افغانستان کو بہرصورت داعش کے لیے جائے پناہ نہیں بننا چاہیئے: امریکی حکام

اے ایف پی

واشنگٹن -- اعلیٰ سطحی امریکی دفاعی حکام نے بدھ (28 اگست) کے روز واشنگٹن میں کہا کہ طالبان کو لازماً یہ یقینی بنانا چاہیئے کہ افغانستان انتہاپسندوں کے لیے جائے پناہ نہ بنے۔

قطر میں طالبان کے ساتھ مذاکراتمیں یہ ضمانت لازماً دی جائے کہ افغانستان "اب مزید امریکہ پر حملے کرنے کے لیے دہشت گردوں کی ایک محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے،" یہ بات امریکی وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے صحافیوں کو بتائی۔

جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین، جوزف ڈنفورڈ نے کہا کہ ملک میں سے 13،000 امریکی فوجیوں کو نکالنے کا معاہدہ کسی بھی صورت میں القاعدہ، "دولت اسلامیہ" (داعش) اور امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی دیگر تنظیموں کو اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کی جگہ فراہم نہ کرے۔

ایسپر کے ساتھ کھڑے ہو کر، ڈنفورڈ نے کہا، "میں ابھی لفظ 'دست برداری' استعمال نہیں کر رہا۔"

"ہم اطمینان کر رہے ہیں کہ افغانستان ایک جائے پناہ نہیں ہے، اور ہم افغانستان میں امن و استحکام لانے کی ایک کوشش کرنے جا رہے ہیں۔"

"میں کسی بھی زیرِ التوا معاہدے کو ایک ایسی چیز کے طور پر دیکھتا ہوں جو ہم افغان عوام کے ساتھ کر رہے ہیں، نہ کہ ان کے لیے۔"

انہوں نے کہا، "جس چیز کی ضرورت ہے وہ سٹیٹس کو میں کسی طرح کا خلل ہے۔"

"میرے خیال میں ہم میں سے کوئی بھی جس نے وہاں خدمات انجام دی ہیں بہت پہلے سے جانتا ہے کہ جو درکار ہو گا وہ یہ ہے کہ امن کا ایک گفت و شنید کردہ تصفیہ ہو۔ ہم افغان عوام کے لیے استحکام چاہتے ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500