کییو – تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکریملین کے اندر مختلف دھڑوں کے مابین جھگڑے بڑے پیمانے پر عوامی آرا میں آ کر نمایاں – اور زبردست – داخلی تنازعات کی تشہیر کر رہے ہیں۔
ایک روز مخالف مسلح دھڑوں کے مابین تشدد بھڑک پڑنے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
حالیہ مہینوں میں ویگنر تنخواہ دار جنگجو گروہ کے بانی، ییوگینی پریگوژننے روسی اشرافیہ اور وزارتِ دفاع کے خلاف اپنی بیان بازی میں اضافہ کر دیا ہے۔
رائیٹرز نے خبر دی کہ پریگوژن نے بدھ (24 مئی) کو تنبیہ کی کہ روس کو ایک انقلاب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ اگر ملک کی اشرافیہ یہ جنگ لڑنے سے متعلق سنجیدہ نہ ہوئی تو یہ یوکرین کے تنازعہ میں ہار جائے۔
روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا لیکن میدانِ جنگ میں اسے جدوجہد کرنا پڑی ہے۔
انہوں نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر پوسٹ ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا، ”روس کو ]گالی دیتے ہوئے[ شکست سے بچانے کے لیے کیا کرنا ہو گا؟ ہمیں مارشل لاء نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔“
پریگوژن نے مزید کہا کہ اگر عام روسی زنک کے کفنوں میں اپنے بیٹوں کی میتیں موصول کرتے رہیں گے جبکہ اشرافیہ کے بچے دھوپ میں لطف اندوز ہوتے رہیں، تو روس کو 1917 جیسے نزاع کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، ”پہلے تو فوجی کھڑے ہوں گے، اور اس کے بعد – ان کے پیارے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ پہلے ہی – مارے جانے والوں کے اقارب – دسیوں ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔ اور ممکنہ طور پر لاکھوں کی تعداد میں ہو سکتے ہیں۔“
انہوں نے کہا کہ روسی عسکری قیادت نے جنگ کے دوران بارہا ”معاملات خراب کیے“۔
قبل ازاں 5 مئی کو ایک ویڈیو میں پریگوژِن نے روسی فوج پر الزام لگایا کہ جب ان کے ویگنر گروہ کے تنخواہ دار جنگجو باخموت میں لڑ رہے تھے تو انہوں نے توپ خانہ کے گولے اور کمک روک لی۔
وہ وزیرِ دفاع سیرگی شوئیگو اور عسکری چیف آف سٹاف ویلیری گیراسیموف کا حوالہ دیتے ہوئے چلائے، ”شوئیگو! گیراسیموف!، میرا ]گالی دیتے ہوئے[ اسلحہ کہاں ہے؟ تم اپنے ]گالی دیتے ہوئے[ مہنگے کلبوں میں بیٹھو۔“
”پریگوژن نے اپنے ویگنر تنخواہ دار جنگجوؤں کی میتوں کے ایک ڈھیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا، ”تم سمجھتے ہو کہ تم زندگیوں کے مالک ہو اور تمھیں ان کی جانوں کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔“
داخلی نزاع
یوکرین کی ملٹری انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کئیرئیلو بودانوف کے مطابق، پریگوژن اور ”کریملن جرنیلوں“ کے درمیان تنازعہ حقیقی ہے۔
بودانوف نے 16 مئی کو آئی ایس ایل این ڈی ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا، ”یہ ہمیں کہاں لے جائے گا؟ کیوں کہ یہ عسکری ٹربیونلز کو یہ کہنا پسند کرتے ہیں – یہ یہیں کہیں لے جائے گا۔ یہ تنازع حقیقی ہے۔ اس سے زیادہ کیا کہ یہ پوری طرح سے قابلِ فہم اور با جواز ہے۔“
یوکرینی عسکری انٹیلی جنس نے رسوخ کے لیے بڑھتی ہوئی جدوجہد پر روس میں متعدد سانحات کا الزام لگایا ہے، جن میں ماسکو میں یومِ فتح کی تقریبات سے قبل 3 مئی کو کریملین پر ایک ڈرون حملہ بھی شامل ہے۔
یوکرینی عسکری انٹیلی جنس کے ایک افسر آندرے یوسوف نے کہا، ”[یہ حملہ] ممکنہ طور پر روس کی داخلی کہانی ہے ۔۔۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اب 'کریملین کے برج' [دھڑے] سرگرمی سے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔“
