اسلام آباد -- پاکستان "دولتِ اسلامیہ" (داعش) کی طرف سے جنوبی ایشیائی ملک میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے کی جانے والی کوششوں سے جنگ کر رہا ہے۔ یہ خبر ڈان نے پیر (8 جنوری) کو اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے تھنک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (پی آئی پی ایس) کی ایک تحقیق کے حوالے سے دی ہے۔
اتوار (7 جنوری) کو شائع ہونے والی پی آئی پی ایس کی رپورٹ "پاکستان سیکورٹی رپورٹ 2017" کے مطابق، گزشتہ سال میں داعش نے دہشت گردی کے چھہ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جن میں 153 افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ چھہ حملے پاکستان میں 2017 میں سب سے زیادہ ہلاکت خیز تھے۔ یہ بات پی آئی پی ایس کے سینئر پراجکٹ منیجر اسماعیل خان نے بتائی۔ ایک حملہ 17 دسمبر کو کوئٹہ کے ایک چرچ پر ہونے والا خودکش دھماکہ تھا جس میں نو پاکستانی ہلاک اور دیگر 44 زخمی ہو گئے تھے۔
داعش نے پاکستان کے دوسرے علاقوں کی بہ نسبت بلوچستان اور صوبہ سندھ کو زیادہ نشانہ بنایا ہے۔ اسے پاکستان کے دیگر علاقوں میں سیکورٹی کے سخت اقدامات اور انٹیلیجنس کی بنیاد پر مسلسل جاری آپریشنز کے باعث جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہ بات اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک اور تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کانفلکٹ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز کے مینجنگ ڈائریکٹر عبداللہ خان نے بتائی۔
داعش کی طرف سے توسیع کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے پی آئی پی ایس نے انسدادِ دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان (این اے پی) کو پارلیمنٹ کی زیرِ نگرانی نافذ کرنے کی تجویز پیش کی۔ پی آئی پی ایس نے بتایا کہ حکام نے 2017 میں 524 اور 2016 میں 809 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