لاہور -- اے ایف پی نے خبر دی ہے حکام کا کہنا ہے جمعرات (23 فروری) کو لاہور میں پھٹنے والے ایک بم کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد جاں بحق اور 28 زخمی ہو گئے۔ دو ہفتے سے کچھ ہی کم عرصے میں یہ دسواں حملہ تھا، جو کہ اسلام پسندوں کے تشدد کے دوبارہ ظہور کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
دھماکہ، جو کہ اس مہینے پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں ہونے والا دوسرا دھماکہ ہے، نے کاریں تباہ کر دیں اور پورے شہر میں خوف و ہراس پھیلا دیا کیونکہ پورے پاکستان میں ہونے والے دھماکوں کی لہر میں 130 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ایک حجام امتیاز علی، جو کہ دھماکے کے مقام کی مخالف سمت میں کام کرتے ہیں، نے کہا، "میں نے بہت سی لاشیں دیکھیں۔"
34 سالہ شخص نے اے ایف پی کو بتایا کہ بم ایک ایسی مارکیٹ میں پھٹا جہاں گاہکوں، بشمول بچوں کا ہجوم تھا۔
علی نے کہا، "جب میں باہر آیا، تو شروع میں مجھے صرف دھواں اور گرد ۔۔ الٹی موٹرسائیکلیں نظر آئیں۔ کاریں تباہ ہو گئی تھیں۔ خود میرے ساتھی کی کار کی کھڑکیاں اڑ چکی تھیں۔ میرے گاہکوں کی کاریں اڑ گئیں۔"
پولیس اور انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ یہ بم دھماکہ تھا، کیونکہ صوبائی وزیرِ صحت خواجہ سلمان رفیق اور امدادی اہلکاروں نے اموات کی تعداد بتائی ہے۔
رفیق نے کہا، "چار افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے، جبکہ دیگر چار ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔
کسی بھی تنظیم نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