پناہ گزین

یونان میں کشتی کے سانحے کے بعد پاکستان کی انسانی سمگلروں کے خلاف سخت کارروائی

از زرک خان

20 جون 2023 کو لی گئی اس تصویر میں، تارکینِ وطن توقیر پرویز، جو ایک اوور لوڈ ٹرالر الٹنے اور بحیرۂ آئیونین میں ڈوبنے کے بعد لاپتہ ہیں، کی والدہ، تعظیم پرویز پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے گاؤں بندلی میں اپنے بیٹے کی تصویر تھامے رو رہی ہیں۔ [سجاد قیوم/اے ایف پی]

20 جون 2023 کو لی گئی اس تصویر میں، تارکینِ وطن توقیر پرویز، جو ایک اوور لوڈ ٹرالر الٹنے اور بحیرۂ آئیونین میں ڈوبنے کے بعد لاپتہ ہیں، کی والدہ، تعظیم پرویز پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے گاؤں بندلی میں اپنے بیٹے کی تصویر تھامے رو رہی ہیں۔ [سجاد قیوم/اے ایف پی]

یونانی پانیوں میں بحری جہاز کی قیامت خیز تباہی کے بعد پاکستانی حکام نے ملک بھر میں انسانی سمگلروں کے خلاف ایک بڑی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

اٹلی کی جانب عازمِ سفر ماہی گیری کی ایک کشتی مبینہ طور پر 200 سے زائد پاکستانیوں سمیت 700 سے زائد مسافروں کو لے کر یونان میں 14 جون کو الٹ گئی۔

جمعرات (22 جون) کو تلاش کرنے والوں کی جانب سے مزید دو لاشیں برآمد ہونے کے بعد مرنے والوں کی تعداد 80 تک پہنچ گئی۔ تاہم مزید کئی مسافروں کے ڈوب کر جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے۔

حکام کو اب تک صرف 104 زندہ بچ جانے والوں کے بارے میں معلوم ہے، اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ 500 تک کی تعداد میں مسافر ابھی بھی لاپتہ ہیں۔

ایف آئی اے کے انسدادِ انسانی سمگلنگ یونٹ کے سابق ڈائریکٹر ظہیر احمد کو انسدادِ سمگلنگ کے قوانین کی حمایت کرنے پر 'ہیرو ایوارڈ' ملا۔ یہ ایوارڈ امریکی وزیر خارجہ انٹونی جے بلنکن نے 15 جون کو پیش کیا۔ [ایف آئی اے]

ایف آئی اے کے انسدادِ انسانی سمگلنگ یونٹ کے سابق ڈائریکٹر ظہیر احمد کو انسدادِ سمگلنگ کے قوانین کی حمایت کرنے پر 'ہیرو ایوارڈ' ملا۔ یہ ایوارڈ امریکی وزیر خارجہ انٹونی جے بلنکن نے 15 جون کو پیش کیا۔ [ایف آئی اے]

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے مطابق، اس بدقسمت کشتی پر کم از کم 209 پاکستانی سوار تھے۔

پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز ایک اجلاس میں وزارتِ داخلہ کو حکم دیا کہ وہ ملک میں سمگلنگ کے نیٹ ورکس کو ختم کرے اور اس غیر قانونی کاروبار کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کرے۔

سرکاری طور پر چلائے جانے والے ریڈیو پاکستان کے مطابق، اجلاس میں وزارتِ داخلہ کے حکام نے شریف کو بتایا کہ پولیس نے انسانی سمگلروں کے خلاف ملک گیر کارروائی میں متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

زیرِ حراست افراد میں ایک پاکستانی بھی شامل ہے جس پر زیادہ تر مسافروں کو تباہ شدہ جہاز پر سوار کروانے کا الزام ہے۔

پاکستان میں سوموار کے روز یومِ سوگ منایا گیا، اور وزارتِ داخلہ نے متاثرین کے اہل خانہ کی مدد کے لیے ایک رابطہ سیل قائم کیا ہے۔

جمعرات کے روز ایف آئی اے نے کہا کہ واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ملک کے مختلف حصوں سے 17 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

لاہور میں مقیم ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے ذرائع ابلاغ سے بات کرنے کا مجاز نہ ہونے کی وجہ سے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ "ایف آئی اے نے انسانی سمگلروں کے خلاف مجموعی طور پر 54 مقدمات درج کیے ہیں، اور آنے والے دنوں میں مزید گرفتاریاں کی جائیں گی"۔

متاثرین کے اہلِ خانہ اور سول سوسائٹی کے گروہوں نے انسانی سمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کا خیر مقدم کیا ہے۔

لاپتہ ہونے والے دو نوجوانوں کے رشتہ دار عابد راجوروی نے کہا، "یہ حکومت کی جانب سے ایک اچھا قدم ہے"۔

راجوروی نے کہا، "انسانی سمگلنگ کرنے والے گروہ دیہاتوں میں گھوم رہے ہیں اور نوجوانوں کو یورپ میں ایک خوشحال مستقبل کا خواب دکھا رہے ہیں اور ان سے 7,000 امریکی ڈالر سے لے کر 14,000 امریکی ڈالر تک کے درمیان بھاری رقم وصول کر رہے ہیں"۔

واشنگٹن کی جانب سے انسانی سمگلنگ کے پاکستانی دشمن کو خراج تحسین

پاکستان میں انسانی سمگلنگ ایک سنگین مسئلہ ہے، اور ایک اندازے کے مطابق انسانی سمگلر ہر سال ہزاروں پاکستانیوں کو بیرون ملک سمگل کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے مطابق، امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے 15 جون کو ایک پاکستانی پولیس افسر، ظہیر احمد کو، واشنگٹن میں ٹریفکنگ ان پرسنز (ٹی آئی پی) ہیرو ایوارڈ سے نوازا۔

سیکریٹری آف سٹیٹ انٹونی بلنکن نے ایف آئی اے کے انسدادِ انسانی سمگلنگ یونٹ کے سابق ڈائریکٹر احمد کو ایوارڈ پیش کیا۔

سفارت خانے کے ایک بیان کے مطابق، احمد کی "کوششوں نے ٹی آئی پی درجہ 2 واچ لسٹ سے سنہ 2022 میں درجہ 2 میں پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا"۔

امریکی محکمۂ خارجہ درجہ 2 ممالک کی تعریف ان ممالک کے طور پر کرتا ہے "جن کی حکومتیں ٹی وی پی اے[ٹریفکنگ کے متاثرین کے تحفظ کا ایکٹ] کے کم از کم معیارات پر پوری طرح پورا نہیں اترتیں لیکن خود کو ان معیارات کے مطابق لانے کے لیے اہم کوششیں کر رہی ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500