یوسوف نے 9 مئی کو یوکرینی صحافی اوریست سوخار کے ساتھ یو ٹیوب پر ایک انٹرویو میں ڈرون سانحہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ”وہ عام طور پر بطورِ خاص بے حرمتی کا استعمال کرتے ہیں۔ بعض اوقات یہ تنازع دھماکہ خیز ہو سکتا ہے۔“
2 اپریل کو سینٹ پیٹرسبرگ میں پریگوژن کے قریبی اور دونباس میں لڑنے والے بلاگر اور پراپیگنڈا کرنے والے ولادلین تاتارسکی کا قتل بھی اس داخلی تنازع سے منسلک ہو سکتا ہے۔
یوکرینی انسٹیٹیوٹ آف دی فیوچر کے ایک تجزیہ کار ایہور تائیشکیوِچ نے کہا، ”کئی نظریات ہیں۔ یہ روس کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسیاں ہو سکتی ہیں۔“
انہوں نے عسکری، نفاذِ قانون اور انٹیلی جنس سربراہان کا حوالہ دیتے ہوئے کاروان سرائے کو بتایا، ”'بڑے لوگوں' کے درمیان تنازعات بڑھ رہے ہیں۔“
تائیشکیوِچ کے مطابق، فوج اور ویگنر گروہ کے مابین مقابلہ کے علاوہ، مختلف انٹیلی جنس ایجنسیوں اور نیشنل گارڈ (روسگواردیا) کے مابین بھی دشمنیاں پنپ رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پریگوژن خود کو بے نظیر طور سے متعدد تنخواہ دار افواج کے سربراہوں کا سربراہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تائیشکیوِچ نے کہا، ”فوجی سربراہاں کے لیے ان کی ذاتی عدم پسندیدگی اس سے متعلقہ ہے۔“
رسوخ کے لیے جدوجہد
مشاہدین کا کہنا ہے کہ درایں اثناء، گازپروم اور روس نیفٹ جیسی بڑی کارپوریشنز کے منتظمین سمیت روسی اولیگارچز کے مابین تنازعات بڑھ رہے ہیں۔
تائیشکیوِچ نے کہا، ”[روسی صدر ویلادیمیر] پیوٹن کے اپنے حکام کے اندر حلقہ ہائے رسوخ کی منتقلی کے لیے جدوجہد ہو رہی ہے۔“
گازپروم جیسی کمپنیوں نے پہلے ہی اپنا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے اپنی ذاتی افواج تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔
تائیشکیوِچ نے کہا، ”وہ خوفزدہ ہیں کہ پریگوژِن آئے گا اور سب کچھ ضبط کر لے گا۔ لہٰذا انہیں اپنی تنصیبات برقرار رکھنے کے لیے اپنا پریگوژِن درکار ہے۔“
تائیشکیوِچ نے کہا، ”اگر روس میں مرکرزی حکومت واقعی بڑے لوگوں کو قابو نہیں کر سکتی، اسلحہ کے حامل لوگوں کو قابو نہیں کر سکتی، تو کارپوریشنز کو اسلحہ کے حامل اپنے لوگ درکار ہوں گے۔“
یوکرین میں ڈیموکریٹک ایکس پارٹی کے شریک بانی وکٹور تریگوبوف نے ان دشمنیوں کا ایک خانہ جنگی سے موازنہ کیا۔
تریگوبوف نے کاروان سرائے سے بات کرتے ہوئے کہا، ”ایک خانہ جنگی کے لیے۔۔۔ کسی قسم کی داخلی تحریک ضروری ہوتی ہے۔ تاہم داخلی تنازع کی ایک زیادہ دقیق قسم ہے، جب کسی معروف تحریک کے ارکان کے بجائے اشرافیہ جنگ میں آ جائیں۔“
انہوں نے کہا، ”اگر آپ دیکھیں کہ پریگوژِن کیسے برتاؤ کرتے ہیں، یا [پیوٹِن موافق چیچن آمر رمضان]قادروف کا رویہ کیسا ہے، یہ [ہتھکنڈے] واضح طور پر اس جدوجہد کی علامات ہیں۔ جب آپ کسی آمریت میں وسائل جمع کرنا شروع کر دیتے ہیں، تو آپ کے پاس صرف دو ہی سمتیں ہوتی ہیں: اوپر یا نیچے۔“
انہوں نے کہا، ”چونکہ یہ سائیکل پر سواری کے مترادف ہے – اگر آپ پیڈل چلانا بند کر دیں، تو آپ گر جاتے ہیں۔ اگر آپ طاقت حاصل کرنا بند کر دیں، تو دوسرے آپ کو آپ کے وسائل سے محروم کر دیں گے۔“
متحدہ یوکرین کے ایک ماہرِ سیاسیات، کییو میں ایک تھنک ٹینک، ایہور پیترینکو نے کاروان سرائے کو بتایا، ”جو کچوری پیوٹین کے مصاحبین نے قبل ازاں دی تھی وہ اب سکڑ رہی ہے۔ یہ پہلے ہی تنازعات پیدا کر رہی ہے۔ چونکہ جو پہلے دیا گیا تھا اس میں سے اب کم ہی موجود ہے، اس کا مطلب ہے کوئی ایسا ہو گا جسے کچھ نہیں ملے گا۔ کسی اور کو زیادہ ملے گا۔“
انہوں نے کہا، ”یہ ہی تنازعہ کی وجہ ہے۔“