تجزیہ

بحریہ کی تباہی: کلیپٹو کریسی نے روسی بحریہ کو خطرناک مذاق میں بدل دیا

از اولھا چیپل

روسی بحریہ کے ملاح 31 جولائی کو سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک پریڈ میں شریک ہیں۔ [اولگا مالتسیوا/اے ایف پی]

روسی بحریہ کے ملاح 31 جولائی کو سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک پریڈ میں شریک ہیں۔ [اولگا مالتسیوا/اے ایف پی]

کیف -- مبصرین کا کہنا ہے کہ کریملن کی زیرِ کفالت عشروں سے جاری کلیپٹو کریسی نے روسی بحریہ کی صلاحیتوں کو چھین لیا ہے اور اسے ایک بین الاقوامی شرمندگی میں تبدیل کر دیا ہے -- جس کی قیمت روسی ملاحوں اور ان کے اہل خانہ نے ادا کی ہے۔

یوکرین کی جنگ میں روسی بحریہ کی کارکردگی اس کی صفوں میں بدعنوانی کو منظر عام پر لائی ہے۔

14 اپریل 2022 کو روس کے بحیرۂ اسود کے بحری بیڑے کے پرچم بردار، موسکوا میزائل بردار جہاز کی غرقابیایسی ہی ایک مثال ہے۔

بحری جہاز کو جنوب مغربی یوکرین پر فضائی پابندی کے لیے تعینات کیا گیا تھا لیکن وہ یوکرین کے میزائلوں سے خود کو بچانے میں ناکام ثابت ہوا۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو کے سکرین شاٹ میں دکھایا گیا ہے کہ تباہ شدہ موسکوا جہاز اپریل میں بحیرۂ اسود میں ڈوبنے والا ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو کے سکرین شاٹ میں دکھایا گیا ہے کہ تباہ شدہ موسکوا جہاز اپریل میں بحیرۂ اسود میں ڈوبنے والا ہے۔

کارٹون میں بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکا کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ "موسکوا ڈوب رہا ہے"، جو فلم ٹائٹینک کے کرداروں جیک اور روز کے درمیان مشہور منظر کی یاد دلاتا ہے۔ [کاروان سرائے]

کارٹون میں بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکا کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ "موسکوا ڈوب رہا ہے"، جو فلم ٹائٹینک کے کرداروں جیک اور روز کے درمیان مشہور منظر کی یاد دلاتا ہے۔ [کاروان سرائے]

اس کے ڈوبنے کے ایک ہفتہ بعد، روسی وزارتِ دفاع نے، یہ تسلیم کرنے سے گریز کرنا چاہا کہ یوکرینیوں نے ایک بڑی فوجی کامیابی حاصل کی، کہا کہ موسکوا آگ اور گولہ بارود کے دھماکے سے ڈوب گیا۔

ایک ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد، کئی خاندانوں نے سوشل میڈیا پر یا آزاد روسی یا غیر ملکی پریس کو بیانات میں کہا کہ وہ ابھی تک اپنے بیٹوں اور رشتہ داروں کو تلاش کرنے سے قاصر ہیں جو موسکوا پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

'کلاسیکی روسی سکیم'

لیکن ہو سکتا ہے کہ موسکوا یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا پر ناکہ بندی کرنے کے لیے تعینات ہونے سے پہلے ہی ناکام ہو گیا ہو۔

News.com.au نے اس وقت خبر دی تھی کہ فوجی تجزیہ کاروں نے عملے کی تربیت کے معیار اور کروزر کے ریڈار کی صلاحیت پر سوال اٹھائے ہیں؛ تاہم، اصل مسئلہ "مقامی بدعنوانی" تھا۔

روسی اخبار کومرسنٹ نے 23 مارچ کو خبر دی تھی کہ موسکوا کے ڈوبنے سے محض چند ہفتے قبل، پولیس نے بحریہ کے ایک افسر اور اس کی تزئین و آرائش میں ملوث دو ٹھیکیدار منتظمین کو حراست میں لیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ وعدے کے مطابق دیگر جنگی جہازوں کو اپ گریڈ کرنے میں ناکام رہے تھے۔

تفتیش کاروں نے پایا کہ چوری کرنے والے ٹھیکیداروں نے مبینہ طور پر 692 ملین روبل (8.5 ملین امریکی ڈالر) چوری کیے جن کا مقصد سنہ 2012 اور سنہ 2014 میں مختلف جنگی جہازوں کے لیے میزائل اپ گریڈ کرنا تھا۔

