سلامتی

ٹینکر پر تازہ ترین ایرانی قبضہ غیر قانونی بحری سرگرمیوں کے مانوس انداز کی پیروی

از پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

آئی آر جی سی کے بحری جہاز، 2021 میں قبضے میں لیے گئے ٹینکر کو لے کر جا رہے ہیں۔ [تسنیم نیوز/اے ایف پی]

آئی آر جی سی کے بحری جہاز، 2021 میں قبضے میں لیے گئے ٹینکر کو لے کر جا رہے ہیں۔ [تسنیم نیوز/اے ایف پی]

دبئی -- خلیج عمان میں امریکہ جانے والے اس ٹینکر کو، جس پر مارشل آئی لینڈز کے جھنڈا لگا تھا، گزشتہ ہفتے ایران کی طرف سے قبضے میں لینا، ایک مانوس انداز کی پیروی کرتا ہے اور اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ کی بحریہ نے ایران کی جانب سے "بحری جہازوں کو ہراساں کیے جانے" کی مذمت کی ہے۔

ایران کے مطابق، یہ ٹینکر خلیج عمان میں بین الاقوامی پانیوں میں سفرکر رہا تھا جب وہ یہ ایک ایرانی بحری جہاز سے ٹکرا گیا۔

بحرین میں قائم امریکی بحریہ کے 5ویں فلیٹ نے ایک بیان میں کہا کہ "ایرانی حکومت کو فوری طور پر آئل ٹینکر کو چھوڑ دینا چاہیے" اور یہ کہ وہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

اس نے مزید کہا کہ "ایران کے اقدامات بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں اور علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے انتشار انگیز ہیں۔"

اسکرین کی لی گئی اس تصویر میں، ایرانی بحری افواج کو اس وقت دکھایا گیا ہے جب وہ 27 اپریل کو خلیج عمان میں ایڈوانٹیج سویٹ آئل ٹینکر کو ایرانی بحری جہاز سے ٹکرانے کے بعد، قبضے میں لینے کے لیے مہم شروع کر رہی ہیں۔ [آئی آر آئی بی/ اے ایف پی]

اسکرین کی لی گئی اس تصویر میں، ایرانی بحری افواج کو اس وقت دکھایا گیا ہے جب وہ 27 اپریل کو خلیج عمان میں ایڈوانٹیج سویٹ آئل ٹینکر کو ایرانی بحری جہاز سے ٹکرانے کے بعد، قبضے میں لینے کے لیے مہم شروع کر رہی ہیں۔ [آئی آر آئی بی/ اے ایف پی]

اس نقشے میں خلیج عمان کو دکھا گیا ہے، جہاں 27 اپریل کو ایرانی بحریہ نے مارشل آئی لینڈ کے جھنڈے والے آئل ٹینکر کو قبضے میں لے لیا تھا۔ [امریکی بحریہ/ اے ایف پی]

اس نقشے میں خلیج عمان کو دکھا گیا ہے، جہاں 27 اپریل کو ایرانی بحریہ نے مارشل آئی لینڈ کے جھنڈے والے آئل ٹینکر کو قبضے میں لے لیا تھا۔ [امریکی بحریہ/ اے ایف پی]

"ایران کی جانب سے جہازوں کو مسلسل ہراساں کرنا اور علاقائی پانیوں میں بحری حقوق میں مداخلت کرنا، سمندری سلامتی اور عالمی معیشت کے لیے ایک خطرہ ہیں۔"

اچانک بھڑک اٹھنے والا تازہ ترین واقعہ، حالیہ برسوں میں ہونے والے اسی طرح کے واقعات میں سے ایک ہے اور تہران کے مغربی حریفوں کی جانب سے سپاہِ پاسدرانِ انقلابِ اسلامی (آئی آر جی سی) پر پابندیوں کو سخت کرنے کے صرف چند دن بعد ہی سامنے آیا ہے۔

ابتدائی طور پر، 5ویں بحری بیڑے نے، بحری جہاز پر قبضے کا الزام آئی آر جی سی پر عائد کیا تھا لیکن پھر کہا کہ یہ قبضہ ایران کی بحریہ نے کیا ہے۔

اس نے جہاز کی شناخت آئل ٹینکر ایڈوانٹیج سویٹ کے طور پر کی ہے اور کہا کہ ٹینکر نے قبضے کے دوران، امداد کے لیے درخواست جاری کی تھی۔

