پاکستان میں 'اخلاقی قطب نما' عاصمہ جہانگیر کو سپردِ خاک کر دیا گیا

اے ایف پی

لاہور -- پاکستان نے اپنی چوٹی کی انسانی حقوق کی وکیل، عاصمہ جہانگیر، کو منگل (13 فروری) کو سپردِ خاک کر دیا، بہت سے لوگوں کی جانب سے 'اخلاقی قطب نما' کا خطاب دیئے جانے والی خاتون کے جنازے میں سخت حفاظتی اقدامات تلے ہزاروں لوگوں نے قذافی اسٹیڈیم میں شرکت کی۔

عاصمہ جہانگیر، جو اتوار (11 فروری) کو 66 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہوئی، ایک وکیل تھی جو پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن کے قیام میں شریک تھی اور اس نے ایران میں انسانی حقوق پر اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی کے طور پر خدمات انجام دیں۔

سوگوار وکلاء، سیاستدان، دانشور اور فعالیت پسند لاہور میں ایک 3،000 سے زائد شہریوں کے ساتھ شریک ہوئے، جہاں ڈرون کیمرے اُڑ رہے تھے جبکہ سوگواران پھولوں سے لدے جنازے کے ساتھ چل رہے تھے۔

نمازِ جنازہ میں خواتین کو اگلی صف میں اور پورے ہجوم میں دیکھا جا سکتا تھا -- جو کہ پاکستان میں انتہائی غیر معمولی چیز ہے، جہاں نمازوں اور سماجی تقریبات کے لیے جنسی تفریق ہوتی ہے، لیکن قدامت پسند، مرد کی حاکمیت والے ملک میں حقوقِ نسواں کی طویل جنگ میں عاصمہ کی قیادت کی علامت تھی۔

اسے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی برادری میں بہت سراہا جاتا تھا اور پاکستان میں پسماندہ طبقات، خصوصاً اقلیتوں کی چیمپیئن کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔

نمازِ جنازہ شروع ہونے سے قبل، جنازے میں شریک ایک کالج کے استاد سید رحیم الحق نے اے ایف پی کو بتایا، "عاصمہ کی وفات نے ایک وسیع خلاء پیدا کر دیا ہے جو کہ کبھی بھرتا نظر نہیں آتا۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500