ماحول

تحقیقات سے پتا چلا کہ چین کے کوئلہ کے توانائی کے منصوبہ نے تھر میں پینے کے پانی کو زہر آلود کر دیا

زرق خان

2022 میں صوبہ جنوبی سندھ میں لوگ پانی پی رہے ہیں۔[عامر قریشی / اے ایف پی]

2022 میں صوبہ جنوبی سندھ میں لوگ پانی پی رہے ہیں۔[عامر قریشی / اے ایف پی]

ایک حالیہ تحقیق، جس میں پتا چلا کہ کوئلہ سے توانائی پیدا کرنے والے پلانٹ تھر کے ریگستانی علاقہ میں پینے کے پانی کو نقصان پہنچا رہے ہیں، نے پاکستان کے ماحول پر چین کی جانب سے تعمیر شدہ کوئلہ سے توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس کے نتائج سے متعلق بحث کو دوبارہ بھڑکا دیا ہے۔

اوریگون اساسی ایک تھنک ٹینک، عالمی ماحولیاتی قانونی اتحاد (ای ایل اے ڈبلیو) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا کہ تھر کول فائرڈ بلاک II پاور پلانٹ میں یا اس کے قریب سے نو مقامات سے اکٹھے کیے گئے پانی کے نمونے "سیلینیئم، آرسینیک، پارہ، کرومیئم اور سیسہ سیمیت زیریلی دھاتوں کی زیادہ سطوحات کی وجہ سے انسانی استعمال کے لیے غیر موزوں" پائے گئے۔

صوبہ سندھ میں کوئلہ سے چلنے والا بلاک II پاور پلانٹ اور ان متعدد پاور پلانٹس میں سے ایک ہے جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو (بی آر آئی) کے ایک پاکستانی جزُ چین پاکستان معاشی راہداری (سی پی ای سی)، جسے ون بیلٹ ون روڈ (او بی او آر) بھی کہا جاتا ہے، کے تحت تعمیر ہوئے اور انہیں مالیات فراہم کی گئیں۔

ای ایل اے ڈبلیو میں ایک سٹاف سانٹسٹ ڈاکٹر مارک شیئنائیک کی جانب سے تیار کی گئی اس رپورٹ میں پتا چلا کہ پانی کے نمونوں میں نہ صرف عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی پینے کی پانی کی گائیڈ لائنز کی قدر سے بالا پارے، سیلینیئم اور سیسہ کی غیر محفوظ سطوحات تھیں، بلکہ صوبائی حکومتِ سندھ کے پینے کے پانی کے معیار سے بھی بالا تھیں۔

2020 میں لی گئی اس تصویر میں تھر میں چینی تعمیر شدہ کوئلہ سے توانائی کے منصوبہ کے لیے تعمیر کیا گیا ذخیرہ دیکھا جا سکتا ہے۔ [زرق خان / پاکستان فارورڈ]

2020 میں لی گئی اس تصویر میں تھر میں چینی تعمیر شدہ کوئلہ سے توانائی کے منصوبہ کے لیے تعمیر کیا گیا ذخیرہ دیکھا جا سکتا ہے۔ [زرق خان / پاکستان فارورڈ]

تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ زہریلی دھاتوں کی سطوح "حالیہ پیدائشی ہیں اور یہ تھر کول فیلڈز میں کوئلے کی سرگرمیوں سے منسلک ہیں۔"

قبل ازاں تحقیقات نے پیشگوئی کی ہے کہ خطے میں کوئلے سے متعلقہ منصوبوں سے باشندوں کو صحت کے بڑے مسائل کا سامنا ہو گا۔

2021 کی ایک تحقیق، "کوئلے کی دوڑ: کوئلے سے توانائی کی پیداوار کے تھر کے حقوقِ اراضی پر اثرات" میں ماحولیاتی انصاف اور صاف توانائی اتحاد (اے سی جے سی ای) نے نشنادہی کی کہ کوئلے سے توانائی کی دوڑ میں، "زمین، پانی، آلودگی، بے روزگاری اور عوامی صحت سے متعلق خدشات پر وسیع پیمانے کے احتجاج کے باوجود تھری عوام کی حالتِ زار کو نظرانداز کیا گیا۔"

2020 میں مرکز برائے تحقیقِ توانائی و صاف ہوا (ہیلسنکی، فنلینڈ) کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں بھی یہ کہا گیا کہ تھر کی کوئلے کی کانوں اور پاور پلانٹس کے اخراج 30 برس کے عرصہ میں فضائی آلودگی سے متعلقہ 29,000 اموات کے ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔

تھر کے علاقہ میں منصوبوں کے آغاز سے اب تک تمام تر صوبہ سندھ میں متعدد احتجاج ہو چکے ہیں ۔

تھر میں حقوق کی ایک فعالیت پسند لیلا رام نے کہا، "اولاً کوئلے سے توانائی کے منصوبوں نے دیہاتیوں سے غیر قانونی طور پر زمین حاصل کی ہے اور ہزاروں خاندانوں کو ان کی زمین سے بے گھر کر دیا ہے۔"

انہوں نے کہا، "اب وہ ہمارے پینے کے پانی کو زہر آلود کر رہے ہیں اور ہمارے ماحول کو تباہ کر رہے ہیں۔"

معاشی بوجھ

چین نے پاکستان میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس تعمیر کیے ہیں اور ان کے لیے مالیات فراہم کیے ہیں، جو تجزیہ کاروں کے مطابق، کوئلے کی قیمتوں میں اضافہ کے دوران اسلام آباد کے لیے ایک معاشی بوجھ بن چکے ہیں ، اور اس کی خستہ حال معاشی صورتِ حال کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔

پاکستانی وزارتِ مالیات کے ایک عہدیدار نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھے جانے کی شرط پر کہا، "اب پاکستان کے لیے ابتر ہوئے بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے انہیں چلانے کے لیے مہنگا کوئلہ خریدنا مشکل ہو گیا ہے۔"

اس عہدیدار نے کہا کہ کوئلے کی غیر متوقع بین الاقوامی قیمتیں بجلی بنانے کے لیے چینی ساختہ کوئلے سے چلنے والے منصوبوں کو چلانا "ناممکن" بنا رہی ہیں۔

دنیا کے سب سے بڑے آلودگی پھیلانے والے ملک اور کوئلے کے سب سے بڑے صارف -- چین نے ماحولیاتی حرارت پیدا کرنے والے گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو کم کرنے کی عالمی کاوش میں کردار ادا کرنے کے لیے ستمبر 2021 میں بیرونِ ملک کوئلے کے منصوبوں کو ختم کرنے کا عزم کیا تھا۔

لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ اپنی توانائی کی صروریات کو پورا کرنے اور منافع حاصل کرنے کی بیتاب کوشش میں چین متعدد ممالک، بشمول پاکستان میں کوئلے کی پیداوار کو بڑھا رہا ہے ۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500