نوازشریف نے ممبئی حملے کے تبصرے سے تنازعہ کو بھڑکا دیا

اے ایف پی

اسلام آباد -- سابقہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے اندرونِ ملک اور انڈیا میں اس بات کو تجویز کرنے کے بعد آتشیں طوفان کو بھڑکا دیا کہ پاکستانی عسکریت پسند 2008 میں ممبئی کے حملوں کے پیچھے تھے اور پیر (14 مئی) کو پاکستان کی قومی سیکورٹی کونسل (این ایس سی) نے ان کے تبصرے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

نوازشریف نے بہت سے ملزمان کے خلاف التوا کے شکار مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے اور اس بات کا الزام لگاتے ہوئے کہ پاکستان نے ان ہلاکتوں کو ہونے دیا، ویک اینڈ پر ڈان کو بتایا کہ "عسکری تنظیمیں سرگرم ہیں۔ انہیں غیر حکومتی عناصر کہا جا سکتا ہے، کیا ہمیں انہیں سرحد پار کرنے اور ممبئی میں 150 افراد کو ہلاک کرنے کی اجازت دینی چاہیے تھی؟ مجھے اس بات کی وضاحت دیں۔ ہم مقدمے پورے کیوں نہیں کر سکتے؟"

ممبئی حملے جو تین دن تک جاری رہے تھے میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ انڈیا کی فورسز نے 10 میں سے 9 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ دسویں کو 2012 میں پھانسی دی گئی تھی۔

پاکستان میں بنیاد رکھنے والے عسکری گروہ لشکرِ طیبہ پر اس قتلِ عام کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔

نوازشریف کے تبصرے کے شائع ہونے کے بعد، پاکستانی فوج نے این ایس سی -- جو کہ اعلی فوجی حکام اور کابینہ کے اہم وزیروں پر مشتمل ہے -- کی میٹنگ کا اعلان کیا تاکہ نواز شریف کے تبصرے پر بات چیت کی جا سکے۔

کونسل نے کہا کہ "شرکا نے مشترکہ طور پر ان الزامات کو مسترد کر دیا اور گمراہ کُن دعووں کی مذمت کی"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500