سلامتی

شام میں مایوس اور ناراض آئی آر جی سی جنگجو اسرائیل کو راز بیچنے لگے

پاکستان فارورڈ

آئی آر جی سی – کیو ایف کے کمانڈروں نے جنوری میں ایران کے رہنما علی خامنہ ای کے ساتھ ایک ملاقات میں مایوس فوجیوں سے متعلق خدشات کا اظہار کیا۔ [ایران انٹرنیشنل]

آئی آر جی سی – کیو ایف کے کمانڈروں نے جنوری میں ایران کے رہنما علی خامنہ ای کے ساتھ ایک ملاقات میں مایوس فوجیوں سے متعلق خدشات کا اظہار کیا۔ [ایران انٹرنیشنل]

لیک ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی قدس فورس (آئی آر جی سی – کیو ایف) کے ارکان اپنی تقدیر سے اس قدر مایوس ہو چکے ہیں کہ وہ "ناقابلِ تصور" کام کرنے لگے ہیں اور ایران کے روایتی حریف اسرائیل کو راز بیچ رہے ہیں۔

کسی دور میں مغرور جنرل قاسم سلیمانی کی زیرِ قیادت رہنے والے آئی آر جی سی – کیو ایف کو درپیش مسائل، 3 جنوری کو تہران میں اعلیٰ عہدیداران اور ایران کے رہنما علی خامنہ ای کے مابین خفیہ اجلاس کے مرکزی عنوانات میں سے ایک تھا۔

اجلاس کے دوران آئی آر جی سی کے اندر دراڑیں، عدم فرماںبرداری اور انحراف سے متعلق حکومتِ ایران کے خدشات پر روشنی ڈالی گئی، اور تب سے ایران وائر کی جانب سے شائع کی گئی ایک لیک ہونے والی رپورٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر شیئر کیے جا رہے ہیں۔

18 مارچ کو اس غیر ملکی میڈیا آؤٹ لیٹ نے 44 صفحات پر مشتمل ایک دستاویز شائع کی جس میں اجلاس کے دوران دی جانے والی آراء سے متعلق تفصیلات تھیں، اسے "ایران میں ایک ذریعہ" سے حاصل کیا گیا تھا اور پہلی مرتبہ ٹیلی گرام چینل وقتِ آزادی پر شائع کیا گیا تھا۔

یہاں 2018 کی ایک تصویر میں گولان ہائیٹس سے 40 کلومیٹر سے کم فاصلے پر آئی آر جی سی قدس فورس کے مرحوم کمانڈر قاسم سلیمانی دکھائے گئے ہیں۔ [تسنیم نیوز]

یہاں 2018 کی ایک تصویر میں گولان ہائیٹس سے 40 کلومیٹر سے کم فاصلے پر آئی آر جی سی قدس فورس کے مرحوم کمانڈر قاسم سلیمانی دکھائے گئے ہیں۔ [تسنیم نیوز]

اجلاس میں بات چیت کا مرکزی عنوان ایران کی سلامتی صورتِ حال تھی۔

داخلی اختلاف اور اسے دبانے میں درپیش چیلنجز پر بات چیت کے علاوہ، شرکاء نے آئی آر جی سی – کیو ایف کی نزاکت اور شام اسرائیل سرحد پر گولان ہائیٹس کے علاقہ میں اس کے ارکان کے مابین پست حوصلے پر بات چیت کی۔

آئی آر جی سی – کیو ایف کے اعلیٰ کمانڈر رحیم نوئیاغدم، جنہوں نے شام میں افواج کی قیادت کی ہے اور لیک ہونے والی دستاویز میں ان کا حوالہ بھی دیا گیا، نے کہا کہ افواج تھک کر چور ہو چکی ہیں اور اسرائیل کو انٹیلی جنس بیچ رہی ہیں۔

'اسرائیل کا دستِ بالا'

