پشاور کی عدالت نے احسان اللہ احسان کو حراست میں رکھنے کا حکم دے دیا

پاکستان فارورڈ

پشاور – ڈان نے خبر دی کہ پشاور کی عدالتِ عالیہ (پی ایچ سی) نے بدھ (25 اپریل) کو جماعت الاحرار کے سابق رہنما اور تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان احسان اللہ احسان جنہوں نے ہتھیار ڈال دیے تھے، کی حراست جاری رکھنے کا حکم دیا۔

احسان، جواپنے اصل نام لیاقت علی کے نام سے بھی معروف ہیں، گزشتہ برس حکام کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بعد سے زیرِ حراست ہیں۔

عدالت نے دسمبر 2014 میں دہشتگردوں کی جانب سے پشاور کے آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) میں قتلِ عام، جس میں زیادہ تر بچوں سمیت تقریباً 150 افراد جاںبحق ہوئے، کے متاثرین میں سے ایک کے والد کی عرضی پر نظرِ ثانی کی۔ احسان نے ٹی ٹی پی کے ترجمان کے طور پر حملے میں اپنے کردار کی ذمہ داری قبول کی۔

عرض گزار نے اپنے خدشات کا اظہار کیا کہ ممکن ہے کہ حکام احسان کو معافی دینے کے خواہاں ہوں اور وہ اس امر کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اسے چھوڑا نہ جائے۔

دو ججوں کے ایک بینچ نے فیصلہ سنایا کہ اگر احسان نے اے پی ایس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے تو، "اسے معاف کرنے کا حق متاثرین کے والدین کو ہے – نہ کہ ریاست کو۔"

خیبر پختونخوا کے ڈپٹی اٹارنی جنرل مسرت اللہ خان نے سماعت کے دوران کہا کہ حکومت عدالتی کاروائی سے قبل احسان کو رہا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔

گزشتہ دسمبر ایک فیصلہ نے حکومت کو احسان کی رہائی سے روک دیا تھا ۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500