ایران کی بحریہ نے کہا کہ "خلاف ورزی کرنے والے" جہاز کو ایرانی بحری جہاز کے ساتھ تصادم کے بعد پکڑ لیا گیا اور اس کے دوران عملے کے دو ارکان لاپتہ اور متعدد زخمی ہو گئے۔

قبضے کی وجہ واضح نہیں ہے لیکن ایک امریکی اہلکار نے ال مانیٹر کو بتایا کہ ایران کے اس اقدام کا تعلق سویز راجن کے معاملے سے ہو سکتا ہے، جو کہ مارشل آئی لینڈ کے جھنڈے والے ایک اور ٹینکر ہے اور مبینہ طور پر اس کے بارے میں امریکی تحقیقات جاری ہیں۔

میڈیا آؤٹ لیٹ نے کہا کہ سوئز راجن کے خلاف امریکی محکمہ انصاف تحقیقات کر رہا ہے اور اس پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر، پابندی شدہ ایرانی تیل کو بحیرہ جنوبی چین میں کشتی سے لے جا رہا تھا۔

علاقائی پانیوں میں جارحیت

خلیج کے حساس پانی، دنیا کے سمندری راستے سے بھیجے جانے والے تیل کے کم از کم ایک تہائی کے لیے، ایک چوک پوائنٹ ہیں۔

جمعرات کو کیا جانے والا قبضہ، آبنائے ہرمز میں اور اس کے آس پاس کا تازہ ترین واقعہ ہے جہاں جہازوں پر پراسرار طور پر حملے کیے گئے ہیں، ڈرون گرائے گئے اور آئل ٹینکرز کو قبضے میں لیا گیا ہے۔

علاقائی ماہرین نے، آئی آر جی سی پر آبنائے ہرمز اور خلیج کے پانیوں میں، تجارتی جہازوں کے مواصلاتی اور نیوی گیشن کے نظام میں مداخلت کرنے کا الزام لگایا ہے۔

انہوں نے المشارق کو بتایا کہ یہ ایک سیاسی کھیل ہے جس کا مقصد بحری جہازوں کو الجھانا ہے تاکہ وہ نادانستہ طور پر ایرانی پانیوں میں بھٹک جائیں، جہاں آئی آر جی سی فورسز انہیں پکڑ لیں گی۔

ایران کی بڑھتی ہوئی عداوت کے جواب میں، امریکہ نے خطے میں اپنی فضائی طاقت کو تقویت بخشی ہے اور اس نے 31 مارچ کو پہلی بار امریکی فضائیہ کا حملہ کرنے والا طیارہ، اے -10 تھنڈربولٹ II، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی الظفرا ایئر بیس پر بھیجا۔

پہلا طیارہ -- اے - 10-- جو خاص طور پر قریبی فضائی مدد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے - مخالف قوتوں اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر سکتا ہے جن میں ٹینک اور حملہ آور جہاز بھی شامل ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اے- 10ایس خاص طور پر تیز حملہ کرنے والی ایسی کشتیوں کے خلاف تباہ کن ثابت ہوں گے، جیسی کہ آبنائے ہرمز کے قریب، آئی آر جی سی کی طرف سے استعمال کی جاتی ہیں۔

امریکی بحریہ نے کہا کہ "گزشتہ دو سالوں میں، ایران نے غیر قانونی طور پر مشرق وسطی میں کم از کم پانچ تجارتی جہازوں کو پکڑ لیا ہے"۔

ٹریکنگ کرنے والی ویب سائٹ، میرینٹریفک نے ایڈوانٹیج ٹینکرز کی زیرِ ملکیت، ایڈوانٹیج سویٹ کو آخری بار عمان کے ساحل پر دکھایا ہے۔ اس نے بتایا کہ خام تیل کا جہاز کویت سے روانہ ہوا تھا اور امریکی شہر ہیوسٹن جا رہا تھا۔

جمعہ کو، ایڈوانٹیج ٹینکرز نے اے ایف پی کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا کہ ٹینکر کو "اس وقت ایرانی بحریہ، ایک بین الاقوامی تنازعہ کی بنیاد پر ایک بندرگاہ پر لے جا رہی ہے"۔

جولائی 2019 میں، آئی آر جی سی نے برطانوی پرچم والے آئل ٹینکر سٹینا امپیرو کو اسی آبی گزرگاہ میں مبینہ طور پر ایک ماہی گیری کی کشتی سے ٹکرانے کے الزام میں پکڑا تھا اور پھر اسے دو ماہ بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