اجلاس میں نوئیاغدم نے کہا کہ آئی آر جی سی – کیو ایف کے اہلکاروں کو اسرائیل کے سرحدی علاقوں اور گولان ہائیٹس میں "متعدد مسائل" کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گولان ہائیٹس میں ان فواج کو درپیش چیلنجز میں "اسرائیل کی لگاتار بمباری، علاقہ میں اتحادی افواج کو عدم رسائی، نظریاتی مسائل اور خاندانی مسائل" شامل ہیں۔

"نظریاتی مسائل" نوئیاغدم کا ایک طریقہ تھا جس سے وہ حکومت اور اس کے اصولوں پر عدم یقین کو بیان کر رہے تھے، جسے آئی آر جی سی عناصر میں روز افزوں بیان کیا جاتا ہے۔

نوئیاغدم نے کہا کہ ایرانی افواج کے آپریشن منصوبے اسرائیلی افواج پر آشکار ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گولان ہائیٹس میں اسرائیلی افواج دستِ بالا کی حامل ہیں۔ انہوں نے ایرانی آپریشنز کے لیے پھندے لگا رکھے ہیں اور آپریشنز میں استعمال ہونے والے خفیہ کوڈز کے بارے میں ان کے پاس انٹیلی جنس ہے۔

نوئیاغدم نے کہا کہ ان عناصر نے ایرانی افواج کو کمزور کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، "اسرائیلی افواج نے پانچ آپریشنز میں ہمارے مقابلہ میں پہل کر لی ہے، جس سے ہم پر ثابت ہو چکا ہے کہ ہماری افواج میں ]اسرائیلی[ دراندازی اور اختلاف ہے، جو اسرائیل کے ساتھ سرحدی علاقہ میں نہیں رہنا چاہتیں۔"

انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ایران میں عوامی احتجاج متحرک ہوتا جا رہا ہے، اور آئی آر جی سی – کیو ایف کے ارکان کو تھکاوٹ اور نقاہت کا سامنا ہے، چند ایک "ناقابلِ تصور راستوں" – زندگی کے [مالی] بوجھ کو کم کرنے کے لیے اسرائیل کو انٹیلی جنس کی فروخت – پر چل نکلے ہیں۔

معاشی چیلنجز ایک بڑا مسئلہ ہیں جس سے ایرانیوں کی اکثریت کی طرح ایرانی افواج بھی نبرد آزما ہیں۔

'اسلامی جمہوریہ کو ٹھوس خطرہ'

سلیمانی کی تیسری برسی کے موقع پر منعقد ہونے والے – 3 جنوری کے اجلاس کے دوران نویئآغدم نے اس امر پر زور دیا کہ افواج اب روزانہ اور ہفتہ وار لڑائی میں حصہ لینے کی خواہاں نہیں ہیں۔

درایں اثناء، انہوں نے کہا کہ آئی آر جی سی – کیو ایف کے اہلکاروں میں اختلاف ہے اور داخلی خلفشار کے دوران ان کے پاس "ملک کی حالیہ کیفیت کی درست آگاہی" نہیں ہے۔

نوئیاغدم نے کہا کہ ان کی کمان میں اور قدس فورس کے دیگر شعبوں سے افواج خوفزدہ ہیں اور بیرونِ ملک رہنے کے بجائے "ان میں سے چند ایران کے اندر ملازمتیں حاصل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں"۔

انہوں نے تبنیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسلامی جمہوریہ "کئی برسوں کی کاوشوں" سے بیرونِ ملک حاصل کیے گئے علاقوں کو کھو دیتی ہے تو "اسلامی جمہوریہ کو درپیش ایک ٹھوس خطرہ بعید از قیاس نہیں ہو گا۔"

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس خفیہ اجلاس میں دی گئی بریفنگز ملک کے اندر اور باہر حکومتِ ایران کی مایوسی کا انکشاف کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ کے لیے کئی برسوں سے بولان ہائیٹس کا علاقہ ایک نمایاں اہمیت کا حامل رہا ہے، اور یہاں مداخلت کرنے کی استعداد کھو بیٹھنے کا خطرہ واضح طور پر آئی آر جی سی کی کمانڈ میں خوف کا باعث بن رہا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500