سلامتی

آبنائے ہرمز میں امریکی بین الاقوامی موجودگی میں اضافہ خطے کے لیے باعثِ اطمینان

وحید عبدالخیر

19 مئی کو ایک گائیڈڈ میزائل شکن یو ایس ایس پاؤل ہیملٹن پر سوار امریکہ، برطانیہ اور فرانسیسی کمانڈر آبنائے ہرمز سے گزرتے ہوئے ایک برطانوی فرائیگیٹ کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ [امریکی بحریہ]

19 مئی کو ایک گائیڈڈ میزائل شکن یو ایس ایس پاؤل ہیملٹن پر سوار امریکہ، برطانیہ اور فرانسیسی کمانڈر آبنائے ہرمز سے گزرتے ہوئے ایک برطانوی فرائیگیٹ کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ [امریکی بحریہ]

عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے تیل کے ٹینکروں کی غیر قانونی ضبطی کی ایک لہر کے بعد آبنائے ہرمز میں امریکی اور بین الاقوامی افواج کی اضافی موجودگی سے خطے میں اطمینان کا ایک احساس پیدا ہوا ہے۔

3 مئی کو سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی بحریہ (آئی آر جی سی این) کی تیز رفتار کشتیوں کے ایک بیڑے نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں دبئی سے فجیرہ جاتے ہوئے پانامہ کے پرچم کی حامل یونانی ملکیتی نیووی کو ضبط کر لیا۔

آبنائے ہرمز میں کشتی کی ضبطی خلیجی پانیوں میں اسی طرز کے ایک واقعہ کے چھ روز بعد ہوئی ، جب ہیلی کاپٹر سے ایرانی بحریہ کے کمانڈوز امریکہ جانے والے مارشل آئیلینڈ کے پرچم کے حامل ٹینکر ایڈوانٹیج سویٹ کے تختہ پر اترے۔

12 مئی کو ایرانی ریاستی میڈیا نے اعلان کیا کہ ایران نے پانامہ کے پرچم کے حامل ایک تیسرے ٹینکر پیورٹی کو ضبط کر لیا۔

17 مئی کو امریکی کوسٹ گارڈ بحری جہاز آبنائے ہرمز میں گشت کر رہے ہیں۔ ایران کی جانب سے تین ہفتوں میں تین کشتیاں ضبط کیے جانے کے بعد اس کلیدی بحری آبنائے میں امریکی پانچویں بیڑے نے اپنی افواج کی گردشی موجودگی میں اضافہ کر دیا ہے۔ [یو ایس سی جی]

17 مئی کو امریکی کوسٹ گارڈ بحری جہاز آبنائے ہرمز میں گشت کر رہے ہیں۔ ایران کی جانب سے تین ہفتوں میں تین کشتیاں ضبط کیے جانے کے بعد اس کلیدی بحری آبنائے میں امریکی پانچویں بیڑے نے اپنی افواج کی گردشی موجودگی میں اضافہ کر دیا ہے۔ [یو ایس سی جی]

امریکی محکمۂ دفاع نے 12 مئی کو اعلان کیا کہ یہ ایرانی جارحیت کے انسداد کے لیے خطے میں اپنی دفاعی ساخت کو مستحکم کرے گا۔

کمبائینڈ میری ٹائم فورسز (سی ایم ایف) کے کمانڈر وائس ایڈمرل بریڈ کوپر، جو امریکی بحری افواج کی مرکزی کمان (این اے وی سی ای این ٹی) کی بھی قیادت کرتے ہیں، نے کہا، ”ایران کی ناپسندیدہ، غیرذمہ دارانہ اور غیر قانونی ضبطیاں اور تجارتی کشتیوں کو حراساں کیے جانے کا سدِ باب ہونا چاہیئے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ”ان اہم پانیوں میں حقوقِ سمت شناسی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔“

پانچویں بیڑے کے ترجمان ٹِم ہاؤکنز نے کہا کہ پہلے سے تعینات عسکری اثاثہ جات، بشمول ہوائی جہاز اور بحری جہاز ”بطورِ خاص آبنائے ہرمز کے اندر اور اس کے گرد اپنی موجودگی کو بڑھانے کے لیے“ استعمال کیے جائیں گے۔

اضافی نگرانی 11 ملکی انٹرنیشنل میری ٹائم سیکیورٹی کنسٹرکٹ (آئی ایم ایس سی) اور آبنائے ہرمز میں آٹھ ملکی یورپی میری ٹائم اویئرنیس (ای ایم اے ایس او ایچ) میں کی جائے گی۔

امریکی پانچویں بیڑے نے کہا کہ بحرین، فرانس، برطانیہ اور امریکہ سے مشترکہ افواج نے 14 مئی کو آبنائے ہرمز میں کثیرجہتی گشت کیا۔

بین الاقوامی جہاز رانی سے متعلق بڑھتے ہوئے خدشات کے ردِ٘ عمل میں امریکہ نے 100 بنا آدمی کی سطحی گاڑیاں (یو ایس ویز) کا ایک بیڑہ تیار کیا ہے، جو مبینہ طور پر چند ماہ کے اندر کام کے لیے تیار ہو گا۔

سیکیورٹی شراکت داریاں

سابقہ کویتی فوجی افسر نصیر رشید نے المشرق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی خطے میں امریکی عسکری کمک کا ردِّ عمل ”ہر سطح پر نہایت مثبت“ تھا۔

انہوں نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اس کی عسکری موجودگی بڑھائے جانے کے اعلان کے بعد، ایران کی جانب سے حال ہی میں کشتیاں ضبط کیے جانے کی وجہ سے تیل کی قیمتیں متاثر نہیں ہوئیں۔

