پاکستانی حکام نے آسیہ بی بی کو جیل سے رہا کر دیا: رپورٹس

اے ایف پی

ملتان – ایک پاکستانی مسیحی خاتون جس نے توہینِ مذب پر آٹھ برس سزائے موت کے انتظار میں گزارے، حکام نے جمعرات (8 نومبر) کو اس کے لیے بیرونِ ملک پناہ کی پیشکش کی درخواستیں کیے جانے کے دوران عدالت سے بری ہونے پر جیل سے رہا کر دی گئی ہے، تاہم وہ تاحال پاکستان ہی میں ہے۔

اس کے وکیل سیف الملوک نے اے ایف پی کو ٹیکسٹ کیا، "اسے رہا کر دیا گیا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ وہ ہوائی جہاز پر ہے، لیکن مجھے معلوم نہیں کہ وہ کہاں اترے گی۔"

جیل کے ایک عہدیدار نے ضلع ملتان، صوبہ پنجاب کا حوالہ دیتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا کہ ملتان جیل میں، جہاں وہ زیرِ حراست تھی، بدھ (7 نومبر) کو اس کی رہائی کے لیے ایک حکم نامہ پہنچا۔

یورپی پارلیمان کے صدر انٹونیو تاجانی نے ٹویٹ کیا، "آسیہ بی بی جیل سے نکل گئی ہیں اور اسے ایک محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے!"

ملتان میں سول ایوی ایشن کے ایک عہدیدار نے کہا کہ بی بی کو لینے کے لیے "چند غیر ملکیوں اور کچھ پاکستانیوں" کے ساتھ ایک چھوٹا طیارہ شہر میں پہنچا۔

31 اکتوبر کو عدالتِ عظمیٰ نے بی بی کی سزا کو منسوخ کر دیا تھا، جس سے اسلام پسند انتہا پسندوں نے پر تشدد احتجاج شروع کر دیے اور ان کا مطالبہ تھا کہ اسے پھانسی دی جائے۔ جب تک حکومت نے انتہا پسندوں سے مزاکرات کیے، بی بی جیل ہی میں رہی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500