داعش نے کوئٹہ میں مسیحی برادری کے 2 ارکان کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے

اے ایف پی

کوئٹہ -- حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں اتوار (15 اپریل) کو ایک چرچ کے باہر گزرتے ہوئے کی جانے والی فائرنگ میں مسیحی برادری کے دو ارکان ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ علاقے میں اقلیتی برادری پر اس ماہ کے دوران کیا جانے والا ایسا دوسرا حملہ ہے۔

ایس آئی ٹی ای انٹیلیجنس گروپ نے کہا کہ "دولتِ اسلامیہ" (داعش) کی مقامی شاخ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

مقامی پولیس اہلکار عبدل رزاق چیمہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ "دو موٹرسائیکلوں پر سوار چار افراد نے مسیحی برادری کے ارکان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس سے دو افراد ہلاک جبکہ دیگر تین زخمی ہو گئے"۔

یہ واقعہ شہر میں مسیحی برادری کے چار ارکان کو گولی مار کر ہلاک کرنےکے چند ہفتوں کے بعد پیش آیا ہے۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔

اتوار کو ہونے والی فائرنگ کوئٹہ کے عیسائی اکثریتی علاقے عیسی نگری میں ہوئی جہاں سینکڑوں افراد احتجاج کے لیے اکٹھے ہو گئے۔

مقامی اہلکار جاوید انور شیوانی نے کہا کہ تقریبا "500 مظاہرین" نے دونوں متاثرین کی لاشیں سڑک کے درمیان رکھ کر سڑک کو بند کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم ان سے مذاکرات کر رہے ہیں کہ وہ منتشر ہو جائیں اور متاثرین کو دفن کریں"۔

اسلامیت پسند عسکریت پسندوں نے ماضی میں بھی مسیحی برادری اور دیگر مذہبی اقلیتوںپر بلوچستان میں حملے کیے ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500