دہشتگردی

سخت کارروائی کا سامنا ہونے پر، پاکستانی دہشت گرد گروہ مشترکہ حملے کرنے کے لیے متحد

از زرک خان

قانون نافذ کرنے والے اہلکار 5 جون کو خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کے پہاڑوں میں عسکریت پسند گروہوں کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں۔ [خیبر پختونخوا پولیس]

قانون نافذ کرنے والے اہلکار 5 جون کو خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کے پہاڑوں میں عسکریت پسند گروہوں کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں۔ [خیبر پختونخوا پولیس]

اسلام آباد -- حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف پاکستان کی سخت کارروائی انہیں حملوں میں ایک دوسرے سے تعاون کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے گزشتہ ہفتہ اور اتوار (3-4 جون) کو اپنے سرکاری چینل پر بیانات میں دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں اور شمالی وزیرستان کے اضلاع میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر دو حملے حافظ گل بہادر کی قیادت میں ایک گروپ کے ساتھ تعاون سے کیے گئے تھے۔

بہادر، شمالی وزیرستان کا مقامی عسکریت پسند کمانڈر، خطے میں مصروفِ عمل رہا ہے اور اس کا تعلق دو غیر معروف عسکریت پسند گروہوں - دا غازیانو کاروان اور جیشِ فرسانِ محمد سے ہے۔

اگرچہ بہادر کے گروپ نے پہلے ٹی ٹی پی کے ساتھ اتحاد نہیں کیا تھا، دونوں گروہوں کے القاعدہ سے تعلقات ہیں۔

پاکستان کے سینئر پولیس افسران 31 مئی کو ضلع مہمند میں ٹی ٹی پی کے حملے میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار کے جنازے میں شریک ہیں۔ [خیبر پختونخوا پولیس]

پاکستان کے سینئر پولیس افسران 31 مئی کو ضلع مہمند میں ٹی ٹی پی کے حملے میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار کے جنازے میں شریک ہیں۔ [خیبر پختونخوا پولیس]

ٹی ٹی پی نے اپنے دو بیانات میں بہادر کی قیادت والے گروپ کے ساتھ عملی تعاون کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں کے درمیان تعاون جاری کریک ڈاؤن اور اہم کمانڈروں کی ہلاکتوں اور گرفتاریوں کی وجہ سے عسکریت پسند گروہوں کے کمزور ہونے کا اشارہ ہے۔

شمالی وزیرستان میں ایک سیاسی کارکن محمد شاہ وزیر نے کہا، "دونوں گروپ مختصر طور پر شوریٰ اتحاد المجاہدین کا حصہ تھے، جو القاعدہ نے سنہ 2009 میں مقامی عسکریت پسندوں کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لیے بنائی تھی۔ لیکن یہ اتحاد زیادہ دیر قائم نہ رہا"۔

انہوں نے کہا، "اس کے بعد سے، بہادر کی زیرِ قیادت گروپ اور ٹی ٹی پی نے پاکستان کی فوج اور پولیس پر مشترکہ حملے کرنے کے لیے ایک عملی اتحاد بنایا ہے"۔

وزیر نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ حالیہ اتحاد "واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ گروہوں کے خلاف پاکستان کی کارروائیوں نے ان کی نئی بھرتی کرنے اور خطے میں دہشت گرد حملے کرنے کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے"۔

عسکریت پسند گروہوں کا کمزور ہونا

پشاور میں کے پی پولیس کے شعبۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حالیہ گرفتاریوں اور ٹی ٹی پی کے ہائی پروفائل کمانڈروں کی ہلاکتوں، جن میں اقبال (جسے بالی خیارہ بھی کہا جاتا ہے) نے عسکریت پسند گروہ کو کمزور کر دیا ہے۔

اقبال 4 مئی کو ڈیرہ اسماعیل خان، کے پی میں پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔

اس کا تعلق القاعدہ اور لشکر جھنگوی سے تھا اور وہ کئی ہائی پروفائل حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا، جس میں سنہ 2009 میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ اور سنہ 2008 میں ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک ہسپتال پر خودکش حملہ شامل تھا۔

14 مئی کو، سی ٹی ڈی نے بنوں سے ٹی ٹی پی کے ایک عسکریت پسند کو سی ٹی ڈی کے سینئر افسر اقبال مہمند کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

مہمند اور تین دیگر پولیس اہلکار 30 مارچ کو اس وقت جاں بحق ہو گئے تھے جب ان کی گاڑی ضلع لکی مروت میں سڑک کے کنارے نصب ایک بم سے ٹکرا گئی تھی۔

اپنی پیشرفت کی تازہ ترین رپورٹ میں، سی ٹی ڈی نے دیکھا کیا کہ سال کے پچھلے تین مہینوں کے مقابلے میں صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں اپریل میں 11.9 فیصد کمی واقع ہوئی.

کے پی سی ٹی ڈی کے اہلکار نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور بہادر کی زیرِ قیادت گروہ کے درمیان عملی تعاون میں حالیہ اضافہ بتاتا ہے کہ ہو سکتا ہے دونوں زندہ رہنے کے لیے باضابطہ اتحاد بنانے پر مجبور ہو گئے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ پاکستانی کریک ڈاؤن نے دونوں گروہوں کو کمزور کر دیا ہے اور "پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے کی ان کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے"، اس چیز نے انہیں اکٹھے ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔

نتیجتاً، انہوں نے زیادہ آسان یا زیادہ الگ تھلگ اہداف، جیسے کہ "پولیو کے قطرے پلانے والوں کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں" پر حملہ کیا ہے۔

ٹی ٹی پی نے 31 مئی کو شمالی وزیرستان میں پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیم پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں ٹیم کی حفاظت کرنے والا ایک سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہو گیا تھا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500