کومرسنٹ کے مطابق، مصدقہ فوجی ٹھیکیداروں کی فہرست کو نظر انداز کرتے ہوئے، کیپٹن فرسٹ رینک ایگور سپرانووچ نے مبینہ طور پر ایک نامعلوم فرم کو شامل کیا جس نے بالآخر سنہ 2012 کا ٹھیکہ جیت لیا۔ وہ بحریہ کا افسر تھا جسے مارچ 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اسی کمپنی نے سنہ 2014 میں میزائل اپ گریڈ کے کام کے دوسرے دور کے لیے ایک بڑا ٹھیکہ جیتا، جس کی مالیت 1 بلین روبل (12.2 ملین امریکی ڈالر) تھی۔

سیاسی تجزیہ کار اور وزہا پبلک اینالٹکس سینٹر کی ڈائریکٹر، ویلیری کلوچوک نے روسی فوجی معاہدے میں بدعنوانی کے بارے میں کہا، "یہ روس میں ایک کلاسک سکیم ہے"۔

"ایک مخصوص شخص کے لیے پروکیورمنٹ آرڈر بنایا جاتا ہے، اس پر عمل ہوتا ہے، بجٹ سے رقم ادا کی جاتی ہے، اور پھر کک بیک آتا ہے"۔

انہوں نے کہا، "اس طرح آپ ارب پتیوں اور تاجروں کا ایک حلقہ بناتے ہیں جو اقتدار کے قریب ہوتے ہیں اور مالِ غنیمت کو بانٹنا اور خاموش رہنا جانتے ہیں۔ وہ اپنا منہ بند رکھتے ہیں"۔

بے رحمانہ چوری

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روسی بحریہ میں ایک بڑی تبدیلی کے باوجود، یہ ایک کاغذی شیر ہے اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سب سے بڑی شرمندگیوں میں سے ایک ہے -- جس میں بدعنوانی کا الزام ہے۔

کیف میں اسٹریٹجی XXI سینٹر فار گلوبل سٹڈیز کے دفاعی منصوبوں کے ڈائریکٹر یوکرینی ریزروسٹ کیپٹن فرسٹ رینک پاولو لکیچک نے کہا، "یہ سب ایک خوفناک میگا بزنس ہے [جس کی بنیاد] پیسہ بکھیرنے اور چوری کرنے پر ہے"۔

انہوں نے کہا، "روس بحری جنگ کی تیاری نہیں کر رہا تھا۔ شاید کسی نے پیوٹن کو بتایا ہو کہ بحری بیڑے کے ساتھ کچھ کرنے کی ضرورت ہے لیکن یہ صرف پیسہ لوٹنے کے لیے تھا"۔

لکیچک کے مطابق، ایک واحد کنسورشیم جو روس کی جہازوں کی مرمت کرنے والی تمام فرموں اور جہاز سازوں کو اکٹھا کرتا ہے، وہ بھی حکام کی جیبوں کو بھرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا، "کمپنی جتنی بڑی ہوتی ہے، چوری کرنا اتنا ہی آسان ہوتا ہے"۔

روس کا سب سے بڑا جنگی جہاز اور واحد طیارہ بردار بحری جہاز، ایڈمرل کزنیتسوف، ایک طویل عرصے سے چلنے والی مثال کے طور پر کھڑا ہے۔

ٹی اے ایس ایس نے مارچ 2021 میں رپورٹ کیا کہ مرمانسک میں شپ یارڈ کے جنرل ڈائریکٹر جو ایڈمرل کزنیتسوف کی مرمت کر رہے تھے، کو فنڈز میں غبن کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

روسی فوج پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ طیارہ بردار بحری جہاز کو ٹھیکے کی رقم چوری کرنے کے لیے اتنی کثرت سے استعمال کیا جاتا رہا ہے کہ یہ شمار کرنا ہی مشکل ہے کہ کتنا نقصان ہوا ہے۔

کلوچوک نے کہا کہ ’’ایڈمرل کزنیتسوف کے ساتھ کہانی بہت پرانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روسی برسوں سے پوسٹ مارٹم کی تحقیقات کر رہے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کتنی رقم چوری ہوئی، جہاز پر کچھ کام کیوں نہیں ہوا اور جہاز کو ابھی تک پانی میں کیوں نہیں اتارا گیا۔

"انہوں نے کسی قسم کا کمیشن بھی بنایا ہے جو تحقیقات کر رہا ہے، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ان تمام تحقیقات اور تلاشیوں کو عام کیا جائے گا"۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن کے کام کو عوامی طور پر نوٹ کرنے کا مطلب یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ حکومت اپنے فنڈز کا حساب نہیں رکھ سکتی۔

ایڈمرل کزنیتسوف میں کئی برسوں میں کئی بار آگ لگی ہے، جو کہ سنہ 2022 میں تازہ ترین تھی، اور اکتوبر 2018 میں اسے شدید نقصان پہنچا تھا جب ایک کرین اس کے عرشے سے ٹکرا گئی تھی۔