انہوں نے یہ بھی حوالہ دیا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور کویت سمیت خطے کے ممالک کی پہلے ہی امریکہ کے ساتھ تضویری شراکت داریاں ہیں۔

رشید نے ٹینکر ضبطیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ”ایران نے اس امر سے متعلق غلط معلومات پھیلائی ہیں کہ اس نے دشمنی پر مبنی یہ اقدامات کیوں کیے ہیں۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ”حالیہ سیاسی پیش رفت اور خلیجی ریاستوں کے ساتھ مفاہمت کی کوششوں کے باوجود“ اس نے ایک مرتبہ پھر مظاہرہ کیا ہے کہ اس پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔

الشرق مرکز برائے علاقائی و تضویری علوم میں ایرانی امور کے محقق فتحی السیّد نے حوالہ دیا کہ یہ واقعہ سعودی عرب میں عرب لیگ کے اجلاس کے کچھ ہی پہلے پیش آیا۔

انہوں نے کہا، ”اس سے بحری ٹریفک کے خلاف ایران کی مسلسل جارحیت اور بین الاقوامی معاہدوں کے لیے اس کے احترام کی کمی پر مبنی اس کی حقیقی نیت کی تصدیق ہوتی ہے۔“

بحری سلامتی

السید نے کہا کہ فوری امریکی مداخلت نے ایرانی جارحیت کی موجودگی میں خطے میں ایک احساسِ تحفظ پیدا کرنے میں کردار ادا کیا، خواہ وہ کشتیوں کے خلاف حملے ہوں یا اسلحہ اور منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ ہو۔

السید نے کہا کہ خلیجی ریاستیں بحری سلامتی کو "ایک سرخ لکیر" سمجھتی ہیں جسے عبور نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی جانب سے اپنے فوجی یونٹوں کی کمک ایرانی جارحیت کو روکنے کے امریکی عزم کا اشارہ ہے۔

انہوں نے کہا، ”[خطے کے لیے] امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات ایک سیفٹی والو ہیں جس کی وجہ خلیج میں موجود امریکی بحریہ کی کشتیوں کی حد درجہ صلاحیتیں ہیں۔“

سعودی عسکری ماہر منصور الشہری نے کہا کہ خطے میں اپنی موجودگی کو مستحکم کرنے سے امریکہ کا ”مقصد امریکہ-خلیج شراکت داری کے ہجم اور خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے امریکی عزم کو ہلکا سمجھنے والی ایرانی جانب کو یہ پیغام بھیجنا ہے۔“

انہوں نے المشرق سے بات کرتے ہوئے کہا یہ خطے کو دوبارہ یقین دہانی کرانے کا ایک پیغام تھا کہ امریکہ ”کسی بھی خطرے، بطورِ خاص مستقل اور بڑھتے ہوئے ایرانی خدشہ کے خلاف سیکیورٹی کو برقرار رکھنے کے لیے مکمل طور پر اورپوری طرح سے پرعزم ہے۔ “

نئی ٹاسک فورس کی تشکیل

امریکی قیادت میں ایک کثیر ملکی بحری اتحاد سی ایم ایف نے پیر (22 مئی) کو ایک نئی ٹاسک فورس تشکیل دی جو شریک بحریہ کو تربیت دے گی اور مشرقِ وسطیٰ میں بحری سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے استعدادِ کار کو بڑھائے گی۔

بحرین میں پانچویں امریکی بیڑے کے ہیڈ کوارٹر میں ایک تقریب کے دوران، قائدین نے ایک مشترکہ ٹاسک فورس 154 (سی ٹی ایف 154) کو شامل کیا – 34 ملکی سی ایم ایف کی پانچویں ٹاسک فورس۔

سی ایف ٹی 154 متواتر تربیتں منظم کرے گی جو بحری آگاہی، قانون، پابندی، ریسکیو اور معاونت کے ساتھ ساتھ لیڈرشپ ڈیویلپمنٹ سے نمٹیں گی۔

سی ایم ایف کمانڈر کوپر نے کہا، ”ہماری بحریہ اس وقت اپنی بہترین صلاحیت پر ہوتی ہیں جب ہم اکٹھے تربیت، کارگزاری، اور کام کرتے ہیں۔“

انہوں نے کہا، ”سی ایف ٹی 154 کی تشکیل تربیت کے نئے مواقع کے ذریعے شراکت داریوں کو مستحکم اور وسیع کرنے کے ہمارے گہرے عزم کو ظاہر کرتی ہے، جو علاقائی بحری سلامتی کو بہتر بنائے گی۔“

سی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا کہ اس نئی ٹاسک فورس کی قیادت امریکی بحریہ کا ایک کپتان کرے گا جو ایک کثیر ملکی عملہ کی تعمیر و تربیت کرے گا۔

ایک اور ملک اس موسمِ خزاں تک کمان سنبھالے گا۔

سی ایف ٹی 154 کا بنیادی عملہ اس ٹاسک فوس کی افتتاحی تقریب، کمپاس روس، جس کا آغاز رواں ہفتے بحرین میں ہو گا، جیسے کلیدی تربیتی مواقع کے دوران سی ایم ایف شراکت داروں سے آئے گا۔

بحرین، کویت، اومان، پاکستان، سعودی عرب، برطانیہ اور امریکہ سے 50 سے زائد شرکاء کی آمد کا آغاز اتوار کو اس مشق کے لیے شروع ہوا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500