دہشتگردی

پاکستان کو بلوچستان میں چینی سرمایہ کاری سے منسلک عسکریت پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر کا سامنا

از عبدل غنی کاکڑ اور پاکستان فارورڈ

اس نامعلوم تاریخ کی تصویر میں، گوادر بندرگاہ پر ایک تقریب میں پاکستانی اور چینی پرچم لہرا رہے ہیں۔ [گوادر پورٹ اتھارٹی]

اس نامعلوم تاریخ کی تصویر میں، گوادر بندرگاہ پر ایک تقریب میں پاکستانی اور چینی پرچم لہرا رہے ہیں۔ [گوادر پورٹ اتھارٹی]

کوئٹہ -- پاکستانی فورسز، بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کی بڑھتی ہوئی لہر کو روکنے کی کوشش کر رہی ہیں جو کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سےجڑے ایسے منصوبوں سے منسلک ہے، جو اس وقت جاری ہیں اور جنہیں ون بیلٹ، ون روڈ (بی آر آئی یا او بی او آر) بھی کہا جاتا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق، پولیس نے کہا کہ 11 اپریل کو صوبہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے ساتھ مسلح تصادم میں چار پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے جبکہ اس سے چند گھنٹے پہلے، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

حکام نے بتایا کہ پولیس نے ان عسکریت پسندوں کی شناخت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کارکنوں کے طور پر کی ہے، جنہوں نے کچلاک میں صبح سے پہلے کیے جانے والے گشت پر فائرنگ کی تھی۔

اس سے ایک دن پہلے، بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ایک مصروف بازار میں موٹر سائیکل پر نصب کیے جانے والے بم سے ہونے والے دھماکے سے چار افراد ہلاک ہو گئے تھے -- جن میں دو پولیس اہلکار اور دو عام شہری شامل ہیں۔

اس حملے کی ذمہ داری بلوچ عسکریت پسندوں نے قبول کی تھی۔ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) صوبے میں سرگرم رہی ہے۔

چینی مفادات، طویل عرصے سے بلوچ عسکریت پسندوں اور ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہوں کی طرف سے ہدف رہے ہیں۔

بلوچ نسل عسکریت پسندوں نے خاص طور پر ان جذبات سے فائدہ اٹھایا ہے کہ بی آر آئی کے تحت چینی سرمایہ کاری سے مقامی لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔

گوادر میں مظاہرین نے مقامی اور چینی ٹرالروں کے ذریعے گہرے سمندر میں غیر قانونی ماہی گیری اور مقامی لوگوں کو، گوادر بندرگاہ کی طرف جانے والی سیکیورٹی کی چوکیوں پر، ہراساں کرنے کے خاتمے کے لیے کئی مظاہرے کیے ہیں، جہاں چینی مفادات کو فائدہ پہنچانے کے لیے تعمیرات جاری ہیں۔

گوادر میں درآمدی کوئلے کی بنیاد پر چلائے جانے والے چین کے 300 میگاواٹ بجلی کے منصوبے کی حال ہی میں دوبارہ منظوری نے بھی اقتصادی اور ماحولیاتی دونوں سوالات کو جنم دیا ہے۔

پاکستان میں چین کی طرف سے تعمیر کیے جانے والے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس، ایندھن پر انحصار کرتے ہیں جو جنوبی افریقہ میں بدامنی اور یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔ وہ اس ہوا کو بھی آلودہ کرتے ہیں جس میں پاکستانی شہری سانس لیتے ہیں۔

بنیادی ڈھانچے، پاور اور ٹرانسپورٹ کے روابط کو جدید بنانے کے لیے، چین کے علاقے سنکیانگ اور گوادر کی بندرگاہ کے درمیان، ایسی متنازعہ اور تکلیف دہ کوششیں -- جن میں بلوچستان کے رہائشیوں کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا -- 54 بلین ڈالر کے اس منصوبے کا حصہ ہیں جسے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کہا جاتا ہے۔

دہشت گردی کا نتیجہ

کوئٹہ میں مقیم ایک سینیئر سیکیورٹی اہلکار، محمد جاوید نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "یہ یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ بلوچ عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی کی بڑی وجہ اس وقت جاری اس غیر ملکی سرمایہ کاری کو ناکام بنانا ہے جو کہ فروغ پاتی جا رہی ہے۔"

داخلی اور قبائلی امور کے صوبائی وزیر ضیاء اللہ لانگو کے مطابق، بلوچستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر سے نمٹنے کے لیے، صوبے کے تمام شورش زدہ علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ اس وقت جاری کارروائیوں میں، دہشت گردی میں ملوث عسکریت پسندگروہوں کے کئی اہم رہنما، ہلاک اور گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "صوبائی سطح پر، بلوچستان میں ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جس میں تمام متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران شامل ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "مشترکہ ٹیم دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی تحقیقات مکمل کر کے دو ہفتوں میں اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کر دے گی جس کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی"۔

سیکیورٹی امور کے تجزیہ کار ندیم خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال تب تک "ختم نہیں ہو سکتی" جب تک کہ سی پیک کے حوالے سے حقیقی بات چیت نہیں ہوتی۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ اور بلوچستان کے سابق وزیرِ اعلیٰ عبدالمالک بلوچ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "اگر سی پیک منصوبے کے حوالے سے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کیے جاتے تو صورتحال اتنی سنگین نہ ہوتی"۔

انہوں نے سوال کیا کہ "گوادر بلوچستان کی شہ رگ ہے، جب مقامی آبادی فوجی اہمیت کے اس اہم ترین اثاثے سے فائدہ نہیں اٹھائے گی، تو آپ حالات کو کیسے بہتر کر سکتے ہیں اور مزاحمت کو کیسے ختم کر سکتے ہیں؟"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500