راولپنڈی -- انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق، پاکستانی فوجیوں نے پیر (13 نومبر) کو افغان سرحد کے ساتھ جھڑپ میں کم از کم آٹھ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق، افغانستان سے دہشت گردوں نے باجوڑ ایجنسی میں سرحد کے ساتھ پاکستانی چوکیوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔
بیان میں کہا گیا کہ مسلح جھڑپ میں دو فوجی ہلاک اور دیگر چار زخمی ہو گئے۔
بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ واقعہ کب پیش آیا مگر سیکورٹی کے حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ پیر کو ہوا۔
علاوہ ازیں، 9 نومبر کو ایک پاکستانی فوجی خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گیا۔ یہ خبر جیو نیوز نے دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دہشت گردوں نے راجگال وادی میں کئی پاکستانی سرحدی چوکیوں پر فائرنگ کی اور "افغان سرحدی علاقوں میں کسی قسم کے کنٹرول کی غیر موجودگی سے ناجائز فائدہ اٹھایا"۔
باڑ کی تعمیر
حالیہ دہائیوں میں، افغان طالبان، القاعدہ اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کے ارکان نے علاقے میں تقریبا بلا خوف کام کیا ہے اور وہ اپنی مرضی سے نو آبادیاتی دور کی سرحد کو پار کرتے رہے ہیں۔
پاکستان نے مارچ میں اپنی زیادہ تر سرحد کے ساتھ باڑ لگانے کا کام شروع کیا ہے۔
تقریبا 10 فٹ اونچی چین لنک والی باڑ، جو خاردار تاروں میں لپٹی ہوئی ہے، افغان سرحد کے ساتھ شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان کی سَنگلاخ ڈسٹرکٹس کے حصوں پر لگنا شروع ہوئی ہے۔
جنوبی وزیرستان کے ایک اعلی پاکستانی افسر نے 18 اکتوبر کو حمزہ فورٹ، انگور اڈا میں صحافیوں کو بتایا کہ صرف 43 کلومیٹر سرحد باڑ سے جدا کی گئی ہے مگر اگلے سال کے اختتام تک تمام لمبائی پر باڑ لگا دی جائے گی۔
انہوں نے اپنا نام نہ بتانے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ "جس وقت تک ہم اپنا کام مکمل کریں گے، انشا اللہ ہمیں ایک بات کا یقین ہو گا -- کہ کوئی بھی اس جگہ کو پار نہیں کر سکتا"۔