حکام کے مطابق مشال کا قتل پہلے سے منصوبہ شدہ تھا

اسٹاف رپورٹ

پشاور -- دنیا ٹی وی نے اتوار (4 جون) کو خبر دی ہے کہ حکام کو مشال خان کی طرف سے توہینِ رسالت کیے جانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ عبدل ولی خان یونیورسٹی کے اس طالبِ علم کو ایک ہجوم نے اپریل میں یونیورسٹی کے مردان کیمپس میں تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

اس کیس کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے مطابق، مشال نے کوئی توہین نہیں کی تھی تاہم وہ یونیورسٹی میں پائی جانے والی "بے قاعدگیوں" کی مسلسل مخالفت کرتا رہتا تھا۔

دنیا ٹی وی کے مطابق، اس قتل کے مرکزی مجرم نے اس قتل کی پہلی سے منصوبہ بندی کرنے کا اعتراف کر لیا کیونکہ وہ اس کے نظریاتی خیالات کے مخالف تھے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500