اب امریکہ کو خیالات بھی ایسے ہی ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 26

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

Program ki saholat ni mel rahi he zele intzamiya se rabta kro kah se kare koy sunta hi ni heSir hamen ahssas

جواب

عمران خان کا 20 سالہ قیام افغان امن کے لیے درست ثابت ہوا

جواب

ہائے، میں ناصر وقاص ہوں اور میری تعلیم IC-S ہے اور میں ٹائیگر فورس میں شامل ہو کر غریب لوگوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں اور اس صورتِ حال میں اپنے ملک کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔ شکریہ

جواب

میرا نام الطاف منظور ہے میں ٹائیگر فورس میں شامل ہونا چاہتا ہوں

جواب

میرا نام محمّد جعفر شیخ ہے میں ٹائیگر فورس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہوں میری تعلیم انٹر میڈیکل ہے

جواب

ہائے، میرا نام فاخر ہے اور میری تعلیم FSC II میڈیکل ہے اور میں ٹائیگر فورس میں شامل ہو کر غریبوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں اور اس صورتِ حال میں اپنے ملک کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔ شکریہ

جواب

میں پاکستانی نوجوانوں میں ٹائیگر فورس کے لیے تیار ہوں

جواب

مجھے اپنے وزیرِ اعظم صاحب سے پیار ہے

جواب

عمران خان صاحب مجھے آپ سے پیار ہے

جواب

میرا نام رضوانہ ہے۔ میں اپنی قوم کی خدمت کے لیے ٹائیگرفورس میں شامل ہونا چاہتی ہوں۔ مجھے پاکستان سے پیار ہے۔ مجھے اپنے وزیرِ اعظم عمران خان پر فخر ہے۔ خدا آپ پر رحمت فرمائے۔

جواب

وزیر اعظم پر فخر ہے

جواب

وزیر اعظم خان خدا آپ کو سلامت رکھے

جواب

Assalam alekum Bhai mughy b enter hona h tiger force m

جواب

وزیر اعظم عمران خان پر فخر ہے

جواب

A o a mra name umer ha or ma tiger's forces ma shmil hona chta hn or lugo ki mdd krna chta hn

جواب

مجے وزیرِ اعظم عمران خان پر فخر ہے

جواب

میرا وزیر اعظم بہت اچھا ہے

جواب

تمام فریقین کو میز پر لانے کے لیے عمدہ کام

جواب

Apna ghar

جواب

مجھے عمران خان سے پیار ہے. وزیرِاعظم عمران خان مجھے آپ پر فخر ہے.

جواب

بطورِ وزیرِ اعظم پاکستان، عمران خان ہمارے لیے ایک رحمت ہیں۔۔۔ عمران خان! پاکستان کو آپ پر فخر ہے

جواب

وزیرِ اعظم خان ایک بہادر رہنما ہے اور اسے پاکستانی قوم کی مکمل حمایت حاصل ہے

جواب

عمران خان سب کے لیے اچھا اور مددگار ہے

جواب

Aoa ma khan sab se ya kahna chata ho ky ma apny Pakistan ky liya kuch bi kar sakta ho is ma mari jan bi chaly jy gi to mujy koi parwha nahi hai mari study ya hai ka ma 12th Class ma ho or ma Lahore ma rahta ho ka muja koi ase job diy jis may ma apni jan is pyary Pakistan par qurban kar sakho

جواب

جی ہاں

جواب

افغان طالبان اور افغان حکومت کے مابین مسائل کے حل کے لیے یہ عمران خان/پاکستان کی جانب سے بہترین اقدام ہے۔ کیوں کہ اس میں امریکیوں کا مفاد بھی شامل ہے جو خود بھی افغانستان سے فرار اختیار کرنا چاہتے ہیں۔

جواب