جنوری 2021 میں، ایرانی بحریہ نے جنوبی کوریا کے ٹینکر ہانکوک چیمی کو آبنائے ہرمز سے گزرتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ ٹینکر کو اس لیے قبضے میں لیا گیا کیونکہ ایران جنوبی کوریا کے بینکوں میں منجمد ایرانی رقوم کی رہائی کا طلبگار تھا۔

جہاز کو چار ماہ بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

29 جولائی 2021 کو، فجیرہ کی بندرگاہ کے قریب ایم ٹی مرسر اسٹریٹ نامی جہاز پر کیے گئے ڈرون کے حملے میں، جہاز کا کپتان جس کا تعلق رومانیہ سے تھا اور ایک برطانوی سیکیورٹی گارڈ ہلاک ہو گئے۔ امریکی فوج نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ تھا۔

4 اگست 2021 کو، مشتبہ ایرانی حمایت یافتہ فورسز نے ایم وی ایسفالٹ پرنسس نامی ٹینکر کو اغوا کرنے کی کوشش کی، وہ جہاز پر سوار ہو گئیں اور اسے ایران جانے کا حکم دیا۔ امریکی اور عمانی جہاز آنے پر مشتبہ افراد جہاز چھوڑ کر چلے گئے۔

مئی 2022 میں ایران نے دو یونانی آئل ٹینکرز کو قبضے میں لے لیا۔

یمن کے قریب بحری جہاز پر 'گولیاں چلائی گئیں'

برطانوی بحریہ کی ایک تنظیم نے بتایا کہ غیرمستحکم علاقے میں، جمعہ کے روز ہونے والے ایک الگ واقعے میں، یمن کے جنوب میں پانی میں موجود ایک بحری جہاز پر گولیاں چلائی گئیں۔

یونائیٹڈ کنگڈم میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز (یو کے ایم ٹی او) جو جہاز رانی کی تجارت کے لیے سکیورٹی کے انتباہات فراہم کرتا ہے، نے کہا کہ خلیج عدن میں ایک نامعلوم کشتی حملے کی زد میں آ گئی۔

مختصر بیان میں کہا گیا کہ حملے میں تین کشتیاں ملوث تھیں جن میں سے ہر ایک پر تین سے چار افراد سوار تھے۔ اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔

یو کے ایم ٹی او، انسدادِ بحری قزاقی کی کارروائیوں میں شامل ہے اور برطانیہ کی رائل نیوی کا حصہ ہے، جو خطے میں نگرانی کو مربوط کرتی ہے۔

پچھلے حملوں کا الزام صومالی بحری قزاقوں پر لگایا جاتا رہا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں کی جانے والی سکیورٹی کی بین الاقوامی مہمات کے نتیجے میں ان میں کمی آئی ہے۔

جنوری 2022 میں، یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں اماراتی پرچم والے جہاز پر قبضہ کر لیا تھا۔

پیر کو، امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے، آئی آر جی سی کے خلاف پابندیاں مزید سخت کر دیں۔

مغربی اقدامات، پہلے سے ہی لیے جانے والے ان اقدامات میں ایک اضافہ ہیں جو ان مظاہروں کے خلاف تہران کے سخت گیر ردعمل پر لیے گئے تھے جنہوں نے ستمبر میں 22 سالہ ماہی امینی کی "اخلاقی پولیس" کی حراست میں موت کے بعد سے ایران کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

امینی کو خواتین کے لباس کے سخت قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

امریکی پابندیوں نے ایران کی سائبر اسپیس کی سپریم کونسل کے نئے سکریٹری کو بھی نشانہ بنایا، جو ایران کی سائبر اسپیس پالیسی اور مقبول ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا ذمہ دار عہدہ ہے۔

خزانہ کے اہلکار برائن ای نیلسن نے کہا کہ "ایرانی عوام، اقتدار میں موجود افراد کی جانب سے پرتشدد انتقامی کارروائیوں اور سنسر شپ کے خطرے کے بغیر، اظہار رائے کی آزادی کے مستحق ہیں۔"

"امریکہ اپنے اہم اتحادیوں اور شراکت داروں، جیسے کہ برطانیہ، کے ساتھ مل کر ان لوگوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا جو حکومت کے پرتشدد جبر اور سنسرشپ کے ذمہ دار ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500