'گلا سڑا'

مرمت سے باہر ایک اور روسی بحریہ کا جہاز میزائل کروزر پیوتر ولیکیی (پیٹر عظیم) ہے، جو روس کے شمالی بیڑے کا پرچم بردار ہے۔

ٹی اے ایس ایس نے اپریل میں خبر دی تھی کہ چوتھے اور آخری کیروف کلاس کروزر، جسے دنیا کا سب سے بڑا سطحی جنگی جوہری طاقت سے چلنے والا جہاز سمجھا جاتا ہے، کو زیادہ دیکھ بھال اور جدید بنانے کے اخراجات کی وجہ سے سکریپ یارڈ میں بھیجا جا سکتا ہے۔

بحری جہاز بھی کرپشن کا شکار ہے۔ کرپشن ٹریکر نے سنہ 2020 میں خبر دی تھی کہ جہاز کی مرمت کا سنہ 2010 کا ٹھیکہ ایک شیل کمپنی کو دیا گیا تھا جو جہازوں کی مرمت کا ایک معروف یارڈ ہونے کا ناٹک کرتی تھی۔

جعلی کمپنی، جس کے پاس مناسب اجازت نامے بھی نہیں تھے، نے اس کام کے لیے زیادہ معاوضہ لیا جو کبھی ہوا ہی نہیں۔

درجے کے ایک اور بحری جہاز -- ایڈمرل نخیموف -- کی مرمت کے کام نے روسی بحریہ کے اہلکاروں کی پیوتر ولیکیی کی مرمت کرنے کی حوصلہ شکنی کی ہو گی۔

بحریہ کے ایک ذریعے نے ٹی اے ایس ایس کو بتایا، "ایڈمرل نخیموف کی مرمت اور جدید بنانے کے تجربے نے ظاہر کیا ہے کہ یہ بہت مہنگا ہے"۔

لکیچک نے کہا، "10 برسوں سے وہ [افسران] کہہ رہے ہیں کہ وہ [ایڈمرل نخیموف] کی مرمت کریں گے اور اسے بحری بیڑے میں تعینات کریں گے۔ لیکن جہاز کے نظاموں اور میکانزم کا آڈٹ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مسائل ناصرف جہاز کے ڈھانچے کے ساتھ ہی نہیں بلکہ خود جوہری ری ایکٹر کے ساتھ بھی ہیں"۔

"یہ بوسیدہ ڈھانچے میں سے باآسانی سمندر کی تہہ تک گر سکتا ہے"۔

لیکیچک کے مطابق، روسی بحری بیڑہ طویل عرصے سے ماحولیات کے لیے خطرہ رہا ہے – نہ کہ کریملن کے مخالفین کے لیے۔

انہوں نے کہا، "ایک طویل عرصے سے، دنیا میں ہر کوئی روسی جوہری بیڑے -- دونوں آبدوزوں اور سطحی جہازوں -- کو ایک قسم کا سست رفتار بم سمجھتا ہے جو جلد یا بدیر آسانی سے پھٹ سکتا ہے"۔

کلیپٹوکریسی اصل خطرہ

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کلیپٹوکریسی روسی فوج کے لیے بنیادی خطرات میں سے ایک ہے، جو کریملن کی خارجہ پالیسی کے تمام عزائم میں رکاوٹ ہے۔

ریزروسٹ کیپٹن فرسٹ رینک اینڈری رائزنکو، جو یوکرینی بحریہ کے سابق ڈپٹی چیف آف سٹاف اور سینٹر فار ڈیفنس سٹریٹیجیز کے تجزیہ کار ہیں، نے کہا، "وہ جوش و خروش سے چوری کرتے ہیں -- خاص طور پر حکومتی سطح پر"۔

انہوں نے کہا، "حکومت ہر روسی فوجی کو رسد دینے کے لیے [سالانہ] 8,000 امریکی ڈالر مختص کرتی ہے۔ یہ ایک اچھی بھلی رقم ہے، جو یوکرین کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہے"۔

رائزنکو نے نوٹ کیا کہ یہ رقم اسرائیل کی فوج کے خرچ کے مقابلے میں ہے۔

"لیکن اگر آپ اسرائیلی فوج میں جائیں اور دیکھیں کہ اس کے فوجی کیسے رہتے ہیں، اور پھر اس کا موازنہ روسی فوجیوں سے کریں - تو زمین آسمان کا فرق ہے"۔

کلوچوک نے کہا، "بات یہ ہے کہ [روسی] یہ نہیں سمجھتے کہ یہ کلیپٹوکریسی ہے۔ وہ اسے صرف 'روزی کمانا' کہتے ہیں... اس سب سے بالآخر عام لوگوں کا معیارِ زندگی متاثر ہوتا ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500