پنجاب اسمبلی کے سامنے دھماکے میں 10 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی

اے ایف پی

لاہور – حکام کے مطابق پیر [13 فروری] کو لاہور میں احتجاج کے دوران بظاہر طالبان کی جانب سے کیے جانے والے خود کش حملے میں 10 افراد جاں بحق اور 71 زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس نے پر ہجوم مال روڈ کے قریب علاقے کو دوسرے ممکنہ دھماکے کے پیش نظر بند کردیا ہے، جو کہ شہر کا مرکزی علاقہ ہے۔ دھماکے کے فوراً بعد بھگدڑ مچ گئی اور مقامی میڈیا پر زخمیوں کے لے جاتے ہوئے تصاویر دکھائی گئیں۔

سڑک پر سیکڑوں لوگوں کا ہجوم تھا، جس میں زیادہ تر ادویات کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد تھے جو صوبائی حکومت کی جانب سے طبی شعبے کو مزید ریگولیٹ کیے جانے پر احتجاج کررہے تھے۔

امدادی اہلکار دیبا اشہناز نے کہا کہ دھماکے میں کم از کم 10 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 71 افراد زخمی ہوئے جنھیں ہسپتالوں تک پہنچایا گیا۔ ہسپتال ذرائع نے اعدادوشمار کی تصدیق کی ہے۔

سینیر پولیس اہلکار امین وائینز نے کہا ہے کہ دھماکہ "خود کش لگتاہے"۔ انھوں نے مزید کہا کہ خود کش حملہ آور کا ہدف بظاہر پولیس اہلکار تھے جو مظاہرے کو قابو میں رکھنے کی کوشش کر رہے تھے۔

پاکستانی طالبان کے دھڑے جماعت الاحرار فوری طور پر دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے، جو کہ اس کے اس اعلان کے تین روز بعد کیا گیا ہے جس میں ملک بھر میں حکومتی تنصیبات پر حملے کرنے کا کہا گیا تھا۔

گروپ کے ترجمان نے بیان میں خبردار کیا کہ پیر کے روز ہونے والا دھماکا "محض آغاز" ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500